نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل یعنی 25 اگست 2025 کو سعودی عرب روانہ ہوں گ
جہاں وہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ 25 تا 26 اگست دو روزہ ہوگا، جس میں وزیر خارجہ فلسطین کی موجودہ صورتحال پر پاکستان کا اصولی اور دوٹوک مؤقف پیش کریں گے۔
ڈھاکا سے براہِ راست جدہ روانگی
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں اپنے دو روزہ سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد براہِ راست جدہ پہنچیں گے تاکہ اس اجلاس میں شریک ہو سکیں۔ اجلاس میں او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔

اجلاس کا ایجنڈا: فلسطین کی صورتحال
اس غیر معمولی اجلاس کا سب سے اہم ایجنڈا فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور انسانی بحران ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے منصوبے، فلسطینی عوام کی بے دخلی اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر او آئی سی کا مشترکہ ردعمل تیار کیا جائے گا۔
اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے پلیٹ فارم کو ہمیشہ مسلم امہ کے اجتماعی مؤقف کو اجاگر کرنے کے لیے اہم فورم سمجھا جاتا ہے۔ اس اجلاس میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی، انسانی امداد کی فراہمی اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیے جانے کا قوی امکان ہے۔

پاکستان کا دوٹوک مؤقف
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی جدوجہد اور اُن کے حقوق کی حمایت کی ہے اور ہر بین الاقوامی فورم پر اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اجلاس میں فلسطین کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کو دہراتے ہوئے واضح کریں گے کہ اسرائیل کو تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے مکمل انخلا کرنا ہوگا۔
وہ یہ بھی کہیں گے کہ غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے منصوبے اور فلسطینی عوام کو جبری بے دخل کرنے کی پالیسی کو پاکستان کسی صورت قبول نہیں کرتا۔ اس موقع پر اسحاق ڈار فلسطینی عوام کے لیے بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیں گے۔
آزاد فلسطینی ریاست کا مطالبہ
پاکستانی وزیر خارجہ اپنے خطاب میں عالمی برادری سے یہ مطالبہ کریں گے کہ فلسطینی عوام کو اُن کے جائز حقوق دلانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ فلسطین کے مسئلے کا واحد پائیدار حل ایک ایسی آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر قائم ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
یہ مطالبہ نہ صرف پاکستان بلکہ بیشتر مسلم ممالک کا مشترکہ مؤقف ہے، اور امکان ہے کہ اجلاس کے بعد ایک متفقہ اعلامیہ جاری ہوگا۔
ممکنہ دوطرفہ ملاقاتیں
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس کے موقع پر اسحاق ڈار کی اہم رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔ ان ملاقاتوں میں فلسطین کے علاوہ دوطرفہ تعلقات، معاشی تعاون، توانائی کے منصوبے اور خطے کی مجموعی صورتحال پر بھی بات چیت ہوگی۔
یہ ملاقاتیں نہ صرف او آئی سی پلیٹ فارم پر پاکستان کی سفارت کاری کو مضبوط بنائیں گی بلکہ پاکستان اور سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
او آئی سی اجلاس کی اہمیت
یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی بحران انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ ان حالات میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا یہ غیر معمولی اجلاس مسلم دنیا کے اجتماعی ردعمل کے حوالے سے ایک کڑی آزمائش ہے۔
پاکستان اس موقع کو نہ صرف فلسطین کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کرے گا بلکہ مسلم ممالک کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو بھی فروغ دینے کی کوشش کرے گا۔

پاکستان–سعودی تعلقات کا تناظر
اسحاق ڈار کا یہ دورہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے قریبی تعلقات کے تناظر میں بھی اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نہ صرف مذہبی اور تاریخی رشتوں میں جُڑے ہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی و دفاعی تعاون بھی گہرا ہے۔ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے بڑے منصوبوں پر غور کر رہا ہے، جس پر دوطرفہ ملاقاتوں میں پیش رفت متوقع ہے۔

عالمی سطح پر پاکستان کا کردار
اسحاق ڈار کے اس دورے سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ پاکستان خطے اور عالمی سطح پر ایک فعال سفارتی کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کی آواز ہمیشہ نمایاں رہی ہے اور اب بھی توقع ہے کہ وزیر خارجہ اپنے خطاب میں نہ صرف اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کریں گے بلکہ عالمی طاقتوں پر دباؤ ڈالنے کا بھی مطالبہ کریں گے تاکہ فلسطینی عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا سعودی عرب کا یہ دورہ اس اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ نہ صرف فلسطینی عوام کی حمایت کو اجاگر کرے گا بلکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بھی ایک نیا رخ دے گا۔ او آئی سی اجلاس میں پاکستان کی سرگرم شمولیت مسلم دنیا کے اجتماعی ردعمل کو تقویت بخشے گی اور عالمی برادری کے سامنے فلسطین کے مسئلے کو مزید مؤثر انداز میں پیش کرے گی۔
پاکستان-بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کا عزم، اسحاق ڈار اور مشیر خارجہ کی ملاقات
Comments 2