پاکستان میں 2022 اور اس کے بعد آنے والے سیلابوں نے ملکی معیشت، معاشرتی ڈھانچے اور عوامی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان نقصانات کا درست تخمینہ لگانا ہمیشہ ایک چیلنج رہا ہے۔ حال ہی میں، آئی ایم ایف کی ہدایات پر وفاقی حکومت نے ایک بار پھر صوبوں میں ہونے والے سیلابی نقصانات کا نظرثانی شدہ تخمینہ تیار کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عالمی اداروں کو درست اعداد و شمار فراہم کرنا اور مستقبل کی پالیسی سازی کو بہتر بنانا ہے۔
آئی ایم ایف کی ہدایات اور پس منظر
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں۔ ان مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان کو واضح ہدایت دی کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے نقصانات کا تفصیلی اور اپ ڈیٹ تخمینہ تیار کیا جائے۔
وفاقی حکومت نے ان ہدایات پر عمل کرتے ہوئے مختلف اداروں اور صوبائی حکومتوں کی مدد سے نیا تخمینہ تیار کیا۔ یہ عمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے۔
نقصانات کا ابتدائی تخمینہ
ابتدائی طور پر سیلابی نقصانات کا تخمینہ 360 ارب روپے لگایا گیا تھا۔ تاہم، مزید تحقیقات، سروے اور فیلڈ ورک کے بعد یہ تخمینہ بڑھ کر 700 ارب روپے تک جا پہنچا۔ اس میں درج ذیل شعبے شامل ہیں:
- فصلوں کی تباہی: لاکھوں ایکڑ زرعی زمین سیلابی پانی کی نذر ہو گئی، جس سے کسانوں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔
- انفرا اسٹرکچر کی تباہی: سڑکیں، پل، اسکول اور اسپتال بری طرح متاثر ہوئے۔
- لائیو اسٹاک کے نقصانات: مویشیوں کی ہلاکت نے دیہی معیشت کو مزید کمزور کر دیا۔
آئی ایم ایف کو دی گئی بریفنگ
پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے وفد کو تفصیلی بریفنگ دی۔ اس بریفنگ میں فصلوں، انفرا اسٹرکچر اور لائیو اسٹاک پر پڑنے والے اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔ بتایا گیا کہ نقصانات صرف معاشی ہی نہیں بلکہ سماجی اور ماحولیاتی اعتبار سے بھی شدید ہیں۔
لیبر فورس اور ہاؤس ہولڈ سروے
آئی ایم ایف نے پاکستان کو لیبر فورس اور ہاؤس ہولڈ سروے کی بروقت فراہمی پر بھی زور دیا تھا۔ حکومت نے سروے کی تیاری مکمل کر لی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ نتائج آئندہ ہفتے جاری کیے جائیں گے۔
اس سروے میں درج ذیل پہلو شامل ہوں گے:
- غربت کی شرح
- بے روزگاری کی سطح
- گھریلو آمدنی اور اخراجات کے رجحانات
یہ ڈیٹا نہ صرف پاکستان کے لیے اہم ہے بلکہ عالمی ادارے بھی اسے اپنی پالیسی سازی میں استعمال کریں گے۔
پاکستان سوشل اینڈ لیونگ اسٹینڈرڈ سروے
اسی دوران پاکستان نے سوشل اینڈ لیونگ اسٹینڈرڈ سروے کی تیاری بھی مکمل کر لی ہے، جس کے نتائج رواں ماہ جاری ہوں گے۔ یہ سروے معاشرتی حالات کی درست تصویر پیش کرے گا اور پالیسی میکرز کے لیے راہنما ثابت ہوگا۔
آئی ایم ایف کی ڈیڈ لائن اور حکومتی تیاری
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کو واضح ڈیڈ لائن دی تھی کہ تمام سروے کے نتائج دسمبر 2025 تک جاری کیے جائیں۔ تاہم حکومت نے اس ہدف سے قبل ہی ڈیٹا تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جو پاکستان کی جانب سے ایک مثبت پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
نقصانات کا مکمل ڈیٹا بیس
ادارہ شماریات اس وقت اضلاع اور صوبوں کی سطح پر مکمل ڈیٹا بیس تیار کر رہا ہے۔ اس ڈیٹا بیس کے ذریعے سیلابی نقصانات کی جامع تصویر سامنے آئے گی۔ مستقبل میں اس معلومات کو استعمال کرتے ہوئے امدادی اقدامات اور ترقیاتی منصوبے زیادہ مؤثر طریقے سے ترتیب دیے جا سکیں گے۔
پاکستان کی معاشی مشکلات برقرار: آئی ایم ایف کی 5 میں سے صرف 2 شرائط پوری ہو سکیں
پاکستان نے آئی ایم ایف کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے سیلابی نقصانات کا نظرثانی شدہ تخمینہ تیار کر لیا ہے۔ نئے تخمینے کے مطابق یہ نقصانات 700 ارب روپے تک جا پہنچے ہیں۔ یہ اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان عالمی اداروں کے ساتھ تعاون کو سنجیدگی سے لے رہا ہے اور اپنے عوام کی بہتری کے لیے زیادہ شفاف اور درست پالیسی سازی کرنا چاہتا ہے۔
Comments 1