چیئرمین جوائنٹ چیفس سے اماراتی بحریہ کمانڈر کی ملاقات، دفاعی تعلقات پر زور
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان فوجی اور بحری تعاون خطے کے امن و استحکام کے لیے ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں ایک اہم پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل ساحر شمشاد مرزا سے اماراتی بحریہ کے کمانڈر میجر جنرل حمید محمد عبداللہ الرمیتی نے جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں ملاقات کی۔
ملاقات کی تفصیل
آئی ایس پی آر کے مطابق اس ملاقات میں دفاعی اور سیکیورٹی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں رہنماؤں نے بدلتے ہوئے عالمی اور علاقائی جیو اسٹریٹجک حالات کا جائزہ لیتے ہوئے دفاعی تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس (Chairman Joint Chiefs) نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور امارات کی افواج کے درمیان تعلقات خطے میں امن کے لیے ناگزیر ہیں۔
دفاعی تعاون پر گفتگو
ملاقات میں بحری شعبے میں تعاون کو خاص طور پر اجاگر کیا گیا۔ دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ سمندری سلامتی صرف پاکستان اور یو اے ای ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے اہم ہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
اماراتی کمانڈر کا اعتماد
میجر جنرل حمید محمد عبداللہ الرمیتی نے پاکستان کی افواج کے اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں دنیا کے لیے ایک مثال ہیں۔ اس موقع پر چیئرمین جوائنٹ چیفس نے بھی امارات کی جانب سے خطے میں قیام امن کی کوششوں کو سراہا۔
علاقائی امن و استحکام
ملاقات میں واضح کیا گیا کہ خطے کے بدلتے ہوئے حالات میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے دفاعی تعلقات مزید مستحکم ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس کی سطح پر رابطے بڑھانے سے دوطرفہ اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
گارڈ آف آنر کی تقریب
جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز پہنچنے پر اماراتی بحریہ کے کمانڈر کو تینوں افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ یہ روایتی تقریب پاکستان کی افواج کی مہمان نوازی اور باہمی احترام کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس نے مہمان کا خیر مقدم کیا اور دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
تاریخی تناظر
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے دفاعی تعلقات کی تاریخ کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ دونوں ممالک نہ صرف دفاعی شعبے میں تعاون کرتے ہیں بلکہ انسداد دہشت گردی اور خطے کی سیکیورٹی میں بھی ایک دوسرے کے شراکت دار ہیں۔ حالیہ ملاقات میں یہ واضح کیا گیا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس کی سطح پر ہونے والے روابط مستقبل میں بھی اس تعاون کو آگے بڑھائیں گے۔
بحری شعبے کی اہمیت
اماراتی کمانڈر کے دورے میں خاص طور پر سمندری شعبے میں تعاون کو خطے کی سلامتی کا بنیادی ستون قرار دیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے تعاون سے بحیرہ عرب اور خلیج کی سیکیورٹی مزید مضبوط ہوگی۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان ہر فورم پر خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔
مستقبل کا لائحہ عمل
دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دفاعی تعاون کو صرف اجلاسوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے اسے مزید آگے بڑھایا جائے گا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس نے تجویز دی کہ مشترکہ مشقوں اور ٹریننگ پروگرامز کے ذریعے یہ تعاون مزید مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔
یہ ملاقات پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات میں ایک اور مثبت قدم ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون مستقبل میں مزید مضبوط ہوگا، جس سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس کی قیادت میں پاکستان اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔

Comments 1