بھارت پر امریکہ کا معاشی دباؤ، صدر ٹرمپ نے 25 فیصد اضافی ٹیرف کا اعلان کر دیا
واشنگٹن / نئی دہلی — امریکہ اور بھارت کے درمیان تجارتی کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں، جس کے بعد مجموعی طور پر بھارت پر عائد امریکی ٹیرف کی شرح 50 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ بھارت کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری پر پہلے ہی برہمی کا اظہار کر چکا ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ نے اضافی ٹیرف کے حوالے سے باضابطہ ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت آئندہ تین ہفتوں کے اندر یہ اضافی ڈیوٹی نافذ العمل ہو جائے گی۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بھارت کی پالیسیوں اور روس سے تیل کی درآمدات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی حکومت نے یہ اقدام اٹھایا ہے تاکہ اپنے اقتصادی اور جغرافیائی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
ترجمان کے مطابق بھارت کی روس سے بالواسطہ اور براہ راست تیل خریداری عالمی توانائی کی پالیسیوں کے خلاف ہے۔ امریکہ کا مؤقف ہے کہ روس پر جاری پابندیوں کے باوجود اگر بھارت جیسے بڑے ممالک روسی تیل خریدتے رہیں گے تو عالمی سطح پر امریکہ کی معاشی اور جغرافیائی حکمت عملی متاثر ہو گی۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس نئے 25 فیصد ٹیرف کا اطلاق بھارت سے درآمد ہونے والی متعدد مصنوعات پر ہوگا، تاہم اسٹیل، ایلومینیم، اور دوا سازی کی صنعت سے متعلق اشیاء کو فی الحال اس فہرست سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ یہ پابندیاں ان اشیاء پر نافذ ہوں گی جو امریکی معیشت پر براہ راست اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
اس سے قبل لگایا گیا 25 فیصد ٹیرف کل سے نافذ العمل ہو چکا ہے۔ یوں اب بھارت سے امریکہ میں درآمد کی جانے والی اشیاء پر مجموعی طور پر 50 فیصد کا بھاری ٹیرف لاگو ہو گیا ہے۔
ٹرمپ کی تنبیہ: روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر مزید پابندیاں عائد ہوں گی
صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بھارت سمیت ان تمام ممالک کے خلاف سخت اقدامات کرنے جا رہے ہیں جو روس سے تیل خرید رہے ہیں۔ ان کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی وٹکوف جلد ماسکو کا دورہ کریں گے اور وہاں روسی قیادت سے ملاقات کے بعد ان ممالک پر پابندیوں کا اعلان کیا جائے گا جو ماسکو سے تیل خریدنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی صدارت کے دوران پاکستان، بھارت اور دیگر ممالک میں کئی بڑی جنگوں کو روکا گیا، اور اب وہ عالمی سطح پر ایک نئی معاشی پالیسی نافذ کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت امریکی مفادات کو ترجیح دی جائے گی۔
بھارت کا شدید ردعمل: ٹیرف بلاجواز اور غیر منصفانہ ہے
امریکہ کے اس نئے فیصلے پر بھارت کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی جیسوال نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بھارت پر عائد کیا گیا 25 فیصد اضافی ٹیرف نہایت افسوسناک، ناانصافی پر مبنی اور غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی اصولوں کے مطابق اپنی درآمدات اور برآمدات کی پالیسی بناتا ہے اور وہ اپنے قومی مفادات سے سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت جو کچھ کر رہا ہے، وہی اقدامات دنیا کے کئی دوسرے ممالک بھی اپنے قومی مفاد میں کرتے ہیں۔ لہٰذا، بھارت کو خاص طور پر نشانہ بنانا غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے 1 ارب سے زائد عوام کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درآمدات کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ترتیب دیتا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق بھارت کی روس سے تیل درآمد کرنے کی پالیسی مکمل طور پر شفاف اور ضروری ہے، اور اس پر امریکہ کا دباؤ غیر منطقی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم ان معاملات پر اپنا مؤقف واضح کر چکے ہیں اور آئندہ بھی بھارت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
سیاسی ردعمل: اپوزیشن کی مودی حکومت پر تنقید
امریکی ٹیرف کے اس اضافے کے بعد بھارت میں سیاسی ماحول مزید کشیدہ ہو گیا ہے۔ کانگریس رہنما راہول گاندھی نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کی طرف سے بھارت پر لگائے گئے اضافی ٹیرف نے ثابت کر دیا ہے کہ موجودہ حکومت بین الاقوامی سطح پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھارت پر دنیا کی بڑی طاقتیں دباؤ ڈالتی ہیں، تو مودی حکومت خاموش تماشائی بنی رہتی ہے۔ راہول گاندھی نے وزیراعظم مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ فوراً قوم سے معذرت کرتے ہوئے اقتدار چھوڑ دیں کیونکہ وہ بھارت کے مفادات کا دفاع کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اور امریکہ کے درمیان اس نئی تجارتی کشیدگی کے اثرات بھارت کی معیشت اور سفارتی تعلقات پر گہرے ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب بھارت عالمی منڈی میں اپنی برآمدات کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، اس طرح کے ٹیرف اسے مزید مشکلات سے دوچار کر سکتے ہیں۔
روس سے تیل خریدنے کا معاملہ: ٹرمپ کا بھارت پر ’ٹیرف میں نمایاں‘ اضافہ کرنے کا اعلان
نتیجہ: آنے والے دن اہم ہوں گے
امریکہ کی جانب سے بھارت پر 50 فیصد مجموعی ٹیرف کا نفاذ ایک غیر معمولی فیصلہ ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات کو ایک نئی سطح پر لے جا سکتا ہے۔ اگر بھارت اس دباؤ کو قبول کرتا ہے تو یہ اس کی معاشی خودمختاری پر سوال اٹھائے گا، اور اگر بھارت جوابی اقدامات کرتا ہے تو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔
اگلے چند ہفتے دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے نہایت اہم ثابت ہوں گے۔ کیا بھارت امریکی دباؤ کے سامنے جھکے گا یا اپنے قومی مفادات کے لیے سخت مؤقف اختیار کرے گا؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب آئندہ سفارتی بیانات، تجارتی معاہدوں، اور سیاسی ردعمل میں ملے گا۔
READ MORE FAQs”
امریکہ نے بھارت پر اضافی ٹیرف کیوں عائد کیا؟
امریکہ نے بھارت کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری کے باعث 25 فیصد اضافی ٹیرف نافذ کیا تاکہ اپنی معاشی اور جغرافیائی پالیسیوں کا تحفظ کیا جا سکے۔
یہ ٹیرف کب سے نافذ ہوں گے؟
یہ نئے ٹیرف آئندہ تین ہفتوں میں نافذ العمل ہوں گے۔
بھارت کا اس فیصلے پر کیا ردعمل ہے؟
بھارت نے اس اقدام کو غیر منصفانہ قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنے قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
کون سی بھارتی مصنوعات اس ٹیرف سے متاثر ہوں گی؟
متعدد مصنوعات متاثر ہوں گی، لیکن اسٹیل، ایلومینیم اور دوا سازی کی اشیاء فی الحال مستثنیٰ ہیں۔
اس فیصلے سے بھارت کی معیشت پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟
سیاسی و معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ٹیرف بھارت کی برآمدات، سفارتی تعلقات اور معیشت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
Comments 1