جمعرات, اگست 21, 2025
  • Contact Us
  • About Us
Advertisement
Raees ul Akhbar - The Daily Newspaper
  • صفحہ اول
  • انٹر نیشنل
  • پاکستان
  • اسلام آباد
  • تعلیم
  • سیاست
  • شوبز
  • کاروبار
  • کالمز
  • مزید
    • موسم / ما حولیات
    • صحت
    • سپورٹس
  • ای نيوز پیپر
No Result
View All Result
Raees ul Akhbar - The Daily Newspaper
  • صفحہ اول
  • انٹر نیشنل
  • پاکستان
  • اسلام آباد
  • تعلیم
  • سیاست
  • شوبز
  • کاروبار
  • کالمز
  • مزید
    • موسم / ما حولیات
    • صحت
    • سپورٹس
  • ای نيوز پیپر
No Result
View All Result
Raees ul Akhbar - The Daily Newspaper
No Result
View All Result

چھبیسویں آئینی ترمیم: سپریم کورٹ فل کورٹ تنازع اور جسٹس منصور علی شاہ کا کھلا خط

رئیس الاخبار نیوز by رئیس الاخبار نیوز
اگست 20, 2025
in اسلام آباد, بریکنگ نیوز
چھبیسویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ میں فل کورٹ تنازع

سپریم کورٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم پر اختلافات، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا کھلا خط

587
SHARES
3.3k
VIEWS
Share on WhatsAppShare on FacebookShare on Twitter

چھبیسویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ میں اختلاف، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا کھلا خط سامنے آگیا

26ویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ میں اختلافات، دو سینئر ججز کا کھلا خط: "تاریخ فیصلہ کرے گی”

پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان میں اندرونی سطح پر سامنے آنے والے اختلافات نے نہ صرف ادارہ جاتی ہم آہنگی پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ عدالتی شفافیت، آئینی تشریح، اور فل کورٹ کی تشکیل جیسے سنگین معاملات پر بھی بحث کو جنم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں مزید بارشوں کا الرٹ، آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ

عمران خان کی ضمانت: سپریم کورٹ میں سماعت ملتوی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے اہم ریمارکس

پاک افغان چین مذاکرات : پاکستان افغانستان چین سہ فریقی مذاکرات آج کابل میں شروع

اس تمام صورتحال میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی جانب سے لکھا گیا چار صفحات پر مشتمل کھلا خط ایک اہم پیش رفت ہے، جس نے عدالتی نظام کے اندرونی معاملات کو عوام کے سامنے لا کر رکھ دیا ہے۔ خط میں کئی اہم نکات، تحفظات اور دلائل پیش کیے گئے ہیں جو نہ صرف قابل غور ہیں بلکہ آئینی تشریح اور عدالتی عملدرآمد کے حوالے سے بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

خط کی بنیاد: پس منظر اور تناظر

26ویں آئینی ترمیم، جو کہ 2024 کے آخری ماہ میں پارلیمنٹ سے منظور ہوئی، ایک اہم آئینی پیش رفت تھی جس نے عدالتی اختیارات، چیف جسٹس کے اختیارات میں توازن، اور بنچز کی تشکیل جیسے معاملات پر اثر ڈالا۔ اس ترمیم کے بعد یہ بحث شروع ہو گئی کہ آیا اس پر فل کورٹ تشکیل دیا جانا چاہیے یا نہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا مؤقف یہ ہے کہ وہ دونوں بطور کمیٹی ممبران 31 اکتوبر 2024 کو اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ اس معاملے کی حساس نوعیت کے پیش نظر ایک فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔ ان کے مطابق یہ ایک اجتماعی عدالتی فیصلہ تھا جس پر عملدرآمد ہونا ضروری تھا، مگر ایسا نہ ہوا۔

"اگر فیصلہ تاریخ نے کرنا ہے تو ریکارڈ مکمل ہونا چاہیے”

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اپنے خط کی ابتدائی سطور میں ایک جملہ تحریر کیا جو خاصا توجہ طلب ہے:

"اگر فیصلہ اب تاریخ نے ہی کرنا ہے تو ریکارڈ مکمل ہونا چاہیے۔”

یہ جملہ صرف عدالتی اختلاف کا اظہار نہیں بلکہ یہ اس بات کا بھی غماز ہے کہ مستقبل میں عدلیہ کے ادارہ جاتی کردار کا تعین ماضی کے ریکارڈ اور فیصلوں کی روشنی میں ہی ہو گا۔

خط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ:

انہوں نے فل کورٹ کی تشکیل کی باقاعدہ سفارش کی تھی۔

اس پر عملدرآمد ہونا ضروری تھا۔

مگر بعد میں یہ مؤقف اپنایا گیا کہ یہ معاملہ "آئینی بینچ” یا "آئینی کمیٹی” کو بھیجا گیا ہے، جو اس وقت وجود ہی نہیں رکھتی تھی۔

چیف جسٹس کے نوٹسز اور غیر شفافیت پر سوالات

خط کے مطابق جسٹس منصور اور جسٹس منیب نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو متعدد بار تحریری خطوط بھیجے جن پر جوابات یا نوٹسز تحریر تو کیے گئے، لیکن ان جج صاحبان کو وہ فراہم نہیں کیے گئے۔

یہ اقدام عدالتی طریقہ کار کے حوالے سے سنگین سوالات کو جنم دیتا ہے:

  • کیا سینئر ججز کو معلومات کی فراہمی میں دانستہ رکاوٹ ڈالی گئی؟
  • کیا چیف جسٹس کا دفتر تمام جج صاحبان کے ساتھ شفاف اور برابری کا سلوک کر رہا ہے؟
  • اگر نہیں، تو کیا یہ عدالتی آزادی اور بینچ کی غیرجانبداری کو متاثر کرنے کے مترادف نہیں؟

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے منٹس: تضاد یا دوہرا معیار؟

خط میں انکشاف کیا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے 26 نومبر 2024 کو جسٹس منصور علی شاہ کے واضح اختلاف کے باوجود یہ فیصلہ کیا تھا کہ 26ویں ترمیم سے متعلق میٹنگز کے منٹس پبلک نہیں کیے جائیں گے۔

مگر اب انہی منٹس کو پبلک کر دیا گیا ہے — جو کہ خود ان کے اپنے فیصلے کے خلاف ہے۔

اس پر دونوں ججز نے کہا:

"جب انہوں نے خود ہی اپنے فیصلے کے خلاف جا کر منٹس پبلک کیے، تو ہم بھی اپنے مؤقف کو عوام کے سامنے لانے پر مجبور ہو گئے۔”

یہ تضاد یا دوہرا معیار عدالتی ادارے کی اعتماد سازی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، اور اس سے یہ تاثر مل سکتا ہے کہ فیصلے سیاسی یا ذاتی ترجیحات کی بنیاد پر لیے جا رہے ہیں، نہ کہ ادارہ جاتی پالیسی یا آئینی اصولوں پر۔

فل کورٹ نہ بنانے کے نتائج: ادارہ جاتی ردعمل کا فقدان

خط میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ فل کورٹ نہ بنانے کی وجہ سے ادارہ جاتی ردعمل (institutional response) سامنے نہیں آ سکا۔

عدلیہ، بطور ادارہ، جب کسی آئینی ترمیم یا قومی نوعیت کے مسئلے پر مکمل بینچ کی رائے نہیں دیتی، تو وہ اجتماعی مؤقف دینے سے محروم رہ جاتی ہے۔ یہی بات دونوں ججز نے اپنے خط میں اٹھائی کہ:

"آج بھی 26ویں ترمیم جیسے سنگین آئینی معاملے پر فل کورٹ ہی واحد مؤثر حل ہے۔”

عدلیہ کی ساکھ: کیا خطرے میں ہے؟

اس پورے معاملے میں سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے؟

عوام، میڈیا، اور سول سوسائٹی کی جانب سے یہ سوالات اب کھل کر سامنے آ رہے ہیں:

کیوں اہم آئینی معاملات پر اجتماعی عدالتی فیصلے نہیں لیے جا رہے؟

کیوں کچھ ججوں کو عدالتی فیصلوں، فائلز یا نوٹسز سے دور رکھا جا رہا ہے؟

کیا پبلک اعتماد کو بچانے کے لیے سپریم کورٹ کو مزید شفافیت اختیار نہیں کرنی چاہیے؟

رجسٹرار کو ہدایت: خط اور منٹس دونوں پبلک کیے جائیں

خط کے اختتام میں دونوں ججز نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو یہ ہدایت دی ہے کہ ان کا خط بھی میٹنگ منٹس کے ساتھ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے تاکہ عدالتی ریکارڈ مکمل ہو اور عوام کو اصل صورت حال سے آگاہی حاصل ہو سکے۔

ایک سنجیدہ عدالتی مکالمے کا آغاز؟

یہ خط کسی انفرادی اختلاف کا اظہار نہیں بلکہ ایک ادارہ جاتی سنجیدگی اور عدالتی طریقہ کار کے تحفظ کی کوشش ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ:

  • سپریم کورٹ کے اندر سوچ اور عمل میں تقسیم موجود ہے۔
  • آئینی معاملات پر اجتماعی مشاورت کی کمی واضح ہو رہی ہے۔

اگر اب بھی فل کورٹ نہ بنایا گیا تو یہ عمل آئندہ کی عدالتی تاریخ میں ایک نظیر بن جائے گا — بطور ایک موقعِ ضائع شدہ۔

اہم نکات کا خلاصہ:

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے سپریم کورٹ کو کھلا خط لکھا۔

  • پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے پہلے منٹس پبلک نہ کرنے کا فیصلہ کیا، بعد میں خلاف ورزی کی گئی
  • خط میں 26ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ نہ بنانے پر اعتراض۔
  • کہا گیا: "فیصلہ تاریخ نے کرنا ہے تو ریکارڈ مکمل رکھیں۔”
  • چیف جسٹس کے جوابات ججز کو فراہم نہیں کیے گئے۔
  • رجسٹرار کو ہدایت دی گئی کہ خط ویب سائٹ پر جاری کیا جائے۔
READ MORE FAQs

چھبیسویں آئینی ترمیم کیا ہے؟

یہ ایک آئینی ترمیم ہے جس کا مقصد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور وضاحت لانا ہے۔

فل کورٹ کیوں ضروری ہے؟

فل کورٹ اس لیے ضروری ہے تاکہ تمام ججز کی رائے شامل ہو اور آئینی فیصلے پر مکمل اعتماد قائم ہو۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے خط کیوں لکھا؟

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ فل کورٹ کا فیصلہ نظرانداز کیا گیا جو واحد حل تھا۔

Tags: ،، پاکستان آئین، جسٹس منصور علی شاہ ،، سپریم کورٹ، عدالتی تنازع، فل کورٹ، آئینی بحرانجسٹس منیب اخترجسٹس یحییٰ آفریدیچھبیسویں آئینی ترمیمچیف
Previous Post

کراچی میں بجلی کی فراہمی معطل، کے الیکٹرک کا بحالی کا دعویٰ

Next Post

ماہرہ خان کا سیلابی تجربہ سوشل میڈیا پر وائرل

رئیس الاخبار نیوز

رئیس الاخبار نیوز

متعلقہ خبریں

کراچی میں طوفانی بارش کے بعد سڑکیں زیرِ آب اور شہری مشکلات کا شکار
بریکنگ نیوز

کراچی میں مزید بارشوں کا الرٹ، آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ

by رئیس الاخبار نیوز
اگست 20, 2025
عمران خان کی ضمانت سپریم کورٹ سماعت ملتوی
اسلام آباد

عمران خان کی ضمانت: سپریم کورٹ میں سماعت ملتوی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے اہم ریمارکس

by رئیس الاخبار نیوز
اگست 20, 2025
کابل میں پاک، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ سہ فریقی مذاکرات میں شریک
بریکنگ نیوز

پاک افغان چین مذاکرات : پاکستان افغانستان چین سہ فریقی مذاکرات آج کابل میں شروع

by رئیس الاخبار نیوز
اگست 20, 2025
وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ متاثرین سے ملاقات اور امدادی چیکس تقسیم
بریکنگ نیوز

وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین سے اظہار یکجہتی

by رئیس الاخبار نیوز
اگست 20, 2025
کراچی میں ریکارڈ بارش کے بعد ڈوبی ہوئی شاہراہ اور گاڑیاں
بریکنگ نیوز

کراچی موسمی صورتحال : اربن فلڈنگ ریکارڈ توڑ بارش، شہر جل تھل ایک ، 5 افراد جاں بحق

by رئیس الاخبار نیوز
اگست 20, 2025
اسلام آباد میں خلیجی ملک سے آنے والے شہری میں منکی پاکس کیس کی تصدیق
اسلام آباد

اسلام آباد میں نیا منکی پاکس کیس رپورٹ، قومی ادارہ صحت کی تصدیق

by رئیس الاخبار نیوز
اگست 19, 2025
عمران خان 9 مئی ضمانت اپیلوں پر سپریم کورٹ کی سماعت
اسلام آباد

عمران خان 9 مئی ضمانت : سپریم کورٹ میں اہم سماعت اور دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت

by رئیس الاخبار نیوز
اگست 19, 2025
Next Post
ماہرہ خان کا سیلابی تجربہ کا نتھیا گلی سے واپسی پر سیلابی خوفناک تجربہ، مداحوں سے دعاؤں کی اپیل۔

ماہرہ خان کا سیلابی تجربہ سوشل میڈیا پر وائرل

آج کی مقبول خبریں

  • پنجاب الیکٹرک بائیک اسکیم کے تحت شہری کو بائیک اور سبسڈی کی فراہمی

    الیکٹرک بائیک اسکیم: پنجاب حکومت کا1 لاکھ روپے سبسڈی پروگرام کا آغاز ،مکمل طریقہ سامنے

    728 shares
    Share 291 Tweet 182
  • پاکستان سونے کی قیمت: فی تولہ ریٹ میں بڑی کمی، تازہ ترین اپ ڈیٹ

    590 shares
    Share 236 Tweet 148
  • United 70cc نیا ماڈل 2025 لانچ- قیمت، فیچرز اور مکمل تفصیلات

    589 shares
    Share 236 Tweet 147
  • پاک افغان چین مذاکرات : پاکستان افغانستان چین سہ فریقی مذاکرات آج کابل میں شروع

    587 shares
    Share 235 Tweet 147
  • کراچی میں بارش کے بعد ٹریفک جام، کئی سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں

    587 shares
    Share 235 Tweet 147
رٰئس الاخبار نیوز

پاکستان اور دنیا بھر سے خبریں فراہم کرنے والا معروف بین الاقوامی اردو اخبار قائم کیا گیا، معتبر صحافت کے لیے قابل اعتماد۔

اہم لنکس

  • اسلام آباد
  • صحت
  • موسم / ما حولیات

رابطہ کریں

Lower Ground Floor, Plaza No. 80, Street No. 34 & 35, InT Centre, Sector G10/1, Islamabad.

  • info@raeesulakhbar.com
  • +92 51 613 2231
  • 24 گھنٹے سروس

Copyrights 2025 © Raees Ul Akhbar

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • انٹر نیشنل
  • پاکستان
  • اسلام آباد
  • تعلیم
  • سیاست
  • شوبز
  • کاروبار
  • کالمز
  • مزید
    • موسم / ما حولیات
    • صحت
    • سپورٹس
  • ای نيوز پیپر

Copyrights 2025 © Raees Ul Akhbar