مون سون بارشوں اور سیلاب 2025: عطا تارڑ، آئی ایس پی آر اور این ڈی ایم اے کی اہم بریفنگ
حکومت، فوج اور این ڈی ایم اے کی مشترکہ پریس بریفنگ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں اور سیلاب 2025 کی تباہ کاریوں اور امدادی کارروائیوں سے متعلق ایک مشترکہ بریفنگ میں میڈیا کو آگاہ کیا۔
شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ سے جانی و مالی نقصان
عطا تارڑ نے بتایا کہ حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب 2025 کے دوران شہری علاقوں میں شدید اربن فلڈنگ ہوئی، جس سے انسانی جانوں اور املاک کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر تمام متعلقہ ادارے متحرک ہو گئے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں ریسکیو و ریلیف کی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے۔
25 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اب تک 25 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب کی صورتحال سے متعلق بروقت معلومات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ عوام محتاط رہیں اور مناسب حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔
گلیشیئر پگھلنے اور کلاوڈ برسٹ سے سیلابی کیفیت
چیئرمین این ڈی ایم اے نے بریفنگ میں بتایا کہ شمالی علاقہ جات میں گلیشیئرز کے پگھلنے اور بعض علاقوں میں کلاوڈ برسٹ کے باعث مون سون بارشوں اور سیلاب 2025 کی سنگین صورتحال سامنے آئی۔ ان کے مطابق اب تک 670 افراد جاں بحق اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ بیشتر لاپتہ افراد کی لاشیں برآمد ہو چکی ہیں۔
فوج، این ڈی ایم اے اور صوبائی حکومتوں کی مربوط کارروائیاں
چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ آرمی چیف نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات دی ہیں کہ متاثرہ علاقوں میں فوری امداد فراہم کی جائے۔ 17 اگست سے شروع ہونے والی مہم میں 25 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور انہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
راشن، ادویات اور امدادی پیکجز کی فراہمی
ان کا کہنا تھا کہ پی ایم راشن پیکیج کے تحت پانچ اضلاع میں امداد کی تیسری کھیپ بھیج دی گئی ہے جس میں راشن، ادویات، اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 23 اگست تک بارشوں کا نیا اور تیز ترین سپیل متوقع ہے، جس کے لیے مکمل تیاری کر لی گئی ہے۔
فوج کے آٹھ یونٹس اور میڈیکل ٹیمیں متحرک
ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا کو بتایا کہ آرمی چیف کی ہدایت پر خیبرپختونخوا اور دیگر متاثرہ علاقوں میں فوج کے آٹھ یونٹس امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چھ ہزار 903 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، جبکہ آرمی ایوی ایشن بھی ان کوششوں میں شامل ہے۔
میڈیکل کیمپس اور فیلڈ ہسپتال قائم
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق سی ایم ایچ سے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کو خیبرپختونخوا روانہ کیا گیا ہے۔ وہاں نو میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں متاثرین کو فوری طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ بونیر کے علاقے میں دو بٹالین امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔
حکومتی و عسکری اداروں کی ہم آہنگی قابل تحسین
مون سون بارشوں اور سیلاب 2025 کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے این ڈی ایم اے، فوج، وفاقی و صوبائی حکومتوں کی مشترکہ حکمت عملی اور بروقت کارروائیاں نہایت حوصلہ افزا ہیں۔ تاہم، آئندہ دنوں میں بارشوں کے مزید اسپیل متوقع ہیں، جس کے لیے عوام کو ہوشیار رہنے اور احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔

Comments 1