پاکستان میں بیٹری سے چلنے والے رکشے: جدید جاپانی الیکٹرک رکشہ ’’کیورو‘‘ لانچ
دنیا بھر میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ تیزی سے مقبول ہو رہی ہے اور اسی رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے اب پاکستان میں بیٹری سے چلنے والے رکشے بھی متعارف کرا دیے گئے ہیں۔ جاپان کی مشہور الیکٹرک وہیکل کمپنی ٹیرا موٹرز نے پاکستان میں داخل ہوتے ہی جدید تھری وہیلر رکشہ ’’کیورو‘‘ پیش کیا ہے۔ یہ قدم نہ صرف مقامی صارفین کے لیے سہولت فراہم کرے گا بلکہ پاکستان کو کلین اینڈ گرین ٹرانسپورٹ کی طرف لے جانے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
جدید خصوصیات
’’کیورو‘‘ کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ شہریوں اور کاروباری اداروں دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔ پاکستان میں بیٹری سے چلنے والے رکشے اب عام سفر کے ساتھ ساتھ سامان کی ترسیل یعنی ’’لاسٹ مائل لاجسٹکس‘‘ کے لیے بھی بہترین آپشن ہوں گے۔
ایک چارج میں 200 کلومیٹر سفر کی صلاحیت۔
55 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد ٹاپ اسپیڈ۔
11.7 کلو واٹ آور بیٹری جو صرف 4 گھنٹوں میں مکمل چارج ہو جاتی ہے۔
ٹو اسپیڈ گیئر باکس جو پہاڑی راستوں پر بھی آسانی سے چڑھائی ممکن بناتا ہے۔
کم لاگت، ہموار رفتار اور تیز ایکسیلیریشن۔
یہ خصوصیات ’’کیورو‘‘ کو مستقبل کا جدید رکشہ بناتی ہیں اور اس بات کی ضمانت دیتی ہیں کہ پاکستان میں بیٹری سے چلنے والے رکشے عوامی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ماحول کے تحفظ میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔
ٹیرا موٹرز کی حکمت عملی
ٹیرا موٹرز نے 2010 میں ٹوکیو میں اپنے سفر کا آغاز کیا۔ اس کمپنی کی پروڈکشن فیسلٹیز بھارت، بنگلہ دیش، ویتنام اور جاپان میں موجود ہیں جبکہ نیپال، تائیوان اور تھائی لینڈ جیسے ممالک میں بھی یہ اپنی موجودگی درج کرا چکی ہے۔ اب پاکستان میں بیٹری سے چلنے والے رکشے متعارف کرا کے کمپنی نے ایک بڑے مشن کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد یہاں صاف ستھری اور پائیدار ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا ہے۔
پاکستانی مارکیٹ کی اہمیت
کمپنی کے ڈائریکٹر گو سوزوکی نے کہا کہ پاکستان ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے جہاں کروڑوں لوگ روزانہ پبلک ٹرانسپورٹ پر انحصار کرتے ہیں۔ ان کے مطابق:
"ہمیں فخر ہے کہ ہم پاکستان میں جدید ای وی ٹیکنالوجی اور قابل اعتماد انجینئرنگ لے کر آ رہے ہیں۔ پاکستان میں بیٹری سے چلنے والے رکشے صرف ایک ٹرانسپورٹ کا ذریعہ نہیں ہوں گے بلکہ یہ ملک کی معیشت اور ماحولیات کے لیے بھی ایک انقلابی قدم ہوگا۔”
ماحولیاتی فوائد
پاکستان پہلے ہی فضائی آلودگی اور ایندھن کے بڑھتے ہوئے استعمال جیسے مسائل سے دوچار ہے۔ ایسے میں پاکستان میں بیٹری سے چلنے والے رکشے ایک بہترین حل ہیں۔ یہ رکشے:
کاربن کے اخراج میں نمایاں کمی کریں گے۔
ایندھن پر انحصار کم کریں گے۔
شہروں میں شور اور دھوئیں کو کم کریں گے۔
ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ دیں گے۔
معاشی مواقع
ان رکشوں کے متعارف ہونے سے نہ صرف ٹرانسپورٹ کے مسائل حل ہوں گے بلکہ نئی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ پاکستان میں بیٹری سے چلنے والے رکشے مقامی انڈسٹری کے لیے نئی ٹیکنالوجی اور ہنرمندی لائیں گے۔
مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ملازمتوں کا اضافہ ہوگا۔
پرزہ جات کی مقامی تیاری شروع ہو گی۔
مرمت اور سروسنگ کی نئی ورکشاپس کھلیں گی۔
ڈرائیورز کو کم اخراجات پر زیادہ آمدنی حاصل ہوگی۔
مستقبل کا ٹرانسپورٹ سسٹم
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ ہمیشہ سے ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ پٹرول اور سی این جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عام شہریوں کی زندگی مشکل بنا دی ہے۔ لیکن اب پاکستان میں بیٹری سے چلنے والے رکشے ان مسائل کو کم کر سکتے ہیں۔ یہ رکشے روزانہ ہزاروں شہریوں کو سستی اور ماحول دوست سواری فراہم کریں گے۔
جاپان اور پاکستان کے تعلقات
یہ منصوبہ جاپان اور پاکستان کے معاشی اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔ پاکستان میں بیٹری سے چلنے والے رکشے نہ صرف ٹیکنالوجی کی منتقلی کا ذریعہ ہوں گے بلکہ سرمایہ کاری، روزگار اور تربیت کے نئے دروازے کھولیں گے۔
کراچی الیکٹرک بائیکس منصوبہ: شہری ٹرانسپورٹ میں ماحول دوست انقلاب
ٹیرا موٹرز کا ’’کیورو‘‘ رکشہ پاکستان کے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں انقلاب برپا کرنے جا رہا ہے۔ ایک چارج میں 200 کلومیٹر کی رینج رکھنے والا یہ رکشہ کم خرچ، ماحول دوست اور مستقبل کا بہترین سفری ذریعہ ہے۔ یقینی طور پر پاکستان میں بیٹری سے چلنے والے رکشے آنے والے برسوں میں لاکھوں لوگوں کی زندگی بدل دیں گے اور ملک کو پائیدار ترقی کی طرف لے جائیں گے۔