چینی صدر شنگھائی تعاون تنظیم سے حقیقی نتائج اور اعلیٰ کارکردگی کا مطالبہ
چینی صدر کا شنگھائی تعاون تنظیم کو اعلیٰ کارکردگی اور عملی نتائج کے لیے متحرک کرنے پر زور
بین الاقوامی تعلقات اور علاقائی تعاون کے میدان میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) ایک اہم اور مؤثر پلیٹ فارم بن چکی ہے۔ یہ تنظیم یوریشیا کے مختلف ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے، مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے، اور معاشی و سلامتی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے ایس سی او کی قیادت کو عملی اقدامات اور حقیقی نتائج کی جانب بڑھنے پر زور دیا ہے، جو نہ صرف رکن ممالک بلکہ پورے خطے کے لیے نہایت اہم پیغام ہے۔
اجلاس کا پس منظر
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کا 25 واں اجلاس چین کے بندرگاہی شہر تیانجن میں منعقد ہوا۔ یہ اجلاس اس حوالے سے تاریخی اہمیت رکھتا ہے کہ اس میں تنظیم کے مستقبل، کردار، اور کارکردگی پر کھل کر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ نے نہایت جامع اور بصیرت افروز خطاب کیا، جس میں انہوں نے تنظیم کی سمت درست کرنے، اس کی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار لانے، اور حقیقی ترقیاتی و سلامتی اہداف کے حصول پر زور دیا۔
صدر شی جن پھنگ کا وژن اور خطاب کے نمایاں نکات
چینی صدر نے اپنی تقریر میں کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو اب محض ایک نمائشی یا رسمی ادارہ بننے کے بجائے حقیقی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ان کے مطابق موجودہ بین الاقوامی حالات، بڑھتے ہوئے سلامتی خطرات، اور اقتصادی غیر یقینی صورتحال اس بات کے متقاضی ہیں کہ ایس سی او جیسے علاقائی اتحاد زیادہ فعال، با مقصد، اور نتیجہ خیز انداز میں کام کریں۔
- سلامتی کے شعبے میں تعاون کو وسعت دینے پر زور
صدر شی نے زور دیا کہ موجودہ حالات میں سلامتی خطرات، دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ، سائبر سیکیورٹی اور دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایس سی او کو زیادہ مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ انہوں نے تجویز دی کہ:
SCO یونیورسل سنٹر برائے انسداد سلامتی خطرات و چیلنجز کو جلد از جلد فعال کیا جائے۔
انسداد منشیات سنٹر کو مؤثر بنایا جائے تاکہ رکن ممالک میں منشیات کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کیے جا سکیں۔
- اقتصادی ترقی کے لیے مشترکہ اقدامات کی تجویز
چینی صدر نے ایک اور بڑی تجویز یہ دی کہ ایس سی او کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد SCO ڈیویلپمنٹ بینک کے قیام کی راہ ہموار کرے۔ ان کے مطابق:
"رکن ممالک کی اقتصادی ترقی، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، اور تجارتی تعاون کے لیے ایک مالیاتی ادارہ ناگزیر ہو چکا ہے۔”
یہ بینک نہ صرف فنڈنگ کے نئے ذرائع پیدا کرے گا بلکہ چھوٹے اور ترقی پذیر رکن ممالک کو معاشی استحکام کی طرف بھی لے جائے گا۔
- عملی نتائج کی اہمیت
صدر شی نے اس بات پر خاص زور دیا کہ ایس سی او کو محض باتوں یا معاہدوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ عملی اقدامات، بروقت منصوبوں، اور قابلِ پیمائش نتائج کی جانب پیش رفت کرنی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ:
محض اجلاسوں اور قراردادوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا جب تک ان پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔
تنظیم کو ایک “عملی پلیٹ فارم” میں تبدیل کیا جائے جو رکن ممالک کے عوام کی زندگیوں میں بہتری لا سکے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کی اہمیت اور کردار
SCO کا قیام 2001 میں ہوا، جس کا مقصد ابتدائی طور پر وسطی ایشیائی ریاستوں، چین، روس اور دیگر علاقائی ممالک کے درمیان سلامتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینا تھا۔ آج، اس تنظیم میں:
- چین
- روس
- پاکستان
- بھارت
- ایران
- قازقستان
- ازبکستان
- کرغیزستان.
- تاجکستان
جیسے اہم ممالک شامل ہیں، جبکہ کئی دیگر ممالک مبصر یا پارٹنر کی حیثیت سے وابستہ ہیں۔
یہ تنظیم دنیا کی 40 فیصد آبادی اور تقریباً 30 فیصد عالمی جی ڈی پی کی نمائندگی کرتی ہے، اس لیے اس کی کامیابی عالمی سطح پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔
صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں چین کا وژن
چینی صدر شی جن پھنگ نہ صرف اندرونِ ملک ترقیاتی اقدامات کے لیے جانے جاتے ہیں بلکہ ان کی قیادت میں چین نے بین الاقوامی سطح پر “بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو” جیسے عظیم منصوبے شروع کیے ہیں۔ اسی تناظر میں ایس سی او کے ذریعے چین نہ صرف علاقائی استحکام بلکہ مشترکہ ترقی کا تصور بھی مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
صدر شی کی اس تقریر میں بھی اسی وژن کی جھلک نمایاں نظر آئی۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایس سی او ایک ایسا باہمی اعتماد، ترقی، اور ہم آہنگی کا پلیٹ فارم بنے جو کسی بھی قسم کی مداخلت یا تسلط سے پاک ہو۔
چیلنجز اور ممکنہ رکاوٹیں
اگرچہ چینی صدر کا وژن قابلِ قدر ہے، لیکن ایس سی او کو درپیش چند چیلنجز بھی اہم ہیں:
رکن ممالک کے درمیان سیاسی اختلافات (مثلاً پاکستان اور بھارت)
سلامتی پالیسیوں میں ہم آہنگی کی کمی
ایک مربوط مالیاتی فریم ورک کا فقدان
علاقائی تنازعات اور عالمی دباؤ
ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نہ صرف سفارتی تدبر بلکہ مستقل مزاجی اور باہمی اعتماد کی ضرورت ہے۔
مستقبل کی راہ
چینی صدر کا ایس سی او کو حقیقی نتائج اور اعلیٰ کارکردگی کے لیے زور دینا ایک بروقت اور ضروری اقدام ہے۔ جیسے جیسے دنیا کثیر القطبی (Multipolar) نظام کی طرف بڑھ رہی ہے، علاقائی تعاون اور اشتراک ہی وہ راستہ ہے جو پائیدار ترقی، امن، اور استحکام کی ضمانت دے سکتا ہے۔
اگر رکن ممالک صدر شی جن پھنگ کی تجاویز پر سنجیدگی سے عمل کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر عملی اقدامات اٹھائیں، تو شنگھائی تعاون تنظیم واقعی ایک طاقتور، بامقصد، اور مؤثر علاقائی اتحاد میں تبدیل ہو سکتی ہے

Comments 1