بنوں پولیس چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام، تین دہشتگرد ہلاک، ایک اہلکار شہید
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں پولیس چوکی فتح خیل پر دہشتگردوں نے گزشتہ شب اندھیرے میں حملہ کیا، جسے پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں پر کھیل کر ناکام بنایا۔ فائرنگ کے شدید تبادلے میں تین دہشتگرد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہو گئے، افسوسناک طور پر ایک بہادر پولیس اہلکار، روح نیاز، حملے کے دوران جام شہادت نوش کر گیا۔
حملے کی تفصیلات
واقعہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب نامعلوم دہشتگردوں نے چھوٹے اور بھاری ہتھیاروں سے پولیس چوکی فتح خیل پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ پولیس نے فوری طور پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے پوزیشن سنبھالی اور دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ کے دوران تین دہشتگرد مارے گئے اور ان کے دیگر ساتھی شدید زخمی ہو کر فرار ہو گئے۔

علاقے میں اب بھی سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ زخمی دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا جا سکے۔ بنوں اور اس کے نواحی علاقوں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر متحرک ہو چکے ہیں۔
شہید اہلکار کی عظیم قربانی
پولیس کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ اس بہادرانہ مقابلے کے دوران پولیس کانسٹیبل روح نیاز شہید ہوئے جنہوں نے اپنی جان وطن کے تحفظ کی راہ میں قربان کر دی۔ روح نیاز کا شمار فرض شناس اور بہادر اہلکاروں میں ہوتا تھا اور ان کی شہادت پر پورے محکمے میں غم کی فضا ہے۔

وزیر داخلہ کی مذمت اور خراج تحسین
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہید روح نیاز کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا:
"بنوں کی فتح خیل پولیس چوکی پر بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کا حملہ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ خیبرپختونخوا پولیس کے جوانوں نے انتہائی اندھیرے اور مشکل حالات میں بھی جرات اور بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے دشمن کو پسپا کیا۔ ہم شہید روح نیاز کی قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔”
وزیر داخلہ نے اس حملے کو "فتنہ الہندوستان” کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی پشت پناہی میں سرگرم دہشتگرد عناصر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں، مگر پاکستانی قوم اور فورسز متحد ہو کر ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ:
"پولیس نے حملہ آور تین دہشتگردوں کو جہنم واصل کرکے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ ہم زخمی اہلکاروں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں اور شہید کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔”

دہشتگردی کی نئی لہر اور بھارت کی پشت پناہی
محسن نقوی اور دیگر سیکیورٹی حکام نے بارہا اس بات کا ذکر کیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں خیبرپختونخوا، بلوچستان اور ملک کے دیگر سرحدی علاقوں میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جن کے تانے بانے سرحد پار سے ملتے ہیں۔ خفیہ اداروں کی رپورٹس کے مطابق بھارت، افغان سرزمین کو استعمال کرکے پاکستان کے اندر تخریب کاری کو ہوا دے رہا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کے اس بیان نے ایک بار پھر عالمی برادری کی توجہ بھارت کے مداخلت پسند رویے کی طرف مبذول کروائی ہے۔ پاکستان متعدد مرتبہ اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور دیگر بین الاقوامی اداروں کو اس بات سے آگاہ کر چکا ہے کہ بھارت کی ایجنسی "را” پاکستان میں دہشتگردی کے لیے مالی، تربیتی اور عسکری امداد فراہم کر رہی ہے۔
قوم اور قیادت کا ردعمل
شہید پولیس اہلکار روح نیاز کی شہادت نے پوری قوم کو غمزدہ کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہزاروں صارفین نے ان کی قربانی کو خراج تحسین پیش کیا ہے، جبکہ مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، وفاقی کابینہ کے ارکان اور آئی جی خیبرپختونخوا پولیس نے شہید اہلکار کے اہل خانہ سے رابطہ کرکے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
سیکیورٹی اداروں کا ردعمل اور آئندہ کی حکمت عملی
واقعے کے بعد علاقے میں آپریشن مزید تیز کر دیا گیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ دہشتگردوں نے حملے کے لیے کون سا راستہ اختیار کیا، کیا انہیں مقامی سہولت کاروں کی حمایت حاصل تھی، اور حملے کا مقصد کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق، حساس ادارے اس حملے کو گزشتہ ہفتوں میں شمالی وزیرستان اور ٹانک میں ہونے والے واقعات کے تسلسل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
پولیس، رینجرز اور فوج کی مدد سے بنوں اور اطراف کے اضلاع میں کومبنگ آپریشن جاری ہے تاکہ باقی ماندہ دہشتگردوں کو گرفتار یا انجام تک پہنچایا جا سکے۔
قربانی اور عزم کی داستان
فتح خیل پولیس چوکی پر حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار روح نیاز کی قربانی قوم کے لیے ایک یادگار مثال ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستانی فورسز اور عوام دہشتگردی کے خلاف مکمل متحد اور پرعزم ہیں۔

جہاں ایک طرف دشمن اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں ہے، وہیں دوسری طرف پاکستان کے محافظ ہر قسم کے حالات میں مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔