عطاء اللہ عیسی خیلوی: 74 برس کی عمر میں بھی لاکھوں دلوں پر راج کرنے والی آواز
عطاء اللہ عیسی خیلوی: عوامی دلوں کی آواز اور لوک موسیقی کا زندہ افسانہ
عالمی شہرت یافتہ گلوکار عطاء اللہ عیسی خیلوی 19 اگست 2025 کو اپنی زندگی کے 74 برس مکمل کر چکے ہیں، لیکن ان کی آواز اور گیت آج بھی ویسے ہی دلوں کو چھو رہے ہیں جیسے کئی دہائیاں پہلے چھوتے تھے۔
عطاء اللہ عیسی خیلوی وہ نام ہے جس نے پنجابی، سرائیکی اور دیگر علاقائی زبانوں میں گائیکی کو نہ صرف نیا رنگ دیا بلکہ پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کیا۔ لاکھوں پرستاروں میں وہ "لالہ” کے لقب سے جانے جاتے ہیں، جو ان کے لیے محبت اور احترام کی علامت ہے۔
ابتدائی زندگی اور جدوجہد کا سفر
پیدائش: 19 اگست 1951
جائے پیدائش: عیسی خیل، میانوالی (پنجاب)
عطاء اللہ عیسی خیلوی کا تعلق ایک قدامت پسند گھرانے سے تھا۔ بچپن ہی سے گانے کا شوق تھا، مگر والد کی ناپسندیدگی نے انہیں گھر سے دور کر دیا۔ یہ دوری وقتی دکھ ضرور لائی، لیکن بعد میں یہی وقت ان کے فن کا سفر بن گیا۔
1972 میں ریڈیو پاکستان بہاولپور سے کیریئر کا آغاز کیا، جہاں ان کی جادوانہ آواز نے سب کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ اگلے ہی سال انہوں نے پی ٹی وی کے مشہور پروگرام "نیلام گھر” اور میانوالی کے ایک کنسرٹ میں پرفارم کر کے لوگوں کے دل جیت لیے۔
موسیقی میں انقلابی قدم
فیصل آباد کی ایک کمپنی کے لیے انہوں نے ایک ہی نشست میں چار فوک البمز ریکارڈ کروائے، جو 1977 میں ریلیز ہوئے۔ ان گانوں نے دیہات سے لے کر شہروں تک عطاء اللہ عیسی خیلوی کی آواز کا جادو چلا دیا۔
ان کا مشہور گانا "اے تھیوا مندری دا تھیوا” عوام میں مقبول ہوا، لیکن "چن کتھاں گزاری آئی رات وے” نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ یہ وہ گیت تھا جس نے انہیں ہر طبقے کے دل میں بسا دیا۔
سات زبانوں میں 50 ہزار سے زائد گانے
عطاء اللہ عیسی خیلوی نے اردو، پنجابی، سرائیکی، پشتو، بلوچ، سندھی اور ہندکو سمیت سات زبانوں میں 50 ہزار سے زائد گانے گائے — جو ایک ناقابلِ یقین سنگ میل ہے۔
اسی کارنامے کی بنیاد پر 1994 میں ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں شامل کیا گیا۔ ان کے گانے صرف نغمے نہیں بلکہ عوام کے جذبات، دکھ اور خوشیوں کی ترجمانی ہوتے ہیں۔
اعزازات اور پہچان
1991: حکومتِ پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ
1994: گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں شمولیت
لاکھوں مداح جنہوں نے انہیں "لالہ” کے خطاب سے نوازا
عطاء اللہ عیسی خیلوی نے اپنی سادہ زندگی، صاف گوئی اور خالص دیہی انداز کے ساتھ اپنے فن کو سنوارا اور عوامی دلوں میں گھر کر لیا۔
آج بھی وہی عوامی آواز
عطاء اللہ عیسی خیلوی کا سفر گاؤں کی چھوٹی محفلوں سے شروع ہو کر عالمی اسٹیج تک پہنچا، مگر ان کا دل آج بھی اپنے لوگوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ ان کی گائیکی کا اثر اب نئی نسل میں بھی محسوس کیا جا سکتا ہے، جو ان کے گانوں کو دوبارہ ریکارڈ کر کے انہیں خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔
74 سال کی عمر میں بھی وہ ایک زندہ روایت، لوک موسیقی کا خزانہ اور پاکستان کے ثقافتی ورثے کا ستون ہیں۔
عطاء اللہ عیسی خیلوی: ایک نظر میں
پہلو تفصیل
مکمل نام عطاء اللہ خان عیسی خیلوی
پیدائش 19 اگست 1951، عیسی خیل، میانوالی
پہلا گانا ریڈیو پاکستان بہاولپور (1972)
مشہور گانے چن کتھاں گزاری، تھیوا مندری دا تھیوا
زبانیں اردو، پنجابی، سرائیکی، پشتو وغیرہ
گیتوں کی تعداد 50,000+
عالمی اعزاز گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز (1994)
قومی اعزاز پرائیڈ آف پرفارمنس (1991)
