ملتان میں سیلابی خطرہ بڑھ گیا، انتظامیہ نے ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈالنے کا فیصلہ کر لیا
ملتان سمیت پنجاب بھر میں شدید سیلاب کا خطرہ: حکومتی سطح پر ہنگامی اقدامات جاری، ہزاروں افراد متاثر
ملک کے مختلف حصوں، خصوصاً جنوبی پنجاب کے اضلاع ملتان، مظفرگڑھ، جھنگ، سرگودھا، منڈی بہاؤالدین، حافظ آباد اور گوجرانوالہ** میں شدید بارشوں کے نتیجے میں دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے۔ خاص طور پر دریائے چناب میں آنے والا اونچے درجے کا سیلابی ریلا ایک بڑی قدرتی آفت کا پیش خیمہ بن چکا ہے۔ اس ہنگامی صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ، ریسکیو ادارے اور پاک فوج مشترکہ طور پر ریلیف اور حفاظتی اقدامات میں سرگرم ہیں۔
ملتان میں سیلابی صورتحال: ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈالنے کا فیصلہ
ملتان کی ضلعی انتظامیہ نے ممکنہ تباہی سے بچنے کے لیے ہیڈ محمد والا کے مقام پر شگاف ڈالنے کا مشکل مگر اہم فیصلہ کیا ہے تاکہ دریائے چناب کے پانی کا دباؤ کم کیا جا سکے اور یہ آبادیوں کی جانب رخ نہ کرے۔ ڈپٹی کمشنر ملتان وسیم حامد کے مطابق:
"ہماری اولین ترجیح شہری آبادی کو محفوظ رکھنا ہے، اسی لیے 60 فیصد متاثرہ علاقوں سے شہریوں کو انخلا کروا لیا گیا ہے۔ باقی علاقوں میں بھی ریسکیو ٹیمیں سرگرم ہیں۔”
شگاف ڈالنے کا عمل ایک حفاظتی حکمت عملی کا حصہ ہے، جو ہنگامی صورت میں تباہی کے دائرہ کار کو محدود کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
جلال پور پیروالا کے 18 دیہات پانی کی زد میں
ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالا کی صورتحال مزید خطرناک ہو چکی ہے، جہاں 18 دیہات میں سیلابی پانی داخل ہو چکا ہے۔ وہاں:
- زرعی زمینیں زیر آب آ چکی ہیں۔
- درجنوں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
- کئی خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ریسکیو 1122 اور پاک فوج کی ٹیمیں کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ مقامی اسکولوں اور دیگر سرکاری عمارات کو عارضی پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
دریائے چناب کا سیلابی ریلا: خطرناک پیش قدمی
محکمہ آبپاشی اور فلڈ وارننگ سینٹر کے مطابق:
- دریائے چناب کا سیلابی ریلا آئندہ 24 گھنٹوں میں جھنگ سے گزرے گا۔
- اگلے 48 گھنٹوں میں یہ ریلا ملتان سے گزرے گا۔
- پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔
دریائے چناب کے کنارے آباد تمام علاقوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور لوگوں کو نقل مکانی کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
مظفرگڑھ میں حفاظتی بندوں کو توڑنے کی تیاری
مظفرگڑھ وہ مقام ہے جہاں دریائے چناب کی سطح سب سے زیادہ بلند ہو چکی ہے۔ خطرے کے پیش نظر:
- 5 مقامات پر حفاظتی بند توڑنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
- یہ اقدام اس وقت کیا جائے گا جب پانی کی رفتار اور سطح انسانی زندگی کے لیے خطرہ بن جائے۔
یہ عمل پانی کو غیر آباد علاقوں میں منتقل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے تاکہ شہری آبادیاں بچائی جا سکیں۔
دیگر متاثرہ اضلاع کی صورتحال
● سرگودھا (کوٹ مومن):
- متعدد دیہاتوں میں پانی داخل ہو چکا ہے۔
- دھان، کپاس، اور سبزیوں کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
- مقامی کسان مالی نقصان کے باعث پریشان ہیں۔
● منڈی بہاؤالدین (تحصیل پھالیہ):
- 69 دیہات اور موضع جات زیر آب آ چکے ہیں۔
- زمینی رابطے منقطع ہو چکے ہیں، جس سے ریسکیو آپریشنز میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
- متاثرہ افراد کو کشتیوں کے ذریعے نکالا جا رہا ہے۔
● حافظ آباد:
- سیلابی پانی سے دھان اور چارے کی فصلیں شدید متاثر ہوئیں۔
- کسان معاشی طور پر مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں۔
- حکومت سے فوری امداد کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
● گوجرانوالہ (نالہ پلکھو اور وزیرآباد):
- نالہ پلکھو کا اوور فلو ہونا تباہی کا باعث بن چکا ہے۔
- کئی دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
- وزیرآباد میں دریا کنارے کے متعدد دیہات مکمل طور پر زیر آب آ چکے ہیں۔
انسانی المیہ: اموات اور نقل مکانی
اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق:
- 12 افراد کی جانیں جا چکی ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
- اموات کی وجوہات میں ڈوبنے، کرنٹ لگنے اور مکانوں کی چھتیں گرنے کے واقعات شامل ہیں۔
- ہزاروں افراد کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری ہے۔
- متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں، مگر سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔
حکومت اور اداروں کی سرگرمیاں
پنجاب حکومت، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو ادارے، پاک فوج اور دیگر متعلقہ ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔ اہم اقدامات میں شامل ہیں:
ریسکیو 1122 کی ٹیموں کی کشتیوں کے ساتھ تعیناتی
متاثرہ علاقوں میں طبی کیمپ اور موبائل یونٹس
عارضی پناہ گاہوں کا قیام
کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی
پٹرولنگ کے لیے پولیس اور رینجرز کی ٹیمیں
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر فوری ریلیف فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اور تمام اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ماہرین کی آراء اور مستقبل کا خطرہ
ماہرین کے مطابق یہ سیلاب صرف ایک وقتی بحران نہیں بلکہ:
- ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔
- آئندہ چند سالوں میں بارشوں کی شدت میں اضافہ متوقع ہے۔
- پاکستان کو پائیدار ڈیم سسٹم، بہتر آبی مینجمنٹ اور جدید شہری پلاننگ کی اشد ضرورت ہے۔
میڈیا کی کوریج اور عوامی ردعمل
الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر سیلاب کی صورتحال کی لمحہ بہ لمحہ کوریج جاری ہے۔ شہری اپنی مدد آپ کے تحت بھی ریسکیو سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ مختلف فلاحی تنظیمیں:
- راشن فراہم کر رہی ہیں
- متاثرہ علاقوں میں خیمے اور پانی کی بوتلیں دے رہی ہیں
- طبی سہولیات مہیا کر رہی ہیں
اجتماعی کوششوں کی ضرورت
پنجاب میں آنے والا یہ اونچے درجے کا سیلاب نہ صرف املاک، فصلوں اور انفراسٹرکچر کی تباہی کا باعث بن رہا ہے بلکہ ہزاروں افراد کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال چکا ہے۔ ان حالات میں:
- حکومت، ادارے، عوام اور میڈیا سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
- سیلاب کے بعد کی بحالی کے لیے بھی حکمت عملی ضروری ہے۔
- متاثرہ علاقوں کے لیے خصوصی مالی پیکج، فصلوں کا معاوضہ اور گھروں کی تعمیر کا بندوبست ناگزیر ہے۔
اگر بروقت، شفاف اور منظم اقدامات نہ کیے گئے تو یہ سیلاب طویل المدتی انسانی، معاشی اور ماحولیاتی بحران میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
اللہ تعالی پاکستان کو ہر آفت سے محفوظ رکھے، اور متاثرہ خاندانوں کو صبر، حوصلہ اور جلد از جلد بحالی کی سہولیات عطا فرمائے۔ آمین۔

Comments 1