وزیراعظم شہباز شریف کی نیویارک میں ہونے والی آئی ایم ایف ملاقات اس وقت اہمیت اختیار کر گئی جب انہوں نے حالیہ تباہ کن سیلاب کے پاکستانی معیشت پر اثرات کو فنڈ کے آئندہ جائزے میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر ہوئی۔
آئی ایم ایف کے ساتھ تعلقات کی اہمیت
پاکستان کئی دہائیوں سے آئی ایم ایف کے پروگراموں کا حصہ رہا ہے۔ وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں اس دیرینہ شراکت داری کو "تعمیری اور بروقت” قرار دیا اور کہا کہ مشکل وقت میں آئی ایم ایف نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے۔
وزیراعظم کا مؤقف
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے پروگرام کے مختلف اہداف پر نمایاں پیشرفت کی ہے لیکن سیلاب نے معیشت کو غیر معمولی نقصان پہنچایا ہے۔ اس لیے لازمی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آئی ایم ایف ملاقات کے نتیجے میں فنڈ اپنے تجزیے میں ان تباہ کن اثرات کو مدنظر رکھے۔
سیلابی نقصانات اور معیشت پر بوجھ
2022 اور 2025 کے حالیہ سیلابوں نے کھربوں روپے کا نقصان کیا۔ زراعت، صنعت، انفراسٹرکچر اور رہائشی سہولیات سب بری طرح متاثر ہوئیں۔ لاکھوں خاندان بے گھر ہوئے اور زرعی پیداوار میں شدید کمی دیکھنے کو ملی۔ یہ عوامل براہ راست افراطِ زر میں اضافے اور برآمدات میں کمی کا سبب بنے۔

آئی ایم ایف مینیجنگ ڈائریکٹر کا جواب
آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے وزیراعظم کے مؤقف کو سراہا اور سیلاب متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بحالی کے مؤثر اقدامات کے لیے نقصانات کا درست تخمینہ لگانا نہایت ضروری ہے۔ ساتھ ہی وزیراعظم کی مضبوط میکرو اکنامک پالیسیوں پر عمل درآمد کے عزم کو بھی مثبت انداز میں دیکھا گیا۔

پاکستان کے اقدامات
حکومت پاکستان نے معاشی استحکام کے لیے کئی اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔ مالیاتی نظم و ضبط، ٹیکس وصولیوں میں اضافہ، بجلی و گیس کے شعبے میں شفافیت اور سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔ ان اصلاحات کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے
مستقبل کے چیلنجز
وزیراعظم نے واضح کیا کہ اگر عالمی مالیاتی ادارے قدرتی آفات کے اثرات کو اپنے پروگراموں میں شامل نہیں کریں گے تو ترقی پذیر ممالک کے لیے پروگرامز مزید سخت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ وزیراعظم شہباز شریف آئی ایم ایف ملاقات کے دوران اٹھایا گیا یہ نقطہ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر متاثرہ ممالک کے لیے بھی اہم ہے۔
یہ ملاقات پاکستان کے لیے ایک اہم پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔ وزیراعظم کے مطالبے نے عالمی اداروں کی توجہ سیلابی نقصانات کی طرف مبذول کروائی ہے اور امید ہے کہ آئندہ آئی ایم ایف جائزے میں ان اثرات کو شامل کیا جائے گا۔ اس سے پاکستان کو ریلیف ملنے اور پالیسی سازی میں لچک پیدا ہونے کی توقع ہے۔
آئی ایم ایف پاکستان سیلاب پر افسوس- مالیاتی پالیسیوں اور ریلیف اقدامات کا جائزہ
Comments 1