بارش اور دریاؤں میں سیلاب 2025: پاکستان میں موسم اور پانی کی صورتحال
پاکستان کے مختلف علاقوں میں بارش کا امکان، دریاؤں میں سیلابی صورتحال تشویش ناک
پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے گہرے اثرات سے دوچار ہے۔ ایک جانب ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، تو دوسری طرف بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں میں سیلابی کیفیت پیدا ہو چکی ہے۔ محکمہ موسمیات اور فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی تازہ ترین رپورٹس کے مطابق کئی مقامات پر بارش کے ساتھ تیز ہواؤں اور گرج چمک کی پیش گوئی کی گئی ہے، جبکہ متعدد دریا اس وقت مختلف درجوں کے سیلاب کا سامنا کر رہے ہیں۔
محکمہ موسمیات کی پیش گوئی
محکمہ موسمیات کے مطابق آج ملک کے مختلف علاقوں میں بارش متوقع ہے۔ بالخصوص سندھ اور بلوچستان کے کچھ حصے جیسے سکھر، لاڑکانہ اور نصیرآباد میں ہلکی سے معتدل بارش کے امکانات ہیں۔ ان علاقوں میں بارش کے باعث شہریوں کو موسم کی شدت میں کچھ حد تک نرمی محسوس ہو گی، تاہم مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب پنجاب، بالائی خیبر پختونخوا اور کشمیر میں بھی چند مقامات پر گرج چمک، تیز ہواؤں اور بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ان علاقوں میں بالخصوص شام اور رات کے اوقات میں بارش متوقع ہے، جو کہ فصلوں اور زراعت کے لیے تو فائدہ مند ہو سکتی ہے لیکن پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ بھی بڑھا سکتی ہے۔
دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب
بھارت کی جانب سے اچانک پانی چھوڑنے کے بعد دریائے ستلج میں سیلابی کیفیت شدت اختیار کر چکی ہے۔ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ ایک خطرناک صورتحال ہے، کیونکہ گنڈا سنگھ والا کا علاقہ نہ صرف آبی گزرگاہ کے قریب ہے بلکہ قریبی دیہات اور کھیتوں کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں محکمہ آبپاشی اور دیگر متعلقہ اداروں کو فوری طور پر الرٹ کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹا جا سکے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے بھی ٹیمیں روانہ کی جا چکی ہیں۔
ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کی رپورٹ کے مطابق ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ دریائے ستلج کا یہ مقام بھی حساس علاقوں میں شمار ہوتا ہے اور یہاں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ تشویش کا باعث بن رہا ہے۔ اگر بارشوں کا سلسلہ برقرار رہا یا بھارت کی طرف سے مزید پانی چھوڑا گیا، تو یہ درمیانہ سیلاب اونچے درجے میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب
دریائے چناب کی صورتحال نسبتاً کم سنگین ہے، تاہم مرالہ اور خانکی کے مقامات پر نچلے درجے کے سیلاب کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اگرچہ یہ فی الوقت خطرناک نہیں کہلائے جا سکتے، مگر ان کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی اچانک اضافے کا بروقت تدارک ممکن ہو۔
دریائے سندھ کی صورتحال
دریائے سندھ، جو پاکستان کا سب سے بڑا دریا ہے، اس میں بھی مختلف بیراجوں پر سیلابی کیفیت موجود ہے:
گڈو اور سکھر بیراج: یہاں درمیانے درجے کے سیلاب کی رپورٹ ہے۔ ان بیراجوں پر پانی کی سطح میں اضافہ مقامی آبادی، زراعت اور انفراسٹرکچر کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ ان علاقوں میں ماضی میں بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہو چکا ہے، اس لیے حکام الرٹ پر ہیں۔
تربیلا، کالا باغ، چشمہ: ان تینوں مقامات پر نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔ اگرچہ یہ سیلاب فی الحال کنٹرول میں ہے، تاہم آنے والے دنوں میں بارشوں کی شدت میں اضافے کے باعث ان کی نوعیت بدل سکتی ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اور سیلاب: ایک سنگین چیلنج
گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا شکار ہے۔ کہیں طویل خشک سالی، کہیں شدید بارشیں اور اچانک سیلاب، یہ سب عوامل ملکی معیشت، زراعت اور انسانی زندگیوں کو متاثر کر رہے ہیں۔ اس سال بھی مون سون سیزن میں بارشوں کی شدت معمول سے زائد رہی ہے، جس کی وجہ سے دریاؤں میں طغیانی دیکھی جا رہی ہے۔
مقامی انتظامیہ اور حکومت کی تیاری
محکمہ موسمیات اور فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی رپورٹس کے بعد حکومت اور ضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ سیلاب سے ممکنہ متاثرہ علاقوں میں:
- ریسکیو ٹیمیں متحرک کر دی گئی ہیں
- نچلے درجے کے علاقوں میں انخلاء کی ہدایات جاری کی گئی ہیں
- تمام بیراجوں پر نگرانی سخت کر دی گئی ہے
- ایمرجنسی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں
- کسانوں کو فصلوں کی حفاظت کے لیے خصوصی ہدایات دی گئی ہیں
عام شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر
محکمہ موسمیات اور متعلقہ اداروں نے عوام الناس کو درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے:
- سیلابی علاقوں سے دور رہیں
- غیر ضروری سفر سے گریز کریں
- دریاؤں اور نالوں کے قریب نہ جائیں
- مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں
- قیمتی سامان محفوظ مقامات پر منتقل کریں
- گھروں میں ایمرجنسی کٹس تیار رکھیں
موجودہ موسمی حالات اور سیلابی صورتحال پاکستان کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ بارشیں جہاں ایک طرف خوشگوار موسم کا پیغام لاتی ہیں، وہیں دوسری جانب ناقص انفراسٹرکچر اور انتظامی کمزوریوں کی وجہ سے یہ رحمت زحمت میں بھی بدل سکتی ہیں۔ اسی لیے حکومت، اداروں اور عوام کو چاہیے کہ وہ اس قدرتی صورتحال کا سامنا سنجیدگی سے کریں، بروقت اقدامات کریں اور ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوئے نقصان کو کم سے کم کریں۔
یہ وقت ہے کہ ہم موسمیاتی تبدیلی کو سنجیدگی سے لیں، ماحولیاتی پالیسیوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں اور سیلاب جیسی آفات سے بچاؤ کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کریں۔


Comments 1