خیبرپختونخوا ہیلی کاپٹر حادثے میں 2 پائلٹ سمیت 5 اہلکار شہید
خیبرپختونخوا ہیلی کاپٹر حادثہ: پانچ شہداء کی داستانِ شجاعت
گزشتہ روز خیبرپختونخوا میں پیش آنے والے المناک ہیلی کاپٹر حادثے نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا۔ اس افسوسناک واقعے میں 2 تجربہ کار پائلٹس سمیت 5 بہادر اہلکار شہید ہو گئے۔ یہ سانحہ نہ صرف ان خاندانوں کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان ہے جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھویا بلکہ پوری قوم کے لیے ایک لمحہ فکریہ بھی ہے۔
حادثے کی تفصیلات
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کا ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر، جو باجوڑ کے لیے امدادی سامان لے جا رہا تھا، خراب موسم کا شکار ہو کر حادثے کا شکار ہوا۔ یہ حادثہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب یہ ہیلی کاپٹر ایک اہم مشن پر روانہ تھا۔ اس میں سوار تمام افراد، جن میں دو پائلٹس اور تین دیگر کریو ممبران شامل تھے، موقع پر ہی شہید ہو گئے۔
شہید پائلٹس اور عملے کی تفصیلات
حادثے میں شہید ہونے والے افراد میں ایسے تجربہ کار اور وفادار اہلکار شامل تھے جنہوں نے اپنی زندگیاں قوم کی خدمت کے لیے وقف کر دی تھیں:
کرنل (ر) شاہد سلطان: ان کا تعلق ایبٹ آباد سے تھا۔ وہ پاک فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی قوم کی خدمت میں مصروف تھے۔ بطور پائلٹ انہوں نے نہ صرف آرمی چیف بلکہ متعدد وی آئی پی شخصیات کی پروازیں کامیابی سے سر انجام دیں۔ ان کی شہادت ایک ایسی ہستی کا نقصان ہے جس نے ہر سطح پر اپنی قابلیت اور فرض شناسی کا لوہا منوایا۔
ونگ کمانڈر (ر) آفتاب: شہید ونگ کمانڈر آفتاب کا تعلق لاہور سے تھا۔ وہ پاکستان ایئر فورس سے ریٹائر ہوئے تھے اور اپنی خدمات کو جاری رکھتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ وابستہ تھے۔ ان کی مہارت اور پروازوں کے دوران بروقت فیصلے کئی مشنز کی کامیابی کی ضمانت تھے۔
فلائٹ انجینئر سلیم: شہید فلائٹ انجینئر سلیم کا تعلق تلہ گنگ سے تھا۔ وہ بھی ایئر فورس سے ریٹائر ہونے کے بعد مسلسل قومی خدمات انجام دے رہے تھے۔ جہاز کی تکنیکی حالت کو یقینی بنانا ان کی ذمہ داری تھی اور وہ اس میں ہمیشہ کامیاب رہے۔
کریو چیف مختار: ان کا تعلق صوابی سے تھا۔ پاک فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ بطور کریو چیف اپنی پیشہ ورانہ خدمات فراہم کر رہے تھے۔ ان کی ہنر مندی اور تجربہ ہر پرواز کو محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کرتا تھا۔
کریو چیف محمد جبار: وہ بھی تلہ گنگ سے تعلق رکھتے تھے اور آرمی سے ریٹائر تھے۔ ان کی موجودگی کسی بھی مشن کو مکمل اعتماد کے ساتھ مکمل کرنے کی علامت سمجھی جاتی تھی۔
ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر کی تاریخ
یہ ہیلی کاپٹر 2020 میں روس سے اوورہال کرایا گیا تھا اور اسے پنجاب و بلوچستان کی حکومتوں کے زیرِ استعمال بھی رکھا گیا تھا۔ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران یہ ہیلی کاپٹر کرم ایجنسی میں امدادی سرگرمیوں کے لیے درجنوں کامیاب پروازیں مکمل کر چکا تھا۔ یہ امر اس بات کی گواہی ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر مکمل طور پر فعال اور قابلِ اعتماد تھا۔
حادثے کے اسباب
ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس افسوسناک حادثے کی بنیادی وجہ خراب موسم بنی۔ پہاڑی علاقوں میں پرواز کرنا ہمیشہ سے ایک چیلنج رہا ہے، اور موسمی حالات میں اچانک تبدیلی کسی بھی فضائی مشن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ تاہم، مکمل تحقیقات کے بعد ہی حادثے کی اصل وجوہات کا تعین ممکن ہوگا۔
قوم کا ردعمل
اس سانحے کے بعد ملک بھر میں غم و افسوس کی فضا ہے۔ سوشل میڈیا پر عوام کی بڑی تعداد نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مختلف سیاسی و عسکری قیادت نے بھی شہداء کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے اظہارِ تعزیت کیا۔ وزیراعظم، آرمی چیف، اور خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سمیت کئی اعلیٰ عہدیداروں نے شہداء کی خدمات کو سراہا۔
شہداء کا ورثہ اور قربانی کا پیغام
یہ شہداء ان تمام اہلکاروں کی نمائندگی کرتے ہیں جو روزانہ اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر قوم کی خدمت میں مصروف ہیں۔ ان کی شہادت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ حقیقی ہیرو وہ ہوتے ہیں جو خاموشی سے قوم کے لیے کام کرتے ہیں، بغیر کسی شہرت یا صلے کے۔
کرنل شاہد سلطان ہوں یا ونگ کمانڈر آفتاب، یہ وہ افراد تھے جنہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اپنی صلاحیتیں وطن کے لیے وقف کر دیں۔ ان کی یہ قربانی اس بات کا ثبوت ہے کہ حب الوطنی کا جذبہ کبھی ریٹائر نہیں ہوتا۔
آنے والے دنوں میں کیا ہونا چاہیے؟
تحقیقات: حکومت کو چاہیے کہ حادثے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے تاکہ آئندہ ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔
خراجِ تحسین: شہداء کی یاد میں قومی سطح پر تقریب کا انعقاد کیا جانا چاہیے، تاکہ نئی نسل ان کی قربانیوں سے واقف ہو۔
فیملیز کی کفالت: حکومت اور متعلقہ اداروں کو شہداء کے اہل خانہ کی مکمل کفالت اور مالی امداد یقینی بنانی چاہیے۔
یہ ہیلی کاپٹر حادثہ ہمیں ایک بار پھر یہ یاد دلاتا ہے کہ قوم کی حفاظت، ترقی اور خدمت کے لیے ہمارے اہلکار ہر وقت تیار رہتے ہیں، چاہے زمین ہو یا فضا۔ ان پانچ شہداء کی قربانی ایک ایسا باب ہے جو ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ ان کے جانے سے جو خلاء پیدا ہوا ہے، اسے کبھی پُر نہیں کیا جا سکتا، لیکن ان کی قربانی کو یاد رکھ کر ہم ایک بہتر، محفوظ اور باوقار پاکستان کی طرف قدم بڑھا سکتے ہیں۔
READ MORE FAQs.
خیبرپختونخوا ہیلی کاپٹر حادثہ کب پیش آیا؟
یہ حادثہ گزشتہ روز باجوڑ کے قریب خراب موسم کے باعث پیش آیا۔
حادثے میں کتنے افراد شہید ہوئے؟
حادثے میں 2 پائلٹ سمیت 5 اہلکار شہید ہوئے۔
: شہداء کا تعلق کن شہروں سے تھا؟
ایبٹ آباد، لاہور، تلہ گنگ اور صوابی سے۔

