کلاؤڈ برسٹ کے نقصانات اور پاکستان میں حالیہ تباہ کن واقعات
کلاؤڈ برسٹ کیا ہے؟
کلاؤڈ برسٹ ایک نایاب مگر انتہائی طاقتور موسمی واقعہ ہے، جس میں بہت قلیل وقت میں 200 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ پہاڑی علاقوں میں شدید گرج چمک کے ساتھ رونما ہوتا ہے۔ اس صورت حال کو عام زبان میں ’’بادلوں کا پھٹنا‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں اچانک آنے والے پانی کے ریلے ندی نالوں کو بھر دیتے ہیں، جو سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا سبب بنتے ہیں۔
کلاؤڈ برسٹ کے سائنسی اسباب
ماہرین کے مطابق زمین اور بادلوں کے درمیان موجود گرم ہوا کلاؤڈ برسٹ کا بنیادی سبب ہے۔ جب ہوا نمی کو تھامنے میں ناکام ہوجاتی ہے تو پانی اچانک بڑی مقدار میں نیچے گرنے لگتا ہے۔ یہی لمحہ کلاؤڈ برسٹ کہلاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے اس عمل کو مزید تیز کردیا ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی اور ہوا میں نمی کی زیادتی کلاؤڈ برسٹ جیسے واقعات کو مزید خطرناک بنا رہی ہے۔
پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ کے حالیہ واقعات
رواں مون سون سیزن کے دوران پاکستان کے کئی علاقے کلاؤڈ برسٹ کی لپیٹ میں آئے۔
- چکوال میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث 423 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
- حیدرآباد میں تقریباً 70 فیصد علاقے پانی میں ڈوب گئے۔
- گلگت کے چلاس میں شاہراہ بابو سر پر آنے والے سیلابی ریلے نے 19 سیاحوں کی جان لے لی۔
یہ مثالیں واضح کرتی ہیں کہ کلاؤڈ برسٹ کس قدر تباہ کن اثرات مرتب کرتا ہے۔
بونیر اور صوابی میں تباہی
خیبرپختونخوا کے بونیر میں ایک ہی گھنٹے میں 150 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی۔ نتیجتاً سیلابی ریلے آئے اور درجنوں دیہات مٹ گئے۔ اس واقعے میں 207 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر اضلاع میں بھی اموات رپورٹ ہوئیں۔
اسی دوران صوابی کے علاقے دالوری گدون میں بھی کلاؤڈ برسٹ اور لینڈ سلائیڈنگ نے قیامت برپا کردی۔ 12 مکانات پانی میں بہہ گئے اور 15 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
کلاؤڈ برسٹ سے نمٹنے کے اقدامات
موسمی ماہرین کے مطابق کلاؤڈ برسٹ کی بروقت پیشگوئی تقریباً ناممکن ہے۔ تاہم اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
- ندی نالوں کے قریب تعمیرات سے گریز
- بہتر ڈرینیج نظام
- جنگلات کی افزائش
- محفوظ راستوں کی نشاندہی اور بحالی
یہ اقدامات انسانی جانوں اور املاک کو بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
کلاؤڈ برسٹ ایک قدرتی آفت ہے جو پاکستان میں آئے دن شدت اختیار کر رہا ہے۔ بونیر اور صوابی جیسے سانحات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں مزید تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عوامی اداروں اور حکومت کو چاہیے کہ ہنگامی منصوبہ بندی کریں تاکہ کلاؤڈ برسٹ جیسے خطرناک واقعات سے جانی و مالی نقصانات کو کم کیا جا سکے۔

Comments 1