وزیر اعظم شہباز شریف اور رجب طیب اردوان کی ملاقات — پاک-ترک تعلقات میں نئے دور کا آغاز، ترک صدر رجب طیب اردوان کا پاکستان میں سیلاب سے نقصانات پر اظہار ہمدردی
تیانجن : — چین کے شہر تیانجن میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ایک نہایت اہم اور نتیجہ خیز ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات کو ماہرین سفارت کاری نہ صرف دو برادر اسلامی ممالک کے تعلقات کے تناظر میں اہم قرار دے رہے ہیں بلکہ خطے اور عالمی سیاست کے بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر بھی اسے ایک بڑی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔
سیلابی صورتحال پر ہمدردی اور اظہار یکجہتی
شہباز شریف اور رجب طیب اردوان کی ملاقات کے دوران ترک صدر نے پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مشکل اور آزمائش کی اس گھڑی میں ترکیہ کی حکومت اور عوام پاکستانی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ترک صدر نے یقین دلایا کہ ترکیہ متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے اور مشکل وقت میں دونوں ممالک کی عوام ایک دوسرے کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ترک صدر کے اس جذبہ خیرسگالی کو سراہا اور کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کا رشتہ محض دو ممالک کا نہیں بلکہ یہ تعلقات صدیوں پرانے برادرانہ، تہذیبی اور دینی رشتوں پر استوار ہیں۔
پاک-ترک تعلقات: ایک تاریخی پس منظر
پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات کی جڑیں تاریخ میں نہایت گہری ہیں۔ تحریک خلافت کے زمانے سے لے کر قیامِ پاکستان تک برصغیر کے مسلمانوں اور ترک عوام کے درمیان ایک فطری رشتہ قائم رہا۔ پاکستان کے قیام کے بعد ترکیہ ان اولین ممالک میں شامل تھا جس نے پاکستان کو تسلیم کیا اور ہر مشکل وقت میں ساتھ کھڑا رہا۔ چاہے 2005 کا تباہ کن زلزلہ ہو، 2010 اور 2022 کے ہولناک سیلاب ہوں یا پھر اقتصادی مشکلات، ترکیہ نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی۔ اسی طرح پاکستان نے بھی عالمی سطح پر ترکیہ کے مؤقف کی حمایت کی، خصوصاً قبرص کے مسئلے پر۔
یہی تاریخی پس منظر آج کے اس تعلق کو مزید گہرا اور مضبوط کرتا ہے۔
شہباز شریف اور رجب طیب اردوان کی ملاقات کے اہم نکات
تیانجن میں ہونے والی شہباز شریف اور رجب طیب اردوان کی ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس موقع پر سیاسی، اقتصادی، دفاعی اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ترک سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرے گا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم کئی گنا بڑھایا جائے گا۔
صدر اردوان نے بھی یقین دہانی کرائی کہ ترکیہ کی کمپنیاں پاکستان میں توانائی، تعمیرات، ٹرانسپورٹ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھائیں گی۔
علاقائی اور عالمی امور پر گفتگو
شہباز شریف اور رجب طیب اردوان کی ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے نہ صرف باہمی تعلقات بلکہ اہم علاقائی و عالمی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ سب سے زیادہ زور فلسطین کی ابتر صورتحال پر دیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر اردوان دونوں نے اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کی پالیسیوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ عالمی برادری کو فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسلامی دنیا کو متحد ہو کر فلسطین کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہوگا تاکہ معصوم فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کا خاتمہ ہو سکے۔
چینی ٹیکنالوجی اور طریقے قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے سودمند ثابت ہوں گے، شہباز شریف کا تیانجن یونیورسٹی سے خطاب
شنگھائی تعاون تنظیم کا پس منظر
شہباز شریف اور رجب طیب اردوان کی ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب دنیا تیزی سے جغرافیائی اور معاشی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور نئے اتحاد قائم کرنے کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ چین، روس، وسطی ایشیائی ریاستوں، پاکستان اور بھارت اس تنظیم کے رکن ہیں، جبکہ ترکیہ کو بھی اس تنظیم میں شمولیت کی خواہش ہے۔ اس تناظر میں پاکستان اور ترکیہ کی قربت مزید اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔
پاک-ترک دفاعی تعلقات
شہباز شریف اور رجب طیب اردوان کی ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دفاعی تعاون پر بھی بات کی۔ پاکستان اور ترکیہ پہلے ہی دفاعی صنعت میں شراکت دار ہیں۔ ترک کمپنیوں نے پاک بحریہ کے لیے جدید جنگی جہاز تیار کیے ہیں جبکہ پاکستان نے بھی ترک مسلح افواج کے لیے مختلف تربیتی اور دفاعی معاونت فراہم کی ہے۔ مستقبل میں اس شعبے میں مزید تعاون پر زور دیا گیا۔

مستقبل کا لائحہ عمل
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور ترکیہ صرف دوطرفہ تعلقات ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ مسلم دنیا کی قیادت، عالمی امن و استحکام اور اقتصادی خوشحالی کے لیے دونوں ممالک مل کر کردار ادا کریں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ترکیہ کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے صدر اردوان کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی جسے ترک صدر نے خوش دلی سے قبول کیا۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق شہباز شریف اور رجب طیب اردوان کی ملاقات (shahbaz sharif with tayyip erdogan) نہ صرف پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہے بلکہ یہ خطے کے بدلتے ہوئے حالات میں بھی ایک مثبت پیش رفت ہے۔ چین کے شہر تیانجن میں ہونے والی یہ ملاقات عالمی طاقتوں کو بھی یہ پیغام دیتی ہے کہ اسلامی دنیا کے ممالک اپنے مسائل کے حل اور خطے کے استحکام کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔
Tianjin: Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif meets with President of Turkiye H.E. Recep Tayyip Erdogan, on the sidelines of the SCO Council of Heads of State. pic.twitter.com/E2zI8gcDHj
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) August 31, 2025