وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس، فوری اقدامات کی ہدایت
اسلام آباد — وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ملک میں جاری شدید بارشوں، دریاؤں میں پانی کی بلند سطح اور سیلابی خطرات کے تناظر میں ایک اہم ہنگامی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزرا، اعلیٰ سرکاری حکام، چیئرمین این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، ریسکیو اداروں اور قانون نافذ کرنے والے محکموں کے نمائندے شریک ہوئے۔ اجلاس میں سیلابی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور مستقبل کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیراعظم کو سیلابی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب کے نشیبی علاقوں اور دریاؤں کے کنارے آباد بستیوں کو سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
دریائے چناب میں پانی کے اخراج میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے اور ہیڈ مرالہ اور خانکی کے مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دریائے راوی میں جسٹر اور شاہدرہ کے مقامات پر دباؤ بڑھ رہا ہے جبکہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی کے مقام پر پانی کا اخراج زیادہ ہو رہا ہے۔
خانکی، بلوکی اور قادر آباد بیراج پر پانی کی سطح میں اضافہ بھی مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیراعظم کو بتایا کہ اب تک پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں پانچ ہزار خیمے فراہم کیے جا چکے ہیں جبکہ مزید ضروری سامان کی ترسیل بھی جاری ہے۔
وزیراعظم کے ہدایات
وزیراعظم شہباز شریف نے سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس کے دوران واضح کیا کہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے وفاقی اور صوبائی اداروں کو مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا:
گجرات، سیالکوٹ اور لاہور میں اربن فلڈنگ کے خطرات کے پیش نظر فوری اقدامات کیے جائیں۔
سیلابی علاقوں میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی، ذرائع مواصلات اور سڑکوں کی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔
پنجاب سمیت تمام صوبوں میں سیلاب سے پیدا ہونے والی مشکلات کو قومی سطح پر مشترکہ حکمت عملی کے تحت حل کیا جائے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی مقام پر عوامی مشکلات کو نظرانداز نہ کیا جائے اور ریلیف کی سرگرمیوں کو مؤثر بنایا جائے۔
وفاقی حکومت کا تعاون
وزیراعظم نے سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس کے دوران کہا کہ وفاقی حکومت نے حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا میں آنے والے سیلاب کے بعد بھی بھرپور تعاون فراہم کیا اور اب پنجاب میں بھی یہی تعاون فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلابی ریلوں کے سندھ کی طرف بڑھنے کے امکانات ہیں، اس لیے بروقت پیشگی اطلاع کی فراہمی ضروری ہے تاکہ وہاں کے عوام اور حکومت پیشگی اقدامات کر سکیں۔

عوامی نمائندگان اور اداروں کو ہدایات
شہباز شریف نے عوامی نمائندوں اور حکومتی اداروں کو ہدایت دی کہ:
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بروقت انخلا کو یقینی بنایا جائے۔
محفوظ مقامات پر منتقل کیے جانے والے افراد کے لیے کیمپوں میں رہائش، خوراک، پانی اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
انسانی جان و مال، زرعی زمینوں اور مال مویشیوں کو بچانے کے لیے فوری اور جامع حکمت عملی پر عمل کیا جائے۔
ضلع اور تحصیل کی سطح پر تمام مسائل کو لوکل اور صوبائی انتظامیہ کی مدد سے ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے۔
پنجاب سیلاب کا خطرہ ڈیڑھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا
ریسکیو اور اداروں کی تیاری
سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ:
ریسکیو 1122، سول ڈیفنس، رینجرز اور پی ڈی ایم اے سمیت تمام ادارے ہائی الرٹ پر ہیں۔کئی علاقوں میں متاثرین کے بروقت انخلا کے لیے آرمی کے جوانوں اور پولیس کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں نشیبی علاقوں میں موجود ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری کارروائی کی جا سکے۔
سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس میں شریک وزرا اور حکام
سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس میں کئی اہم وزرا شریک ہوئے، جن میں:
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال
وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ
وفاقی وزیر اقتصادی امور ڈویژن احد خان چیمہ
سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس میں اعلیٰ سرکاری حکام، چیئرمین این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندے بھی موجود تھے۔
سیلابی خطرات اور ماہرین کی رائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال مون سون کی بارشیں عمومی اوسط سے کہیں زیادہ ہیں، جبکہ برفانی علاقوں میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے نے دریاؤں میں پانی کی سطح کو مزید بلند کر دیا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو کلائمیٹ چینج کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
اگر فوری اور طویل مدتی اقدامات نہ کیے گئے تو ہر سال بارشوں اور سیلابی صورتحال میں شدت آتی رہے گی۔

عوامی خدشات اور مشکلات
سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے عوام شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔
کئی علاقوں میں لوگ اپنی زمینیں اور مال مویشی پیچھے چھوڑ کر عارضی کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ خوراک، صاف پانی اور ادویات کی فراہمی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
تعلیمی ادارے، سڑکیں اور دیگر بنیادی ڈھانچے بھی متاثر ہوئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس میں واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر سیلابی خطرات سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، ریسکیو ادارے اور آرمی کے جوان پہلے سے ہی متاثرہ علاقوں میں سرگرم ہیں۔
اصل امتحان آنے والے دنوں میں ہوگا جب دریاؤں میں پانی کی سطح مزید بلند ہوگی اور ممکنہ طور پر سیلابی ریلے سندھ کی جانب بڑھیں گے۔ حکومت کے بروقت اقدامات ہی یہ طے کریں گے کہ انسانی جانوں، مال و متاع اور انفراسٹرکچر کو کس حد تک بچایا جا سکتا ہے۔