پاکستان میں سونے کی قیمت میں ایک اور بڑا اضافہ، فی تولہ 1500 روپے مہنگا
پاکستان میں سونے کی قیمتیں مسلسل بلندی کی جانب گامزن ہیں، اور معاشی غیر یقینی صورتحال کے سبب یہ قیمتی دھات اب عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہے۔ آج ایک بار پھر فی تولہ سونے کی قیمت میں 1500 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس نے عوام اور جیولری مارکیٹ کے حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
نئی قیمت کیا ہے؟
آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق:
- فی تولہ سونا 1500 روپے اضافے کے بعد 4 لاکھ 16 ہزار 778 روپے کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
- 10 گرام سونے کی قیمت میں بھی 1286 روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 3 لاکھ 57 ہزار 319 روپے ہو گئی ہے۔
- دوسری جانب، عالمی منڈی میں سونے کا ریٹ 15 امریکی ڈالر کے اضافے سے 3955 ڈالر فی اونس ہو چکا ہے۔
یہ اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک میں مہنگائی پہلے ہی تاریخی بلند ترین سطح پر ہے، اور سونے کی قیمت کا یہ تسلسل متوسط طبقے اور خاص طور پر شادی بیاہ کی تیاری میں مصروف خاندانوں کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے۔
سونے کی قیمت میں اضافے کی وجوہات
سونے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کا تعلق ہمیشہ مقامی اور بین الاقوامی عوامل سے ہوتا ہے۔ موجودہ اضافے کے پیچھے درج ذیل وجوہات اہم سمجھی جا رہی ہیں:
- عالمی مالیاتی غیر یقینی صورتحال
دنیا بھر میں جاری معاشی غیریقینی، خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور یوکرین جیسے خطوں میں جاری جنگی تنازعات، سونے کی عالمی طلب کو بڑھا رہے ہیں۔ سرمایہ کار غیر مستحکم بازاروں سے نکل کر سونے جیسے محفوظ اثاثوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں، جس کے نتیجے میں عالمی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
- ڈالر کی قدر اور کرنسی کا اثر
پاکستان میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی اور ڈالر کی بلند قیمت بھی سونے کی قیمت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ جب روپے کی قیمت گرتی ہے تو درآمد شدہ اشیاء، جیسا کہ سونا، مہنگا ہو جاتا ہے۔
- شرح سود اور افراط زر
بینکوں کی شرح سود میں کمی، افراط زر میں اضافہ اور مالی پالیسیوں کا عدم استحکام سرمایہ کاروں کو سونے کی طرف مائل کر رہا ہے۔ پاکستان میں بنیادی شرح سود کم ہونے کی وجہ سے بچت پر منافع کم ہو رہا ہے، جس سے سونے میں سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
- مقامی ذخیرہ اندوزی اور مانگ میں اضافہ
شادیوں کے سیزن اور غیر رسمی معیشت میں بڑھتی ہوئی ذخیرہ اندوزی بھی سونے کی قیمت میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ بعض اوقات تاجر غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر سونے کی خریداری کو ترجیح دیتے ہیں، جس سے مقامی مارکیٹ میں طلب بڑھ جاتی ہے۔
عالمی منڈی میں سونے کا رجحان
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 15 ڈالر کے اضافے سے 3955 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اضافہ صرف پاکستان کے لیے نہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کے رویے کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
عالمی عوامل جو اثر انداز ہو رہے ہیں:
- امریکی فیڈرل ریزرو کی سود کی پالیسیوں میں نرمی کے آثار
- جغرافیائی کشیدگیاں (مشرق وسطیٰ، یوکرین، چین-تائیوان)
- مہنگائی کے خلاف ہیج کے طور پر سونے کی عالمی طلب میں اضافہ
- کرپٹو مارکیٹس میں غیر یقینی کی وجہ سے روایتی اثاثوں کی طرف واپسی
پاکستانی عوام پر اثرات
سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے نے عام پاکستانی کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ خاص طور پر:
- شادی بیاہ کے اخراجات
پاکستانی معاشرے میں سونے کا استعمال شادیوں میں ایک لازمی جزو سمجھا جاتا ہے۔ فی تولہ قیمت 4 لاکھ 16 ہزار روپے سے زائد ہونے کے بعد اب زیورات کی خریداری متوسط طبقے کے لیے تقریباً ناممکن ہوتی جا رہی ہے۔
- خواتین کے لیے پریشانی
روایتی طور پر خواتین سونے کو نہ صرف زیب و زینت کے لیے استعمال کرتی ہیں بلکہ ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر بھی رکھتی ہیں۔ لیکن حالیہ قیمتوں نے خواتین کو شدید مایوس کیا ہے۔
- چھوٹے تاجروں کے لیے مشکلات
جیولرز کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے خریداری میں واضح کمی آئی ہے۔ چھوٹے تاجر اور کاریگر طبقہ متاثر ہو رہا ہے، کیونکہ زیورات کی مانگ کم ہونے سے کاروبار سست روی کا شکار ہے۔
ماہرین کی آراء
اقتصادی ماہرین کے مطابق اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو آئندہ چند ہفتوں میں سونے کی قیمت 4 لاکھ 25 ہزار روپے فی تولہ تک بھی جا سکتی ہے۔ اس کا انحصار ڈالر کی قیمت، عالمی مارکیٹ، اور پاکستان کی مالیاتی پالیسیوں پر ہو گا۔
ماہرین کی تجویز:
- حکومت کو چاہیے کہ سونے کی درآمد پر واضح پالیسی وضع کرے تاکہ مقامی مارکیٹ میں استحکام آ سکے۔
- کرنسی کے استحکام کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔
- سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ سونے میں سرمایہ کاری سے قبل عالمی رجحانات کا مکمل جائزہ لیں۔
عوام کیا کرے؟
- سونے کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر عوام کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ مالیاتی ماہرین تجویز کرتے ہیں:
- اگر آپ طویل مدتی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں تو سونا اب بھی ایک محفوظ انتخاب ہو سکتا ہے۔
- شادیوں کے لیے سونے کے متبادل تلاش کیے جا سکتے ہیں جیسے مصنوعی زیورات یا دیگر تحائف۔
- سرمایہ کاری کے دیگر ذرائع جیسے اسٹاک مارکیٹ یا حکومتی بانڈز پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔
سونے کی قیمت میں حالیہ اضافہ پاکستانی معیشت اور معاشرے دونوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ جہاں ایک طرف یہ عالمی مالیاتی رجحانات کی عکاسی کرتا ہے، وہیں مقامی مالیاتی عدم استحکام اور غیر یقینی پالیسیوں کا بھی نتیجہ ہے۔ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو سونے کی قیمت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، جو عوامی سطح پر مالی دباؤ میں مزید اضافہ کرے گا۔
اب وقت آ چکا ہے کہ حکومت اور مالیاتی ادارے اس بحران کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
Comments 1