فیلڈ مارشل عاصم منیر کا اہم خطاب: سیاسی مصالحت معافی سے ممکن، بھارت و افغانستان کو سخت وارننگ
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا دبنگ پیغام: "ملک کا محافظ ہوں، کسی عہدے کا خواہشمند نہیں”
برسلز میں خطاب کے دوران قومی و بین الاقوامی معاملات پر کھل کر اظہارِ خیال
پاکستان کے آرمی چیف اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے یورپی دارالحکومت برسلز میں ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قوم، دشمنوں اور عالمی برادری کو ایک واضح، مدلل اور ٹھوس پیغام دیا ہے۔ ان کی تقریر نہ صرف ملکی سیاست، خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی پر مرکوز تھی بلکہ اس میں حالیہ افواہوں، سکیورٹی خطرات، اور سفارتی توازن سے متعلق بھی دوٹوک مؤقف اختیار کیا گیا۔
"سیاسی مصالحت سچے دل سے معافی مانگنے سے ممکن ہے”
اپنے خطاب میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام اُس وقت ممکن ہے جب سیاستدان اپنی غلطیوں کا اعتراف کریں اور سچے دل سے معافی مانگیں۔ ان کا کہنا تھا کہ:
"سیاسی مفاہمت صرف بیان بازی سے ممکن نہیں، بلکہ سچے دل سے معافی مانگنے اور نیت صاف کرنے سے ہی ممکن ہے۔”
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک میں سیاسی کشیدگی اور تقسیم عروج پر ہے، اور مختلف حلقوں میں قومی مکالمے اور مصالحت کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔
"افواہوں پر کان نہ دھریں، تبدیلی کی خبریں جھوٹ ہیں”
فیلڈ مارشل نے ان افواہوں کی سختی سے تردید کی جو سوشل میڈیا اور مختلف پلیٹ فارمز پر فوجی تبدیلی، حکومت سے اختلافات یا نظام کی تبدیلی کے بارے میں پھیلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا:
"یہ افواہیں سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں، ان کا مقصد ریاستی اداروں اور حکومت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔”
انہوں نے ایسے عناصر کو سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا جو سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلا کر ریاستی اداروں پر اعتماد کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
"مجھے کسی عہدے کی خواہش نہیں، خدا نے مجھے محافظ بنایا ہے”
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ:
"خدا نے مجھے اس ملک کا محافظ بنایا ہے، مجھے کسی عہدے یا طاقت کی خواہش نہیں۔”
یہ جملہ نہ صرف ان کی عاجزی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ان کے اس عزم کو بھی واضح کرتا ہے کہ وہ ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر ریاست کی خدمت کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بیان ان افراد کے لیے جواب تھا جو فوجی قیادت کے بارے میں مختلف مفروضے قائم کر رہے تھے۔
"پاکستان دوست بدلنے کا عادی نہیں” – چین اور امریکہ کے ساتھ توازن برقرار رہے گا
فیلڈ مارشل نے واضح کیا کہ پاکستان کو چین اور امریکہ دونوں کے ساتھ تعلقات میں توازن قائم رکھنے کا طویل تجربہ ہے، اور یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان کسی ایک بلاک میں شامل ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا:
"ہم نے ہمیشہ توازن کی پالیسی اختیار کی ہے، ایک دوست کو دوسرے پر قربان نہیں کریں گے۔”
یہ بیان ان عالمی مبصرین کے لیے واضح پیغام ہے جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان چین کی طرف جھکاؤ کے باعث مغرب سے دور ہو رہا ہے۔
بھارت کو دو ٹوک پیغام: "پراکسی وار بند کرے”
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کو خبردار کیا کہ وہ پاکستان کے خلاف پراکسیز کے ذریعے جنگ نہ چھیڑے۔ انہوں نے کہا کہ:
"پاکستان کا امن خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ بھارت کی پراکسی سرگرمیاں خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔”
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہمہ وقت تیار ہیں اور دشمن کو ہر محاذ پر شکست دی جائے گی۔
افغان حکومت کو سخت تنبیہ: "طالبان کو پاکستان میں مت دھکیلو”
افغانستان کی عبوری حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل نے کہا:
"افغان طالبان کو پاکستان میں دھکیلنے کی پالیسی بند کی جائے۔ ہم اپنے ہر شہری کے خون کا بدلہ لیں گے۔”
ان کا کہنا تھا کہ افغان سرزمین کا استعمال پاکستان مخالف عناصر کے لیے ناقابل قبول ہے، اور ایسی سرگرمیاں دونوں ممالک کے تعلقات کو متاثر کر سکتی ہیں۔
وزیراعظم کی محنت کی تعریف: "18 گھنٹے کام کرنے والا قائد”
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے وزیراعظم پاکستان کے بارے میں کہا کہ:
"وزیراعظم اور ان کی کابینہ نے جنگ کے دوران جس عزم اور استقامت کا مظاہرہ کیا وہ قابلِ ستائش ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم دن میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کرتے ہیں جو ان کے ملک سے اخلاص کی نشانی ہے۔
عوامی سطح پر مثبت ردعمل
فیلڈ مارشل کے اس خطاب کے بعد سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں مثبت ردعمل دیکھنے میں آیا۔ بیشتر افراد نے ان کے بیانات کو حوصلہ افزا، حقیقت پسندانہ اور غیر مبہم قرار دیا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا:
"ایسا لگا جیسے ریاست خود بول رہی ہو۔ جنرل صاحب نے دشمن کو بھی خبردار کیا، اور اپنوں کو بھی آئینہ دکھایا۔”
تحلیل: کیا یہ تقریر پالیسی شفٹ کا اشارہ ہے؟
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق فیلڈ مارشل کی یہ تقریر کئی حوالوں سے اہم ہے:
- داخلی استحکام کے لیے سیاسی جماعتوں کو پیغام
- فوجی قیادت پر اعتماد کی بحالی
- خارجہ پالیسی میں توازن کا تسلسل
- سکیورٹی خطرات کے خلاف سخت موقف
یہ بیانات صرف ایک تقریر نہیں بلکہ آئندہ کے ریاستی بیانیے کا حصہ بن سکتے ہیں۔
ایک صاف، واضح اور قومی مفاد پر مبنی مؤقف
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی برسلز میں کی گئی تقریر نے ثابت کر دیا کہ پاکستان کی عسکری قیادت نہ صرف جغرافیائی، بلکہ سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے بھی مکمل طور پر باخبر اور پرعزم ہے۔
یہ خطاب اندرونی اور بیرونی دونوں دشمنوں کے لیے ایک دو ٹوک پیغام تھا، کہ پاکستان اب افواہوں، پراکسیز اور دہشتگردی کا نہ صرف منہ توڑ جواب دے گا بلکہ سیاسی سطح پر بھی استحکام کی طرف بڑھے گا۔
READ MORE FAQs.
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سیاسی مصالحت کے بارے میں کیا کہا؟
انہوں نے کہا کہ سیاسی مصالحت صرف اس وقت ممکن ہے جب سب دل سے معافی مانگیں۔
پاک-امریکہ اور پاک-چین تعلقات پر آرمی چیف کا مؤقف کیا ہے؟
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان دونوں دوستوں میں توازن قائم رکھے گا اور کسی کو دوسرے پر قربان نہیں کرے گا۔
بھارت کے لیے آرمی چیف کا پیغام کیا تھا؟
انہوں نے بھارت کو خبردار کیا کہ پاکستان کے امن کو پراکسیز کے ذریعے نقصان نہ پہنچائے۔