الیکٹرک بائیکس اسکیم: عوام کے لیے انقلابی اقدام
پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور پٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عام شہریوں کی زندگی مشکل بنا دی ہے۔ ان حالات میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے الیکٹرک بائیکس اسکیم متعارف کرائی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد عوام کو ماحول دوست، کم خرچ اور جدید سہولیات سے آراستہ سواری فراہم کرنا ہے۔
الیکٹرک بائیکس اسکیم کا تعارف
اسٹیٹ بینک کے مطابق، الیکٹرک بائیکس اسکیم کے تحت عوام کو مرحلہ وار لاکھوں الیکٹرک بائیکس، رکشے اور لوڈرز فراہم کیے جائیں گے۔ اس اقدام کا سب سے بڑا مقصد ایندھن پر انحصار کم کرنا اور ماحول کو آلودگی سے بچانا ہے۔
اسکیم کے مطابق، پہلے مرحلے میں 40 ہزار ای بائیکس اور ایک ہزار الیکٹرک رکشے و لوڈرز فراہم کیے جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں 76 ہزار ای بائیکس اور مزید 2170 رکشے و لوڈرز شامل کیے جائیں گے۔ یوں مجموعی طور پر ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیکس اور 3170 الیکٹرک رکشے و لوڈرز عوام کو فراہم ہوں گے۔
قرض کی سہولت اور شرائط
الیکٹرک بائیکس اسکیم کو عام شہریوں کے لیے سستا اور آسان بنانے کے لیے خصوصی فنانسنگ متعارف کرائی گئی ہے۔
ای بائیکس کے لیے 2 لاکھ روپے تک کا قرض دیا جائے گا۔
الیکٹرک رکشوں اور لوڈرز کے لیے 8 لاکھ 80 ہزار روپے تک کا قرض فراہم کیا جائے گا۔
قرض کی واپسی ای بائیکس کے لیے 2 سال اور رکشوں/لوڈرز کے لیے 3 سال میں ممکن ہوگی۔
قرض کی پرائسنگ اسلامی اور روایتی بینکوں کے ذریعے KIBOR پلس 2.75 فیصد پر ہوگی، لیکن صارف کو یہ قرض صفر فیصد مارک اپ پر ملے گا۔
یہ سہولت خاص طور پر ان افراد کے لیے فائدہ مند ہے جو روزانہ کے سفر یا چھوٹے کاروبار کے لیے سواری کے متلاشی ہیں۔
خواتین اور کاروباری طبقے کے لیے موقع
اسٹیٹ بینک نے اعلان کیا ہے کہ الیکٹرک بائیکس اسکیم میں خواتین کے لیے خصوصی کوٹہ رکھا گیا ہے۔
25 فیصد الیکٹرک بائیکس خواتین کو فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ بآسانی تعلیم اور ملازمت کے لیے آمدورفت کر سکیں۔
10 فیصد الیکٹرک بائیکس چھوٹے کاروبار اور کوریئر سروسز کے لیے مختص کی گئی ہیں۔
30 فیصد الیکٹرک رکشے اور لوڈرز فلیٹ آپریٹرز کو دیے جائیں گے تاکہ وہ اپنی سروسز میں اضافہ کر سکیں۔
الیکٹرک بائیکس اسکیم اور ماحولیاتی بہتری
اسٹیٹ بینک کی یہ الیکٹرک بائیکس اسکیم صرف معاشی نہیں بلکہ ماحولیاتی اعتبار سے بھی اہم ہے۔ پاکستان جیسے ممالک میں ایندھن پر انحصار کم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ الیکٹرک بائیکس اور رکشوں کے استعمال سے نہ صرف کاربن اخراج کم ہوگا بلکہ شہروں میں آلودگی میں کمی آئے گی۔
عوامی ردعمل
عوام کی بڑی تعداد نے الیکٹرک بائیکس اسکیم کا خیرمقدم کیا ہے۔ نوجوان طبقہ خاص طور پر پرجوش ہے کیونکہ ای بائیکس نہ صرف کم خرچ ہیں بلکہ ان کی دیکھ بھال بھی آسان ہے۔ کاروباری طبقے کا ماننا ہے کہ الیکٹرک رکشوں اور لوڈرز سے ان کے اخراجات میں کمی آئے گی اور زیادہ منافع کمانے میں مدد ملے گی۔
ماہرین کی رائے
ٹرانسپورٹ اور توانائی کے ماہرین کے مطابق، الیکٹرک بائیکس اسکیم پاکستان کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ اسکیم عوام کو سستی، محفوظ اور ماحول دوست سواری فراہم کرے گی۔ اگر حکومت اس پر سختی سے عملدرآمد کرائے تو آنے والے برسوں میں پاکستان میں پٹرول پر انحصار نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔
الیکٹرک بائیکس اسکیم کے چیلنجز
اگرچہ اسکیم بہت مثبت ہے، لیکن اس پر عملدرآمد کے دوران چند مسائل پیش آ سکتے ہیں:
ملک میں الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز کی کمی۔
بائیکس اور رکشوں کی مرمت کے لیے ٹیکنیکل افراد کی عدم دستیابی۔
صارفین کو نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کی تربیت دینا۔
اگر حکومت اور اسٹیٹ بینک ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کریں تو یہ اسکیم کامیاب ہو سکتی ہے۔
کراچی الیکٹرک بائیکس منصوبہ: شہری ٹرانسپورٹ میں ماحول دوست انقلاب
آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی الیکٹرک بائیکس اسکیم عوام کے لیے ریلیف اور سہولت کا ایک بڑا قدم ہے۔ یہ اسکیم نہ صرف عام شہریوں کو سستی اور جدید سواری فراہم کرے گی بلکہ ماحول کو آلودگی سے پاک بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔ آنے والے دنوں میں یہ اسکیم پاکستان کے ٹرانسپورٹ سسٹم کو ایک نئی سمت دے سکتی ہے۔
Comments 1