سپریم کورٹ: عمران خان 9 مئی ضمانت اپیلوں پر آج ہی دستاویزات جمع کرانے کا حکم
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات: عمران خان کی ضمانت اپیلوں پر اہم پیش رفت، فریقین کو دستاویزات آج ہی جمع کرانے کی ہدایت
اسلام آباد – 19 اگست 2025: سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کے واقعات سے متعلق ضمانت کی آٹھ اپیلوں پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے فریقین کو ہدایت کی کہ تمام متعلقہ دستاویزات آج ہی عدالت میں جمع کروائیں۔
چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس مظہر علی اکبر نقوی بھی شامل تھے۔
9 مئی کے واقعات کیا تھے؟
9 مئی 2023 کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے، جن میں فوجی تنصیبات پر حملے، جناح ہاؤس لاہور کی توڑ پھوڑ، اور عوامی و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں کئی درجن مقدمات درج کیے گئے، جن میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کو نامزد کیا گیا۔
یہ مقدمات اب پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ میں زیرِ سماعت ہیں، اور عمران خان ان مقدمات میں ضمانت کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
آج کی سماعت: کیا ہوا؟
سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت کے دوران، عمران خان کی جانب سے معروف وکیل سلمان صفدر پیش ہوئے جبکہ پراسیکیوشن کی جانب سے ذوالفقار نقوی نے دلائل دیے۔ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان بھی عدالت میں موجود تھیں۔
دستاویزات کی فراہمی کا معاملہ:
سماعت کا محور فریقین کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات بن گئیں۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ وہ دستاویزات ابھی دیکھ نہیں سکے:
جسٹس یحییٰ آفریدی: "آپ نے کچھ دستاویزات جمع کروائی ہیں، میں ان کو دیکھ نہیں سکا، ہمیں بھی تو پڑھنا ہے نا؟ ایسا کرتے ہیں، سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دیتے ہیں۔”
اس پر وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے چند عدالتی فیصلوں کے حوالے سے کاغذات جمع کروائے ہیں، جو عمران خان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔
عدالت نے فریقین کو ہدایت کی کہ:
"جس فریق نے کوئی بھی دستاویزات جمع کرانی ہیں، وہ آج ہی کرادے، تاکہ ہم کل سماعت میں مکمل تیاری کے ساتھ کارروائی آگے بڑھا سکیں۔”
مقدمات کی نوعیت اور قانونی نکات
عمران خان کے خلاف درج کیے گئے 9 مئی کے مقدمات میں جن دفعات کا استعمال کیا گیا، ان میں:
دفعہ 121-A (ریاست کے خلاف سازش)
دفعہ 147/148 (فسادات اور اسلحے سے لیس ہونا)
دفعہ 353 (سرکاری ملازم کو کام سے روکنے کی کوشش)
دفعہ 109 (اعانتِ جرم)
انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات
یہ دفعات انتہائی سنگین نوعیت کی ہیں، اور اگر عمران خان ان مقدمات میں قصوروار قرار دیے جاتے ہیں، تو انہیں طویل قید یا نااہلی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
9 مئی کے دیگر اثرات: جائیدادیں ضبط، رہائی اور سزائیں
سماعت سے قبل سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں 9 مئی کے مقدمات سے متعلق کئی اور اہم فیصلے سامنے آ چکے ہیں:
شاہ محمود قریشی کی حالیہ رہائی کا حکم
متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں کی سزاؤں کے بعد جائیدادیں ضبط کرنے کے احکامات
پی ٹی آئی کارکنان کی فوجی عدالتوں میں سماعت کے خلاف اپیلیں
یہ تمام واقعات بتاتے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات محض ایک احتجاج نہیں بلکہ ایک قومی سطح کا قانونی بحران بن چکے ہیں۔
عوامی اور سیاسی ردعمل
پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنان ان مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں۔ عمران خان کئی بار اپنے ویڈیو پیغامات اور عدالت میں مؤقف دیتے ہوئے کہہ چکے ہیں:
"9 مئی کے واقعات ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت PTI پر تھوپی گئی تصویر ہے، ہمیں پُرامن احتجاج کا حق ہے، نہ کہ بغاوت کا۔”
دوسری طرف، حکومت اور ریاستی ادارے ان واقعات کو ریاستی سالمیت پر حملہ قرار دیتے ہیں، اور سخت قانونی کارروائی کے حامی ہیں۔
قانونی ماہرین کا مؤقف
قانونی ماہرین کے مطابق:
سپریم کورٹ کی آج کی ہدایت ظاہر کرتی ہے کہ عدالت معاملے کی تفصیل سے جانچ کرنا چاہتی ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ عدالت کچھ اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرے، یا جزوی ضمانت کا اعلان کرے۔
عدالت کا مؤقف فی الحال غیر جانبدار اور عملی نظر آ رہا ہے۔
سینئر وکیل اعتزاز احسن کے مطابق:
"یہ مقدمہ محض ضمانت کا نہیں، بلکہ اس بات کا امتحان ہے کہ ریاست، اپوزیشن، اور عدالتیں کیسے آئینی حدود میں رہ کر فیصلے کرتی ہیں۔”
اگلا مرحلہ: کیا ہوگا؟
عدالت نے واضح کیا ہے کہ اب کیس کی آئندہ سماعت کل (20 اگست) صبح 11:30 بجے ہوگی۔ اس سماعت میں:
تمام جمع شدہ دستاویزات کا جائزہ لیا جائے گا
فریقین سے تفصیلی دلائل لیے جائیں گے
ممکنہ طور پر ابتدائی عبوری ریلیف یا مزید نوٹس جاری کیے جا سکتے ہیں
یہ بھی ممکن ہے کہ عدالت کچھ اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرے، یا جزوی ضمانت کا اعلان کرے۔
سیاسی منظرنامے پر اثرات
یہ مقدمہ عمران خان کی سیاسی واپسی کے امکانات سے جُڑا ہوا ہے۔ اگر سپریم کورٹ انہیں ان مقدمات میں ریلیف دیتی ہے، تو:

پی ٹی آئی کا سیاسی بیانیہ مضبوط ہو گا
عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے
مخالف جماعتوں پر دباؤ بڑھے گا
تاہم، اگر ضمانت کی اپیلیں مسترد ہوتی ہیں، تو:
عمران خان کی قانونی مشکلات بڑھیں گی
انہیں طویل قید یا عدالتی مقدمات میں الجھا کر انتخابات سے باہر رکھنے کا تاثر مزید تقویت پائے گا
سب کی نظریں سپریم کورٹ پر
عمران خان کے خلاف 9 مئی کے مقدمات محض ایک فرد یا جماعت کا قانونی معاملہ نہیں، بلکہ یہ پورے سیاسی نظام اور عدالتی نظام کے لیے ایک ٹیسٹ کیس بن چکا ہے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ صرف عمران خان کے مستقبل کا تعین کرے گا، بلکہ اس سے یہ بھی واضح ہوگا کہ قانون کی حکمرانی واقعی کس حد تک موثر ہے۔
READ MORE FAQs
عمران خان 9 مئی ضمانت کیس کی آج کیا پیش رفت ہوئی؟
عدالت نے فریقین کو آج ہی تمام دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیا اور سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
کیس کی سماعت کی سربراہی کون کر رہا ہے؟
کیس کی سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔
آئندہ سماعت کب ہوگی؟
آئندہ سماعت کل ساڑھے 11 بجے ہوگی
Comments 1