خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا جہاں ایک گاڑی کھائی میں جاگری
جس کے نتیجے میں خواتین اور بچے سمیت 5 افراد جاں بحق جبکہ 6 افراد شدید زخمی ہوگئے۔ اس سانحے نے علاقے بھر میں کہرام مچا دیا اور جاں بحق افراد کے گھروں میں صفِ ماتم بچھ گئی۔
حادثے کی تفصیلات
ریسکیو حکام کے مطابق یہ حادثہ بونیر کے علاقے گوکند غور درہ میں پیش آیا۔ مسافر وین ایک تنگ اور کچے پہاڑی راستے سے گزر رہی تھی کہ اچانک ڈرائیور گاڑی پر قابو نہ رکھ سکا اور وہ گہری کھائی میں جاگری۔ گاڑی کئی فٹ نیچے گرنے کے باعث مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
عینی شاہدین کے مطابق حادثہ اس قدر خوفناک تھا کہ قریبی دیہات کے لوگ فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے اور ریسکیو اہلکاروں کے ساتھ امدادی کاموں میں حصہ لیا۔ گاڑی کے اندر سوار افراد کو لوہے میں پھنسنے کی وجہ سے نکالنے میں شدید مشکلات پیش آئیں۔

جانی نقصان اور زخمیوں کی حالت
اس حادثے کے نتیجے میں 5 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، جن میں 2 خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔ جاں بحق افراد کی لاشوں کو ریسکیو ٹیموں نے قریبی اسپتال منتقل کیا۔
جبکہ 6 زخمی افراد کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال (ڈی ایچ کیو) بونیر منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی حالت نازک قرار دی ہے۔ زخمیوں میں بھی خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق متعدد زخمیوں کو سر اور ریڑھ کی ہڈی کی چوٹیں آئی ہیں جنہیں مزید علاج کے لیے پشاور ریفر کیا جا سکتا ہے۔
حادثے کی وجوہات
ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثے کی وجہ ڈرائیور کی غفلت اور گاڑی کی تیز رفتاری بتائی جا رہی ہے۔ پہاڑی علاقے ہونے کے باعث یہاں کے راستے نہایت خطرناک اور کچے ہیں جہاں معمولی سی لاپرواہی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بونیر میں گاڑی کھائی میں جاگری جیسے واقعات اکثر پیش آتے ہیں کیونکہ سڑکیں تنگ، غیر محفوظ اور حفاظتی ریلنگ سے محروم ہیں۔
علاقے میں سوگ کی فضا
حادثے کی خبر سنتے ہی مقامی آبادی بڑی تعداد میں اسپتال اور جائے حادثہ پر پہنچ گئی۔ جاں بحق افراد کے اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں۔ علاقے میں سوگ کی فضا قائم ہے اور ہر آنکھ اشکبار دکھائی دی۔ نمازِ جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
مقامی انتظامیہ کا ردِعمل
ڈپٹی کمشنر بونیر نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ ریسکیو 1122 حکام نے کہا کہ علاقے میں فوری طور پر مزید ایمبولینسز اور عملہ تعینات کیا گیا ہے تاکہ آئندہ کسی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔
عوامی ردِعمل اور مطالبات
علاقے کے مکینوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بونیر اور گردونواح کے پہاڑی علاقوں میں سڑکوں کو بہتر بنایا جائے اور کھائیوں کے ساتھ حفاظتی دیواریں تعمیر کی جائیں تاکہ انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو اس طرح کے سانحات آئندہ بھی پیش آتے رہیں گے۔
ماضی کے واقعات
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بونیر میں گاڑی کھائی میں جاگری اور انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔ چند ماہ قبل بھی اسی علاقے میں ایک مسافر وین حادثے کا شکار ہوکر کھائی میں جا گری تھی جس میں کئی افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ پہاڑی علاقوں میں ٹریفک حادثات ایک عام مسئلہ بن چکے ہیں۔
ماہرین کی رائے
ٹریفک ماہرین کے مطابق بونیر اور دیگر پہاڑی علاقوں میں ڈرائیور حضرات کو خصوصی تربیت دی جانی چاہیے۔ گاڑیوں کی مینٹیننس اور روڈ سیفٹی قوانین پر سختی سے عمل درآمد نہ ہونے کے باعث حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین نے تجویز دی ہے کہ حکومت سڑکوں کی توسیع اور جدید حفاظتی اقدامات کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنائے۔
متاثرہ خاندانوں کی حالت
جاں بحق ہونے والے افراد کے گھروں میں غم و اندوہ کا ماحول ہے۔ متاثرہ خاندانوں نے بتایا کہ وہ ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپس آ رہے تھے جب یہ حادثہ پیش آیا۔ ایک خاندان کے ایک ہی وقت میں کئی افراد کے جاں بحق ہونے سے علاقہ غم میں ڈوب گیا۔
حکومت کا آئندہ کا لائحہ عمل
حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ حادثے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔ ساتھ ہی صوبائی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی اور زخمیوں کے علاج کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔
سیلابی ریلوں نے پختونخوا اجاڑ ڈالا، 110 ہلاکتیں، بونیر سب سے زیادہ متاثر