اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت پانے والے مجرم ظاہر جعفر کی صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تیاریاں شروع کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، کیس میں سزائے موت پانے والے مجرم ظاہر جعفر کی رحم کی اپیل کی تیاریاں جاری ہے۔
اس سال کے آغاز میں سپریم کورٹ کی جانب سے مجرم کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کے بعد صدارتی معافی کے لیے دائر کرنا تھا۔ تاہم جیل حکام نے جعفر کی حالت کا جائزہ لینے کے لیے ایک طبی اور نفسیاتی بورڈ کی تشکیل کی درخواست کی جو کہ آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت رحم کی درخواست جمع کرانے سے پہلے ایک ضروری قدم ہے۔
اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کو خط لکھ دیا گیا ، جسں میں حکام نے کہا ہے کہ جعفر کی اپیل جمع کرانے سے پہلے میڈیکل یا سائیکاٹرک بورڈ سے رائے لینا ضروری ہے۔
خط میں کہا گیا کہ سزائے موت کے قیدی ظاہر جعفر کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے، مجرم کی سزائے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ نے مسترد کر دی ہے۔
مجرم جعفر کی رحم کی اپیل صدر مملکت کے سامنے جمع کرائی جانی ہے ، صدر مملکت کے روبرو رحم کی اپیل کے لیے میڈیکل اور نفسیاتی بورڈ کی رائے ضروری ہے۔
سزائے موت کے مجرم کا میڈیکل اور نفسیاتی بورڈ جلد تشکیل دیا جائے، سپریم کوٹ سے سزائے موت کنفرم ہونے کے بعد صدر مملکت سے رحم کی اپیل مجرم کا آخری آپشن ہے۔
یاد رہے جعفر کو ٹرائل کورٹ نے فروری 2022 میں سزائے موت سنائی تھی، جس کے فیصلے کو بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2023 میں برقرار رکھا تھا اور حال ہی میں مئی 2025 میں سپریم کورٹ نے اس کی توثیق کی تھی۔
خیال رہے یہ مقدمہ پاکستان کے سب سے اعلیٰ درجے کے مجرمانہ مقدمات میں سے ایک رہا ہے، جس نے جرم کی سنگین نوعیت کی وجہ سے ملک بھر میں غم و غصے کو جنم دیا۔
سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نورمقدم کو جولائی 2021 میں جعفر کی اسلام آباد میں رہائش گاہ پر تشدد اور سر قلم کیا گیا تھا۔
اکتوبر 2024 میں، نور کے والد نے عدالتی عمل کو مکمل کرنے میں طویل تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے معاملے کو تیز کرنے کی درخواست کی تھی۔
آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت، صدر پاکستان کو سزائے موت سمیت معافی، مہلت یا سزا میں کمی کا اختیار حاصل ہے۔ معافی کی درخواست جعفر کی اپیلوں کے ختم ہونے کے بعد اس کے لیے حتمی قانونی راستے کی نشاندہی کرتی ہے۔