صدر آصف علی زرداری نے 11واں قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دیا — وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی نئی تقسیم کی راہ ہموار
اسلام آباد :— صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے 11واں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کی تشکیل کا اعلان کر دیا ہے، جو پاکستان کی معیشت اور وفاقی ڈھانچے کے لیے نہایت اہم پیش رفت ہے۔ نئے کمیشن کا مقصد مرکز اور صوبوں کے درمیان قابل تقسیم وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے نیا فارمولہ طے کرنا ہے، تاکہ بڑھتی ہوئی معاشی مشکلات کے باوجود وسائل کی مساوی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 160 کے تحت ہر پانچ سال بعد قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دیا جاتا ہے، جس کی بنیادی ذمہ داری وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم کے اصول طے کرنا ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کو ملک کی مالیاتی پالیسی کا سنگِ بنیاد قرار دیا جاتا ہے، کیونکہ اسی کے تحت طے ہوتا ہے کہ وفاقی محصولات (ٹیکس ریونیو) میں صوبوں کا کتنا حصہ ہوگا۔
گزشتہ کئی برسوں سے این ایف سی کی تشکیل میں تاخیر اور اختلافات کی وجہ سے پرانے ایوارڈ کو ہی توسیع دی جاتی رہی۔ ساتواں این ایف سی ایوارڈ، جو 2010 میں دیا گیا تھا، اپنی مدت پوری ہونے کے باوجود اب تک نافذ ہے اور اسے تقریباً 15 سال سے توسیع دی جا رہی ہے۔
11ویں این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل
وزارت خزانہ کے مطابق 11واں قومی مالیاتی کمیشن میں نو اراکین شامل ہیں۔ اس کے چیئرمین وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ہوں گے، جبکہ چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ بطور رکن شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ چار غیر سرکاری ماہرین بھی کمیشن کا حصہ ہیں، جن میں پنجاب سے سابق بیوروکریٹ ناصر محمود کھوسہ، سندھ سے ماہرِ معاشیات ڈاکٹر اسد سید، خیبر پختونخوا سے ڈاکٹر مشرف رسول اور بلوچستان سے فرمان اللہ شامل ہیں۔
یہ ماہرین صوبائی نقطہ نظر کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مالیاتی فارمولے پر تکنیکی رائے فراہم کریں گے۔ کمیشن کے اجلاسوں اور سفارشات کے لیے سیکریٹریٹ سپورٹ وفاقی وزارتِ خزانہ فراہم کرے گی۔
ساتواں این ایف سی ایوارڈ اور اس کی اہمیت
پاکستان کی مالیاتی تاریخ میں ساتواں این ایف سی ایوارڈ نہایت اہم سنگِ میل سمجھا جاتا ہے۔ اس کے تحت صوبوں کا حصہ قابلِ تقسیم محاصل میں 47.5 فیصد سے بڑھا کر 56 فیصد (2010) اور پھر 57.5 فیصد (2011 سے آگے) کر دیا گیا۔ یہ اضافہ صوبائی خودمختاری اور ترقی کے لیے ایک بڑا قدم قرار دیا گیا تھا۔
تاہم وقت کے ساتھ ساتھ وفاق نے بارہا یہ شکایت کی کہ صوبوں کو زیادہ وسائل دینے کے باوجود ان کے اپنے محصولات میں اضافہ نہیں ہو رہا اور وفاق پر دفاع، قرضوں کی ادائیگی اور بڑے ترقیاتی منصوبوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔
پاکستان اسٹاک مارکیٹ 2025: مندی کے بعد زبردست بحالی، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال
صوبوں کا نقطہ نظر
ہر صوبے کی اپنی شکایات اور مطالبات ہیں:
پنجاب آبادی کی بنیاد پر زیادہ حصہ مانگتا ہے کیونکہ اس کی آبادی سب سے بڑی ہے۔
سندھ کا موقف ہے کہ چونکہ زیادہ تر محصولات وہی پیدا کرتا ہے (بالخصوص کراچی کے ذریعے)، اس لیے اسے بڑا حصہ ملنا چاہیے۔
خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف جنگ اور متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے اضافی فنڈز چاہتا ہے۔
بلوچستان اپنی محرومیوں اور کم ترقی یافتہ حیثیت کی بنیاد پر خصوصی پیکیج کا مطالبہ کرتا ہے۔

آئی ایم ایف اور عالمی دباؤ
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بارہا زور دیتا رہا ہے کہ صوبے اپنی مالی ذمہ داریوں میں اضافہ کریں اور اپنے اخراجات کا خود بندوبست کریں۔ آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ صوبوں کو ملنے والا زیادہ حصہ وفاق پر بوجھ بڑھا رہا ہے، کیونکہ دفاع، قرضوں کی ادائیگی اور وفاقی حکومت کے انتظامی اخراجات کے لیے کم وسائل بچتے ہیں۔
ڈان اخبار میں 8 جولائی 2025 کو شائع رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے واضح کیا کہ صوبوں کو مالی خودمختاری کے ساتھ ساتھ مالی ذمہ داری بھی اٹھانی ہوگی، ورنہ وفاقی بجٹ کا خسارہ مزید بڑھے گا۔
ماہرین کی رائے
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ 11واں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔ بیرونی قرضے، مہنگائی اور ریونیو کلیکشن کے مسائل نے وفاق اور صوبوں کے تعلقات کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔
ماہرین یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ کیا وفاق اور صوبے کسی نئے فارمولے پر متفق ہو پائیں گے یا پرانے ایوارڈ کو ایک بار پھر توسیع ملے گی؟
مستقبل کے امکانات
اب دیکھنا یہ ہے کہ 11واں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ پاکستان کے مالی ڈھانچے میں کیا تبدیلیاں لاتا ہے۔ کیا وفاق اور صوبے ایک ایسا فارمولہ طے کر سکیں گے جس سے سب مطمئن ہوں؟ یا ایک بار پھر اختلافات کے باعث پرانا ایوارڈ ہی توسیع پائے گا؟
یہ فیصلہ آئندہ چند ماہ میں ہونے والے اجلاسوں میں ہوگا، لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ این ایف سی ایوارڈ پاکستان کی معیشت اور وفاقی ڈھانچے کے استحکام کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
The President of the Islamic Republic of Pakistan has constituted the 11th National Finance Commission (NFC) under Article 160 of the Constitution.
🔹 Chaired by the Federal Finance Minister
🔹 Includes provincial finance ministers & nominated experts
🔹 To recommend… pic.twitter.com/825PqKDpg7
— Khurram Schehzad (@kschehzad) August 22, 2025
READ MORE FAQs”
11واں این ایف سی کمیشن کا مقصد کیا ہے؟
کمیشن وفاق اور صوبوں کے درمیان قابل تقسیم مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے نیا فارمولہ تیار کرے گا۔
کمیشن میں کون شامل ہے؟
نو ارکان شامل ہیں، جن میں وفاقی وزیر خزانہ، چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ اور چار غیر سرکاری مالی ماہرین شامل ہیں۔
گزشتہ این ایف سی ایوارڈز کی اہمیت کیا تھی؟
ساتواں این ایف سی ایوارڈ صوبوں کے حصے میں اضافہ کرکے مالی خودمختاری کو مستحکم کرنے کا اہم قدم تھا۔
11واں این ایف سی ایوارڈ کے چیلنجز کیا ہیں؟
وفاق اور صوبوں کے درمیان نئے فارمولے پر اتفاق، آئی ایم ایف کی شرائط، اور موجودہ مالی بحران سب بڑے چیلنجز ہیں۔
Comments 1