پاکستان میں سونے کی قیمت میں نمایاں کمی، فی تولہ 356,700 روپے
سونے کی قیمت میں نمایاں کمی، مارکیٹ میں بے چینی اور عوامی دلچسپی میں اضافہ
سونے کی قیمت میں آج ایک بار پھر بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس نے نہ صرف جیولری مارکیٹ میں ہلچل مچا دی ہے بلکہ سرمایہ کاروں اور عام صارفین کی توجہ بھی دوبارہ اس قیمتی دھات کی جانب مبذول کرا دی ہے۔ پاکستان بھر میں سونے کے ریٹس میں مسلسل اتار چڑھاؤ کے بعد آج کا دن خریداروں کے لیے کسی ریلیف سے کم نہیں۔
قیمتوں میں واضح کمی کی تفصیل:
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق آج فی تولہ سونے کی قیمت میں 2300 روپے کی کمی واقع ہوئی، جس کے بعد نئی قیمت 3 لاکھ 56 ہزار 700 روپے مقرر کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 10 گرام سونا بھی 1972 روپے سستا ہو کر 3 لاکھ 5 ہزار 812 روپے تک آ گیا ہے۔
یہ حالیہ کمی گزشتہ ہفتے کی نسبت نمایاں ہے اور اس نے مارکیٹ میں ایک نیا رجحان پیدا کر دیا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں بھی گراوٹ:
عالمی سطح پر بھی سونے کی قیمت میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں آج سونا 23 ڈالر فی اونس سستا ہو کر 3340 ڈالر فی اونس کی سطح پر آ گیا ہے۔ یہ گراوٹ عالمی معیشت کی غیر یقینی صورتحال، ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ، اور دیگر معاشی عوامل سے جڑی ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کی بین الاقوامی قیمت میں اتار چڑھاؤ کی بنیادی وجوہات میں امریکی شرح سود، معاشی سست روی اور روس-یوکرین و مشرق وسطیٰ کے تنازعات شامل ہیں۔
قیمتوں میں کمی کی ممکنہ وجوہات:
ڈالر کی قیمت میں اضافہ:
جب عالمی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت بڑھتی ہے تو سونا دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں مہنگا ہو جاتا ہے، جس کے باعث سونے کی طلب میں کمی آتی ہے۔ یہی رجحان ان دنوں بھی دیکھنے کو ملا ہے، جس نے سونے کی عالمی قیمت کو نیچے دھکیل دیا۔
شرح سود میں اضافہ:
امریکہ اور یورپ میں شرح سود بڑھانے کے اشارے ملے ہیں، جس سے سرمایہ کاروں نے سونے کے بجائے بانڈز اور بینکنگ سیکٹر کی طرف رجوع کیا ہے۔ سونا ایک نفع بخش لیکن غیر منافع بخش سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے، لہٰذا سود میں اضافے کی صورت میں اس کی کشش کم ہو جاتی ہے۔
عالمی معاشی سست روی:
عالمی معیشت میں جاری غیر یقینی صورتحال، مہنگائی، کساد بازاری اور صنعتی پیداوار میں کمی نے بھی سونے کی مانگ کو متاثر کیا ہے۔ کئی ممالک میں معاشی بحران کی وجہ سے لوگ سرمایہ کاری روک رہے ہیں یا دیگر محفوظ ذرائع کو ترجیح دے رہے ہیں۔
پاکستانی مارکیٹ میں عوامی ردعمل:
کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک کے بڑے شہروں میں سونے کی قیمت میں کمی کی خبر کے بعد مارکیٹوں میں کچھ چہل پہل دیکھی گئی ہے۔ تاہم، جیولرز کے مطابق ابھی خریداری کا رجحان مکمل طور پر بحال نہیں ہوا۔
ایک مقامی جیولر نے بتایا:
"قیمتوں میں کمی کے بعد مارکیٹ میں دلچسپی تو بڑھی ہے لیکن زیادہ تر لوگ مزید کمی کا انتظار کر رہے ہیں۔”
خریداروں کا کہنا ہے کہ فی تولہ قیمت ابھی بھی بلند سطح پر ہے، اور وہ اُس وقت خریداری کریں گے جب قیمت 3 لاکھ روپے سے نیچے آ جائے گی۔
سرمایہ کاروں کے لیے ممکنہ مواقع:
سونا ہمیشہ سے ایک محفوظ سرمایہ کاری کا ذریعہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ موجودہ کمی کے بعد کئی سرمایہ کار اسے خریدنے کا سنہری موقع سمجھ رہے ہیں۔ خاص طور پر وہ افراد جو طویل المدتی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں، ان کے لیے سونے کی حالیہ قیمتیں پُرکشش ثابت ہو سکتی ہیں۔
کچھ سرمایہ کاری ماہرین کا کہنا ہے کہ:
"اگر سونے کی قیمت میں مزید گراوٹ نہ آئی تو موجودہ سطح ہی اگلے چند مہینوں میں فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔”
مستقبل کی پیشگوئیاں:
سونے کی قیمتوں کے حوالے سے مستقبل قریب میں مکمل پیشگوئی کرنا مشکل ہے کیونکہ بین الاقوامی سطح پر معاشی اور جغرافیائی غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر عالمی سیاسی تناؤ میں کمی آتی ہے اور معاشی اشاریے بہتر ہوتے ہیں تو سونا مزید سستا ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں سونے کی قیمت پر روپے کی قدر، درآمدات، ٹیکس پالیسی، اور بین الاقوامی ذخائر جیسے عوامل اثرانداز ہوتے ہیں۔ لہٰذا، مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ جاری رہنے کا امکان ہے۔
عوام کے لیے مشورہ:
- اگر آپ شادی یا تقریبات کے لیے سونا خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو یہ وقت مناسب ہو سکتا ہے۔
- طویل مدتی سرمایہ کار سونے کو اپنی پورٹ فولیو میں شامل کر سکتے ہیں۔
- قلیل مدتی منافع کے خواہاں افراد مارکیٹ کی مزید نگرانی کریں۔
اختتامیہ:
سونے کی قیمت میں حالیہ کمی نے ایک بار پھر مارکیٹ میں متحرک کر دیا ہے۔ اگرچہ عالمی اور مقامی حالات مسلسل بدل رہے ہیں، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ سونا اپنی اہمیت، سرمایہ کاری کی قدر اور عوامی دلچسپی برقرار رکھے گا۔