سردی آتے ہی خشک میوہ جات کی قیمت میں ہوشربا اضافہ — چلغوزہ 12 ہزار روپے فی کلو تک پہنچ گیا
خشک میوہ جات کی قیمت ایک بار پھر عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہے، کیونکہ موسمِ سرما کے آغاز کے ساتھ ہی پشاور، سوات، چترال، گلگت بلتستان اور ملک کے دیگر حصوں میں ان کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
خشک میوہ جات کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس سال خشک میوہ جات کی قیمت پچھلے سالوں کے مقابلے میں دوگنا تک بڑھ چکی ہے۔
پشاور میں چلغوزے کی فی کلو قیمت 10 سے 12 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ایک چلغوزہ 200 روپے تک فروخت ہو رہا ہے، جو عام صارف کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔
اسی طرح بادام 3 ہزار روپے فی کلو، پستہ 4 ہزار روپے فی کلو اور مونگ پھلی 600 سے 800 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔
عوام پریشان، گرمائی غذائیں اب عیش بن گئیں
شہریوں کا کہنا ہے کہ خشک میوہ جات کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہونے سے ان غذاؤں کا استعمال اب مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
پہلے جہاں لوگ سردیوں میں روزانہ مونگ پھلی، بادام اور کاجو کا لطف اٹھاتے تھے، اب یہ چیزیں امیر طبقے تک محدود ہو چکی ہیں۔
ایک دکاندار کے مطابق چلغوزے کی قیمت میں اضافے کے بعد خریداروں کی تعداد 50 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔
موسمِ سرما اور خشک میوہ جات کی طلب
ہر سال سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی خشک میوہ جات کی قیمت میں اضافہ ایک معمول بن چکا ہے۔
چونکہ یہ غذائیں جسم کو حرارت فراہم کرتی ہیں، اس لیے ان کی مانگ نومبر سے فروری تک بڑھ جاتی ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق بادام، پستہ، اخروٹ، مونگ پھلی اور چلغوزہ توانائی سے بھرپور ہوتے ہیں اور سردیوں میں جسمانی قوت بحال رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
عالمی مارکیٹ اور برآمدات
عالمی سطح پر خشک میوہ جات کی سالانہ طلب تقریباً 50 لاکھ ٹن ہے۔
پاکستان سے ہر سال تقریباً 10 لاکھ ٹن خشک میوہ جات برآمد کیے جاتے ہیں۔
سوات، چترال، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقے خشک میوہ جات کی پیداوار کے بڑے مراکز ہیں۔
تاہم، عالمی طلب میں اضافے نے خشک میوہ جات کی قیمت میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
اسمگل شدہ خشک میوہ جات کی مارکیٹ
پشاور کی کارخانو مارکیٹ، پیپلز منڈی اور اشرف روڈ خشک میوہ جات کی بڑی منڈیاں سمجھی جاتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہاں بڑی مقدار میں اسمگل شدہ خشک میوہ جات کی خرید و فروخت ہوتی ہے جو ایران، افغانستان اور بھارت سے آتے ہیں۔
ان غیر قانونی درآمدات کی وجہ سے مارکیٹ میں قیمتوں میں بے ضابطگی دیکھنے کو ملتی ہے۔
انتظامیہ کی عدم توجہ کے باعث خشک میوہ جات کی قیمت کو کنٹرول کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
چلغوزے کی قیمت کیوں زیادہ ہے؟
چلغوزہ پاکستان کا قیمتی ترین خشک میوہ ہے اور اسے "سردی کا ہیرا” کہا جاتا ہے۔
اس سال اس کی فصل کم ہونے، برآمدات میں اضافے اور طلب میں تیزی سے بڑھنے کے باعث خشک میوہ جات کی قیمت خصوصاً چلغوزے کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
چلغوزے کی ایک کلو قیمت 12 ہزار روپے جبکہ ایک عدد چلغوزہ 200 روپے تک فروخت ہو رہا ہے، جو اب عام شہری کی پہنچ سے بالکل باہر ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی پر قابو نہ پایا تو خشک میوہ جات کی قیمت مزید بڑھ سکتی ہے۔
انہوں نے تجویز دی ہے کہ مقامی پیداوار بڑھانے، منڈیوں میں شفاف پالیسی لانے اور برآمدات پر عارضی کنٹرول سے قیمتوں میں استحکام لایا جا سکتا ہے۔
عوام کے لیے مشکلات
عام صارفین کا کہنا ہے کہ پہلے سردیوں میں خشک میوہ جات کی پلیٹ ہر گھر میں نظر آتی تھی، مگر اب یہ ایک عیاشی بن گئی ہے۔
لوگ مونگ پھلی جیسے سستے میوے پر اکتفا کر رہے ہیں کیونکہ خشک میوہ جات کی قیمت عام آمدنی والے طبقے کے لیے برداشت سے باہر ہو گئی ہے۔
دکانداروں کے مطابق اگر یہی رجحان جاری رہا تو آئندہ ہفتوں میں خرید و فروخت مزید کم ہو جائے گی۔
حکومتی غفلت اور پرائس کنٹرول کی ناکامی
افسوسناک بات یہ ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک خشک میوہ جات کی قیمت پر کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی۔
پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال ہیں جبکہ دکاندار اپنی مرضی کے دام وصول کر رہے ہیں۔
عوامی نمائندوں سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ فوری اقدامات کریں تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
11 بہترین غذائیں جو آئرن کی کمی کو دور کرتی ہیں
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو خشک میوہ جات کی قیمت میں اضافہ صرف موسمی یا کاروباری نہیں بلکہ حکومتی لاپرواہی اور اسمگلنگ کا نتیجہ بھی ہے۔
اگر انتظامیہ نے اس صورتحال پر فوری قابو نہ پایا تو آنے والے دنوں میں خشک میوہ جات کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے، جس سے عوام کے لیے سردیوں کا موسم مزید بھاری ہو جائے گا۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر ہنگامی بنیادوں پر توجہ دے تاکہ خشک میوہ جات کی قیمت کو عام آدمی کی پہنچ میں رکھا جا سکے۔