پاکستان نرسنگ کونسل نے 38 جعلی نرسنگ کالجز کی فہرست جاری کر دی
پاکستان میں صحت کے شعبے میں نرسنگ ایک اہم پیشہ ہے، لیکن حالیہ دنوں میں جعلی نرسنگ کالجز کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل (PNMC) نے حال ہی میں 38 جعلی نرسنگ کالجز کی فہرست جاری کی ہے، جو طلباء اور والدین کیلئے ایک واضح انتباہ ہے۔ یہ ادارے غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی طور پر کام کر رہے ہیں، اور ان سے حاصل کی گئی ڈگریاں کسی بھی سطح پر تسلیم نہیں کی جائیں گی۔ اس آرٹیکل میں ہم اس مسئلے کی تفصیلات، جعلی نرسنگ کالجز کی فہرست، اور اس سے بچاؤ کے طریقے پر بات کریں گے تاکہ آپ اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنا سکیں۔
جعلی نرسنگ کالجز کا پس منظر اور مسئلہ کی شدت
پاکستان میں نرسنگ کی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی جعلی نرسنگ کالجز کا پھیلاؤ بھی بڑھ گیا ہے۔ PNMC کے مطابق، ملک بھر میں 755 رجسٹرڈ نرسنگ ادارے موجود ہیں جو معیاری تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ تاہم، کئی غیر قانونی ادارے طلباء کو جھانسہ دے کر داخلے دے رہے ہیں، جو نہ صرف پیسے کا ضیاع ہے بلکہ پیشہ ورانہ مستقبل کو بھی تباہ کر سکتا ہے۔ جعلی نرسنگ کالجز میں سے بیشتر نے PNMC کی ایڈوائزری اور پبلک نوٹس کو نظر انداز کرتے ہوئے کام جاری رکھا ہے۔
حال ہی میں صدر پاکستان کی جانب سے نرسنگ کونسل کی تشکیل نو کیلئے آرڈیننس جاری کیا گیا، جس کے بعد کالجز کی رجسٹریشن اور انسپکشن کا عمل متاثر ہوا۔ اس خلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جعلی نرسنگ کالجز نے اپنا جال پھیلایا۔ PNMC کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں کوالیفائیڈ نرسز کی شدید قلت ہے، اور یہ جعلی ادارے اس قلت کو مزید بڑھا رہے ہیں کیونکہ ان سے نکلنے والے طلباء نہ تو معیاری تعلیم حاصل کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی ڈگریاں نوکری کیلئے قابل قبول ہوتی ہیں۔ جعلی نرسنگ کالجز کا شکار ہونے والے طلباء کو بعد میں نوکریاں نہیں ملتیں، اور وہ قانونی مسائل کا سامنا بھی کر سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر، سندھ میں 90 فیصد نرسنگ ادارے غیر قانونی یا جعلی قرار دیے جا چکے ہیں، جہاں ہسپتالوں سے الحاق کے بغیر تعلیم دی جاتی ہے۔ اسی طرح پنجاب اور دیگر صوبوں میں بھی یہ مسئلہ پایا جاتا ہے۔ PNMC نے واضح طور پر کہا ہے کہ صرف رجسٹرڈ اداروں سے حاصل کی گئی ڈگریاں ہی تسلیم کی جائیں گی، اور جعلی نرسنگ کالجز سے بچنے کیلئے ویب سائٹ چیک کرنا ضروری ہے۔
PNMC کی جاری کردہ جعلی نرسنگ کالجز کی فہرست
PNMC نے اپنی ویب سائٹ پر 38 جعلی نرسنگ کالجز کی فہرست شائع کی ہے، جو مختلف صوبوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس فہرست میں اسلام آباد کے 5، پنجاب کے 25، سندھ کے 5 اور خیبر پختونخوا کے 2 کالجز شامل ہیں۔ یہ ادارے غیر مصدقہ کونسلز سے الحاق کی وجہ سے جعلی قرار دیے گئے ہیں۔ آئیے صوبہ وار تفصیل دیکھتے ہیں:
اسلام آباد کے جعلی نرسنگ کالجز
- کیپٹل کالج آف نرسنگ اینڈ میڈیکل ہیلتھ
- ایڈورڈ کالج آف نرسنگ
- نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ماڈرن لینگوئجز اینڈ سائنسز
- دی انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز
- یونیک ٹیکنیکل اینڈ پروفیشنل
یہ کالجز دارالحکومت میں کام کر رہے تھے اور طلباء کو جھانسہ دے رہے تھے۔ PNMC نے انہیں غیر رجسٹرڈ قرار دے کر طلباء کو خبردار کیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے جعلی نرسنگ کالجز
- مردان کالج آف نرسنگ
- دی آربٹ کالج آف نرسنگ اینڈ الائیڈ سائنسز (صوابی)
خیبر پختونخوا میں تقریباً 200 نرسنگ ادارے ہیں، لیکن صرف چند ہی PNMC اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے معیار پر پورا اترتے ہیں۔ یہ جعلی نرسنگ کالجز طلباء کے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
سندھ کے جعلی نرسنگ کالجز
- امان انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز اینڈ نرسنگ (کراچی)
- میڈیا ایڈ اسکول آف نرسنگ (کراچی)
- پری انسٹی ٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز (کراچی)
- حیدر آباد کالج آف نرسنگ
- کائنات انسٹی ٹیوٹ آف نرسنگ (خیر پور)
سندھ میں جعلی نرسنگ کالجز کا مسئلہ خاص طور پر سنگین ہے، جہاں کئی ادارے ہسپتالوں سے الحاق کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ PNMC نے انہیں فوری طور پر بند کرنے کی ہدایت دی ہے۔
پنجاب کے جعلی نرسنگ کالجز
پنجاب میں سب سے زیادہ 25 جعلی نرسنگ کالجز ہیں، جو مختلف شہروں میں پھیلے ہوئے ہیں:
- مڈکئیر کالج آف نرسنگ (اٹک)
- حلال نرسنگ اینڈ مڈوائفری اسکول (فیصل آباد)
- پروفیشنل اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ آف نرسنگ (فیصل آباد)
- پروفیشنل کالج آف نرسنگ (گجرانوالہ)
- پنجاب نرسنگ اکیڈمی (جھنگ)
- بوسٹن انٹرنیشنل کالج آف نرسنگ (لاہور)
- محمڈن کالج آف نرسنگ (لاہور)
- قائد اعظم انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (لاہور)
- بریلینٹ انسٹی ٹیوٹ آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (راولپنڈی)
- سٹی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (راولپنڈی)
- ای ڈی یو زون ایجوکیشن آف نالج (راولپنڈی)
- فلاح انسٹی ٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ الائیڈ ہیلتھ سائنسز (راولپنڈی)
- انسٹی ٹیوٹ آف پروفیشنل اینڈ ٹیکنیکل اسٹڈیز (راولپنڈی)
- مرح انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (راولپنڈی)
- پرل انسٹی ٹیوٹ (راولپنڈی)
- سدوزئی انسٹی ٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ الائیڈ ہیلتھ سائنسز (راولپنڈی)
- سیوئیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (راولپنڈی)
- بیسٹ کالج آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری (ساہیوال)
- پاک انٹرنیشنل کالج آف نرسنگ (ساہیوال)
- کنگ عبداللہ کالج آف نرسنگ (سرگودھا)
- اقراء کالج آف نرسنگ (سیالکوٹ)
- مدر اینڈ چائلڈ ہوم کالج آف نرسنگ (سیالکوٹ)
یہ فہرست ظاہر کرتی ہے کہ پنجاب میں جعلی نرسنگ کالجز کا جال وسیع ہے، اور PNMC نے انہیں فوری طور پر بند کرنے کی اپیل کی ہے۔
جعلی نرسنگ کالجز کے اثرات اور طلباء کیلئے مشورے
جعلی نرسنگ کالجز کا شکار ہونے والے طلباء کو نہ صرف مالی نقصان ہوتا ہے بلکہ ان کا وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔ PNMC کے مطابق، ان اداروں سے نکلنے والے طلباء کو نوکریاں نہیں ملتیں کیونکہ ان کی ڈگریاں غیر تسلیم شدہ ہوتی ہیں۔ ملک میں نرسز کی قلت کے باوجود، معیاری تعلیم کے بغیر پیشہ ورانہ میدان میں قدم جمانا ناممکن ہے۔ جعلی نرسنگ کالجز صحت کے شعبے کی ساکھ کو بھی متاثر کرتے ہیں، کیونکہ غیر تربیت یافتہ نرسز مریضوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
طلباء اور والدین کو مشورہ ہے کہ داخلہ لینے سے پہلے PNMC کی ویب سائٹ https://pnmc.gov.pk/ پر رجسٹرڈ اداروں کی فہرست چیک کریں۔ صرف وہ ادارے منتخب کریں جو PNMC سے منظور شدہ ہوں اور ہسپتالوں سے الحاق رکھتے ہوں۔ اگر کوئی ادارہ جعلی نرسنگ کالجز کی فہرست میں شامل ہے تو فوری طور پر اس سے دور رہیں۔ PNMC نے والدین کیلئے ایڈوائزری جاری کی ہے کہ غیر رجسٹرڈ اداروں میں داخلہ نہ لیں، ورنہ ڈگریاں بیکار ثابت ہوں گی۔
مزید برآں، حکومت کو چاہیے کہ جعلی نرسنگ کالجز کے خلاف سخت کارروائی کرے اور رجسٹریشن کے عمل کو شفاف بنائے۔ PNMC کی تشکیل نو کے بعد، امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ طلباء کو بھی آگاہی مہموں میں حصہ لینا چاہیے تاکہ دوسرے لوگ جعلی نرسنگ کالجز کا شکار نہ ہوں۔
بیماریوں سے بچاؤ: صحت کی بہتری کے لیے سب کی مشترکہ ذمہ داری
نرسنگ کے شعبے میں مستقبل اور PNMC کی کوششیں
نرسنگ ایک معزز پیشہ ہے، اور پاکستان میں اس کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ PNMC 755 رجسٹرڈ اداروں کے ذریعے معیاری تعلیم کو فروغ دے رہا ہے۔ تاہم، جعلی نرسنگ کالجز اس کوشش کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ PNMC کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق، رجسٹرڈ اداروں میں داخلہ لینے والے طلباء کو نہ صرف ڈگریاں تسلیم کی جاتی ہیں بلکہ انہیں بین الاقوامی سطح پر بھی مواقع ملتے ہیں۔