مون سون کا آخری اسپیل کب ہوگا؟ چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتا دیا
پاکستان میں بارشوں کا موسم اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس حوالے سے سب سے زیادہ دلچسپی رکھنے والا سوال یہ ہے کہ مون سون کا آخری اسپیل کب ختم ہوگا؟ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے اس سلسلے میں اہم بیان دیا ہے۔ ان کے مطابق مون سون کا آخری اسپیل اب آہستہ آہستہ اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ تاہم اس دوران بھی ملک کے مختلف حصوں میں بارشیں اور سیلابی صورتحال دیکھنے میں آ سکتی ہیں۔
سیلابی صورتحال اور نقصانات کا جائزہ
چیئرمین این ڈی ایم اے(NDMA) نے بتایا کہ اس وقت ایک بڑا سیلابی ریلہ گڈو بیراج جبکہ دوسرا پنجند کے مقام پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح ہدایت دی ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے تمام نقصانات کا مکمل ڈیٹا جمع کیا جائے تاکہ مستقبل کے لیے بہتر حکمت عملی تیار کی جا سکے۔ مون سون کا آخری اسپیل اگرچہ اختتام کے قریب ہے لیکن اس کے اثرات ابھی بھی کئی علاقوں میں دکھائی دے رہے ہیں۔
متاثرہ علاقے اور ریسکیو آپریشنز
چیئرمین کے مطابق پنجاب میں تقریباً 24 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ سندھ میں ڈیڑھ لاکھ افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ اب بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سندھ کے مزید علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ اس وقت 5 ہزار سے زائد دیہات مکمل طور پر زیرِ آب ہیں اور لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔ یہ سب کچھ اس بات کا ثبوت ہے کہ مون سون کا آخری اسپیل بھی ملک کے مختلف حصوں پر اپنے شدید اثرات چھوڑ رہا ہے۔
فلیش فلڈز اور گلیشیئرز کا پگھلنا
چیئرمین این ڈی ایم اے نے یہ بھی کہا کہ اس سال فلیش فلڈز ان علاقوں میں بھی دیکھنے کو ملے ہیں جہاں ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ اس کی بڑی وجہ گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک وارننگ ہے کہ مستقبل میں بھی ایسی صورتحال پیش آ سکتی ہے۔ یعنی کہ اگرچہ مون سون کا آخری اسپیل قریب الاختتام ہے لیکن آئندہ سالوں میں مزید خطرات درپیش ہو سکتے ہیں۔
حکومتی اقدامات اور آئندہ کی حکمت عملی
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ اسپیشل نیشنل ڈائیلاگ پراسیس کے ذریعے تمام اداروں کو تجاویز دینے کے لیے شامل کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں بارشوں اور سیلابی صورتحال سے بہتر انداز میں نمٹا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مون سون کا آخری اسپیل ہمیں یہ سبق دے رہا ہے کہ قدرتی آفات کے حوالے سے پہلے سے تیاری کرنا نہایت ضروری ہے۔
عوام کے لیے ہدایات
چیئرمین این ڈی ایم اے نے عوام کو خبردار کیا کہ وہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ خاص طور پر نشیبی علاقوں کے لوگ محتاط رہیں کیونکہ مون سون کا آخری اسپیل کے دوران بھی ایسے علاقے زیرِ آب آ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ادارے عوام کی مدد کے لیے موجود ہیں مگر شہریوں کا تعاون بھی بے حد ضروری ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث بارشوں کے پیٹرن بدل رہے ہیں۔ اسی وجہ سے مون سون کا آخری اسپیل ماضی کے مقابلے میں زیادہ غیر متوقع ثابت ہو رہا ہے۔ بعض مقامات پر بارشیں معمول سے کہیں زیادہ ہوئیں جبکہ بعض علاقوں میں کم بارش دیکھنے میں آئی۔ یہی وجہ ہے کہ این ڈی ایم اے اور دیگر ادارے اب اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آئندہ برسوں میں ایسے خطرات کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں۔
کراچی میں بارش کا اسپیل، محکمہ موسمیات کی پیشگوئی
مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ مون سون کا آخری اسپیل اگرچہ اختتام کے قریب ہے لیکن اس کے اثرات ابھی بھی لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کر رہے ہیں۔ این ڈی ایم اے اور حکومت کی جانب سے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز جاری ہیں، لیکن یہ صورتحال ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی ضروری ہے۔
Comments 2