ذیابیطس اور سماعت کا تعلق نئی تحقیق نے خطرناک انکشاف کر دیا
ذیابیطس آج کے دور کی ایک خاموش مگر تباہ کن بیماری ہے جو لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہے۔ اچھی صحت کے بغیر زندگی جینا ناممکن سا لگتا ہے، اور ذیابیطس اور سماعت کا تعلق پر ہونے والی نئی تحقیق نے ماہرین کو بھی حیران کر دیا ہے۔
ذیابیطس وہ بیماری ہے جو دیمک کی طرح آہستہ آہستہ جسم کے اندرونی اعضا کو متاثر کرتی ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ مرض بینائی، گردوں اور اعصاب کے ساتھ اب سماعت کے نظام کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
نئی تحقیق: ذیابیطس اور سماعت کا تعلق واضح
اسپین کی مشہور بارسلونا یونیورسٹی نے اپنی تحقیق میں حیران کن انکشاف کیا ہے کہ ذیابیطس اور سماعت کا تعلق پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔
تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں میں سننے کی صلاحیت متاثر ہونے کے امکانات 4.19 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
تحقیق میں 17 مطالعات کا تجزیہ کیا گیا، جن میں 3910 ذیابیطس کے مریض اور 4084 صحت مند افراد شامل تھے۔ نتائج نے واضح کیا کہ ذیابیطس اور سماعت کا تعلق اس وقت مزید بڑھ جاتا ہے جب مریض طویل عرصے سے اس بیماری میں مبتلا ہو۔
سماعت کی خرابی کیوں بڑھتی ہے؟
ماہرین کے مطابق جب ذیابیطس پر قابو نہ پایا جائے تو یہ جسم کی باریک شریانوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہی شریانیں کان کے اندرونی حصے تک خون پہنچانے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔
جب ان شریانوں کا نظام متاثر ہوتا ہے تو ذیابیطس اور سماعت کا تعلق مزید گہرا ہو جاتا ہے، اور مریض آہستہ آہستہ اپنی سننے کی صلاحیت کھونے لگتا ہے۔
ذیابیطس اور سماعت کا تعلق کب ظاہر ہوتا ہے؟
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں میں سماعت کے مسائل اس وقت بڑھتے ہیں جب مرض کئی سالوں سے موجود ہو۔
محققین نے بتایا کہ اگر کسی شخص کو اچانک سننے میں دشواری محسوس ہو تو اسے فوراً بلڈ شوگر ٹیسٹ کرانا چاہیے، کیونکہ ذیابیطس اور سماعت کا تعلق اکثر ایسے ہی چھپے ہوئے انداز میں ظاہر ہوتا ہے۔
کس عمر میں بلڈ شوگر ٹیسٹ لازمی ہے؟
ماہرین صحت کے مطابق 40 سال سے زائد عمر کے ہر شخص کو اپنا بلڈ شوگر لیول لازمی چیک کرانا چاہیے۔
اگر رپورٹ نارمل آئے تو بھی ہر سال ایک بار ٹیسٹ کروانا چاہیے تاکہ ذیابیطس اور سماعت کا تعلق جیسے خطرات سے بروقت بچا جا سکے۔
جو افراد وزن میں اضافہ، ہائی بلڈ پریشر یا کولیسٹرول کے مرض میں مبتلا ہیں، انہیں ہر تین ماہ بعد شوگر لیول چیک کروانا چاہیے۔
دورانِ حمل خواتین کے لیے انتباہ
دورانِ حمل ذیابیطس ہونے والی خواتین کو بھی خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ انہیں ہر تین سال بعد ذیابیطس اسکریننگ لازمی کرانی چاہیے۔
یہ احتیاطی قدم نہ صرف ماں کی صحت کے لیے بہتر ہے بلکہ ذیابیطس اور سماعت کا تعلق جیسے طویل مدتی اثرات سے بھی بچاتا ہے۔
ذیابیطس کی نمایاں علامات
بہت زیادہ پیاس لگنا
بار بار پیشاب آنا، خاص طور پر رات کے وقت
وزن میں تیزی سے کمی
جلد پر خارش یا زخم دیر سے بھرنا
اچانک سننے میں دشواری یا کانوں میں شور
اگر ان میں سے کوئی علامت ظاہر ہو تو یہ ذیابیطس اور سماعت کا تعلق کی ابتدائی نشانی ہو سکتی ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کو باقاعدگی سے شوگر چیک اپ اور سماعت کے ٹیسٹ کروانے چاہییں۔
اگرچہ ذیابیطس کا مکمل علاج ممکن نہیں، مگر احتیاط، متوازن غذا، اور وقت پر معائنہ کرانے سے ذیابیطس اور سماعت کا تعلق جیسے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا ویزا پالیسی فیصلہ: موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لیے ویزا بند
تحقیق نے ثابت کیا کہ ذیابیطس اور سماعت کا تعلق حقیقی اور سنگین ہے۔
ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں میں سننے کی صلاحیت میں کمی کا خطرہ چار گنا بڑھ جاتا ہے۔
بروقت تشخیص اور علاج سے اس خطرے کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔
صحت مند طرزِ زندگی، ورزش، اور متوازن غذا اس خطرے کے خلاف سب سے مضبوط دفاع ہیں۔









