سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ، عوامی مشکلات بڑھ گئیں
پاکستان میں مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا ہے۔ روز مرہ استعمال کی اشیاء ہوں یا خوراک کے بنیادی اجزاء، سب ہی عوام کی پہنچ سے باہر ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء میں سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ عوام کے لیے نئی پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔ ایک طرف سبزیوں کے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں تو دوسری جانب مرغی کے گوشت کی قیمت بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام آدمی کے لیے معیاری خوراک کا حصول مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
کوئٹہ میں سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ
تازہ ترین رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مرغی کا گوشت 60 روپے کے اضافے کے بعد 620 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے۔ زندہ مرغی بھی 100 روپے اضافے کے ساتھ 500 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔ سرکاری ریٹ لسٹ کے مطابق مرغی کے گوشت کی قیمت 620 روپے مقرر ہے مگر بیشتر دکاندار 680 روپے فی کلو وصول کر رہے ہیں۔ یہی حال زندہ مرغی کا ہے جس کا سرکاری ریٹ 400 روپے ہے لیکن مارکیٹ میں یہ 500 روپے میں بیچی جا رہی ہے۔
عوامی ردعمل
مارکیٹوں میں آنے والے صارفین سخت برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایک شہری نے کہا کہ "سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ عام آدمی کے لیے دو وقت کا کھانا بھی مشکل بنا رہا ہے۔” عوامی حلقے یہ سوال کر رہے ہیں کہ اگر سرکاری نرخ 620 روپے ہے تو دکاندار 680 روپے میں کیوں بیچ رہے ہیں اور انتظامیہ اس پر خاموش کیوں ہے؟
وجہات
ماہرین کے مطابق سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ کئی وجوہات کی بنا پر ہوا ہے:
مرغی کے فیڈ (چکن فیڈ) کی قیمت میں اضافہ۔
ٹرانسپورٹ اور ایندھن کے بڑھتے ہوئے اخراجات۔
بجلی اور گیس کے نرخوں میں مسلسل اضافہ۔
ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی۔
یہ تمام عوامل مل کر قیمتوں کو کنٹرول سے باہر لے جا رہے ہیں۔
دیگر شہروں میں صورتحال
اگرچہ فی الحال کوئٹہ میں اضافہ زیادہ نمایاں ہے لیکن لاہور، کراچی، پشاور اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ مختلف شہروں میں نرخوں میں معمولی فرق ہے لیکن مجموعی طور پر ہر جگہ عوام کو مہنگی مرغی خریدنا پڑ رہی ہے۔
حکومت اور ضلعی انتظامیہ کا موقف
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گراں فروشی کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور کئی دکانداروں پر جرمانے بھی کیے گئے ہیں۔ تاہم زمینی حقائق یہ بتاتے ہیں کہ ان اقدامات کے باوجود سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ عوام کا کہنا ہے کہ صرف جرمانوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ سپلائی چین کو بہتر بنانا اور فارمنگ لاگت کو کم کرنا ضروری ہے۔
ماہرین کی تجاویز
معاشی ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ:
مرغی کی فیڈ پر سبسڈی دی جائے۔
ٹرانسپورٹ اور توانائی کے اخراجات کو کنٹرول کیا جائے۔
ناجائز منافع خوری کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
اگر حکومت یہ اقدامات کرے تو ممکن ہے کہ سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ رک سکے اور عوام کو ریلیف ملے۔
عوامی مشکلات میں اضافہ
مہنگائی کے اس دور میں جہاں سبزیاں پہلے ہی مہنگی تھیں، وہاں سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ متوسط اور غریب طبقے کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے۔ گھریلو خواتین اپنے بجٹ کو پورا کرنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔ کئی گھرانوں میں مرغی جیسا عام استعمال ہونے والا گوشت اب صرف خاص مواقع پر پکایا جا رہا ہے۔
متبادل کیا ہے؟
چونکہ سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوا ہے، اس لیے عوام نے متبادل کے طور پر دالوں اور انڈوں پر انحصار بڑھا دیا ہے۔ تاہم دالوں کی قیمتیں بھی کافی زیادہ ہیں اور انڈے بھی روز بروز مہنگے ہو رہے ہیں۔ اس صورتحال میں عوام کے پاس کوئی سستا اور معیاری متبادل باقی نہیں رہا۔
سیلاب کے اثرات: سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ، شہری مشکلات کا شکار
پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی کو سخت متاثر کیا ہے۔ سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ عوام کے لیے نئی مشکلات لے آیا ہے۔ حکومت کو فوری طور پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ مہنگائی کو قابو میں لایا جا سکے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو عوام کے لیے متوازن خوراک کا حصول ایک خواب بن جائے گا۔
Comments 1