132 کے وی ٹرانسمیشن لائن میں خرابی سے وادی نیلم میں بڑا بجلی بریک ڈاؤن
وادی نیلم میں ایک بار پھر بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے کیونکہ 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن میں بڑی خرابی پیدا ہو گئی ہے۔ اس خرابی نے نہ صرف بجلی کے نظام کو متاثر کیا بلکہ موبائل فون اور انٹرنیٹ جیسی ضروری سہولیات بھی بند ہو گئیں، جس سے علاقے کے مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
یہ بریک ڈاؤن اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وادی نیلم جیسے پہاڑی اور حساس علاقوں میں بجلی کے بنیادی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
خرابی کیسے پیش آئی؟
محکمہ برقیات اور واپڈا کے مطابق، تحصیل اٹھ مقام میں جاگراں پاور ہاؤس سے نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کرنے والی 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن بٹ منگ کے مقام پر ٹوٹ گئی۔ اس خرابی نے پورے سسٹم کو جام کر دیا، اور وادی نیلم کے کئی علاقوں میں مکمل بلیک آؤٹ ہو گیا۔
یہ لائن علاقے کی سب سے اہم ٹرانسمیشن لائن سمجھی جاتی ہے، اور اس میں معمولی سی خرابی بھی ہزاروں گھروں کو اندھیروں میں دھکیل دیتی ہے۔
بجلی کی بندش کے اثرات
132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی خرابی نے علاقے کے عام شہریوں اور کاروباروں کو بری طرح متاثر کیا ہے:
گھریلو زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو گئی
اسپتالوں اور طبی مراکز میں بجلی کی عدم دستیابی سے مشکلات پیدا ہوئیں
اسکول اور دفاتر متاثر ہوئے
موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی تعطل کا شکار ہو گئیں
علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ صرف بجلی کا مسئلہ نہیں بلکہ روزمرہ زندگی کا بحران ہے، کیونکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کے بغیر رابطہ بھی تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔
محکمہ برقیات اور واپڈا کی کوششیں
محکمہ برقیات نے فوری طور پر اپنی تکنیکی ٹیمیں روانہ کیں تاکہ 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی مرمت کی جا سکے۔ حکام کے مطابق، تکنیکی ماہرین ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ شام تک بجلی بحال ہو جائے گی۔
واپڈا کے ایک نمائندے نے کہا:
“یہ خرابی تکنیکی نوعیت کی ہے اور مرمت کے لیے خصوصی آلات اور تجربہ کار عملے کی ضرورت ہے۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ جلد از جلد نظام کو بحال کیا جائے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہوں۔”
بار بار خرابی کی وجوہات
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن میں خرابی آئی ہو۔ ماضی میں بھی اس لائن کو بارش، لینڈ سلائیڈنگ، تیز ہواؤں اور پرانی لائنوں کی کمزوری کی وجہ سے نقصان پہنچ چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس مسئلے کے بنیادی اسباب درج ذیل ہیں:
پرانی اور کمزور ٹرانسمیشن لائنز
موسمی حالات، خاص طور پر برفباری اور بارشیں
پہاڑی علاقوں میں مینٹیننس کی دشواریاں
متبادل لائنز یا بیک اپ سسٹم کا نہ ہونا
عوامی مشکلات اور ردعمل
علاقہ مکینوں نے شدید غصے کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کو جدید معیار کے مطابق اپ گریڈ کیا جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے بریک ڈاؤن سے بچا جا سکے۔
ایک مقامی سماجی رہنما نے کہا:
”یہ مسئلہ بار بار ہو رہا ہے، لیکن حکام سنجیدہ نہیں ہیں۔ ہمیں صرف مرمت نہیں بلکہ مستقل حل چاہیے۔”
اقتصادی اور سماجی اثرات
132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی خرابی صرف بجلی کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ علاقے کی معیشت اور سماجی ڈھانچے کو بھی متاثر کر رہی ہے:
چھوٹے کاروبار بند ہو گئے ہیں
آن لائن تعلیم اور کام کرنے والے افراد متاثر ہوئے ہیں
سیاحتی سرگرمیاں بھی رک گئی ہیں کیونکہ وادی نیلم میں انٹرنیٹ اور بجلی نہ ہونے سے سیاح مشکلات میں ہیں
پائیدار حل کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی نیلم جیسے حساس اور پہاڑی علاقے میں بجلی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے درج ذیل اقدامات تجویز کیے گئے ہیں:
132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی مکمل اپ گریڈیشن
بیک اپ پاور لائنز کا قیام تاکہ کسی خرابی کی صورت میں فوری طور پر سپلائی بحال ہو سکے
زمین دوز کیبلز کے استعمال پر غور، تاکہ موسمی حالات کا اثر کم ہو
جدید مانیٹرنگ سسٹم کا نفاذ تاکہ خرابی کی نشاندہی فوری ہو سکے
حکومتی اقدامات اور اعلانات
محکمہ برقیات نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی مرمت اور اپ گریڈیشن کے لیے نیا منصوبہ شروع کریں گے۔ تاہم، مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ یہ وعدے پہلے بھی کیے گئے تھے لیکن عملی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو بار بار بریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عوامی مطالبات
علاقے کے عوام اور سماجی رہنماؤں نے حکومت اور واپڈا سے درج ذیل مطالبات کیے ہیں:
132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی ہنگامی اپ گریڈیشن
جدید انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری
مقامی تکنیکی عملے کو تربیت دینا تاکہ فوری مرمت ممکن ہو
متبادل پاور سپلائی کے منصوبے شروع کرنا
سیلاب متاثرین کے لیے حکومت کا بڑا فیصلہ: بجلی بل ریلیف کا اعلان
وادی نیلم میں ہونے والا حالیہ بریک ڈاؤن ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کا موجودہ نظام پرانا اور غیر مؤثر ہو چکا ہے۔ اگر فوری اور پائیدار اقدامات نہ کیے گئے تو عوام کو مستقبل میں بھی اسی طرح کے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
