ایشیا کپ میں بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا، پیچھے کا اصل چہرہ بے نقاب
بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا: کھیل کے میدان میں سیاست؟
ایشیا کپ جیسے بڑے ایونٹس میں جہاں کھیل دوستی، احترام اور بین الاقوامی ہم آہنگی کی علامت بنے ہوتے ہیں، وہاں بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا جیسے واقعات کھیل کی روح کو متاثر کرتے ہیں۔ حالیہ پاکستان بھارت میچ میں ایسا ہی ایک لمحہ سامنے آیا جب میچ کے آغاز اور اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔
واقعے کی تفصیل
ایشیا کپ 2025 کے اس اہم مقابلے میں جب دونوں ٹیمیں میدان میں آئیں تو روایت کے مطابق ٹاس کے بعد کپتان ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتے ہیں۔ مگر اس بار بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا۔ یہی نہیں بلکہ میچ کے اختتام پر بھی بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا سب کے لیے حیرت کا باعث بن گیا۔
پی سی بی کا سخت ردِعمل
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اس عمل کو غیر اخلاقی اور غیر پیشہ ورانہ قرار دیتے ہوئے سخت احتجاج درج کروایا۔ انہوں نے میچ ریفری کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ جس آفیشل نے پاکستانی کپتان کو ہاتھ ملانے سے منع کیا، اسے فوری ہٹایا جائے۔
پریس کانفرنس میں انکشافات
میچ کے بعد پریس کانفرنس میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے اس عمل کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ "پاکستان کو ایک پیغام” دینے کی کوشش تھی۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ فیصلہ ان کا ذاتی نہیں تھا بلکہ کسی اور کے کہنے پر لیا گیا اقدام تھا۔
اصل حکم کس نے دیا؟ نام سامنے آگیا
بھارتی میڈیا، خاص طور پر (این ڈی ٹی وی) کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا دراصل ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کی ہدایت پر کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ گوتم گمبھیر نے کھلاڑیوں کو ہدایت دی تھی کہ پاکستانی ٹیم سے کسی قسم کی دوستی یا رسمی گفتگو سے پرہیز کیا جائے، اور ہاتھ بھی نہ ملایا جائے۔
ایشیا کپ سے پہلے بھی ایسا واقعہ
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا سامنے آیا۔ ایشیا کپ کے آغاز سے قبل دبئی میں تمام ٹیموں کے کپتانوں کی ملاقات کے دوران بھی بھارتی کپتان نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ نہیں ملایا، حالانکہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا۔
اس عمل پر بھارتی میڈیا اور عوام نے سخت تنقید کی، جس کا نتیجہ بعد میں ایک منظم بائیکاٹ کی شکل میں نظر آیا۔
سیاسی دباؤ یا جذباتی فیصلہ؟
یہ سوال اہم ہے کہ آیا یہ صرف گوتم گمبھیر کی ذاتی سوچ تھی یا اس کے پیچھے بھارتی کرکٹ بورڈ، حکومتی دباؤ یا کسی اور ادارے کی ہدایات شامل تھیں؟ بھارت میں سوشل میڈیا صارفین اور ماہرین نے اس فیصلے کو کھیل میں سیاست کی مداخلت قرار دیا ہے۔
کیا یہ عمل کھیل کی روح کے خلاف ہے؟
بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا بین الاقوامی کرکٹ میں ایک نیا باب کھول رہا ہے، جو ممکنہ طور پر مستقبل میں تعلقات کو مزید خراب کر سکتا ہے۔ کھیل کے میدان میں جذبات ہوتے ہیں، مگر پیشہ ورانہ اخلاقیات بھی ہوتی ہیں، جنہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
سابق کھلاڑیوں کا ردعمل
پاکستان اور بھارت کے سابق کرکٹرز نے اس عمل کو ناپسندیدہ اور افسوسناک قرار دیا۔ وسیم اکرم، شعیب اختر، اور ہربھجن سنگھ جیسے کھلاڑیوں نے کہا کہ کرکٹ میں سیاسی پیغام رسانی کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ صارفین نے اسے کھیل کی روح کے خلاف قرار دیا اور گوتم گمبھیر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
کیا کھیل واقعی سیاست سے الگ ہے؟
اس واقعے نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا کرکٹ اور سیاست کو علیحدہ رکھا جا سکتا ہے؟ بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا ایک واضح پیغام تو ضرور ہو سکتا ہے، مگر یہ کھیل، شائقین اور دونوں ممالک کے تعلقات پر منفی اثر ڈالنے والا قدم ہے۔
پاک بھارت میچ تنازع: پی سی بی کا آئی سی سی اور ایم سی سی کو خط . ایشیا کپ 2025
