غزہ: مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران اسرائیل کا غزہ پر زمینی اور فضائی حملوں میں اضافہ، مزید 90 فلسطینی شہید اور 421 زخمی ہوگئے۔ شہادت پانے والوں میں 7 فلسطینی ایسے بھی شامل ہیں جو خوراک اور دوا کی کمی کے باعث بھوک سے جاں بحق ہوئے
اس طرح صرف ایک دن میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد مجموعی تعداد 339 تک جا پہنچی ہے، جب کہ غزہ کی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید سنگین ہوتی جا رہی ہے۔
اسرائیلی بمباری میں خواتین اور بچے نشانہ
صیہونی فوج نے شیخ رضوان کے علاقے میں قائم امدادی مرکز کے قریب شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں کئی خواتین اور بچوں کی شہادت کی اطلاعات ہیں۔ فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج جان بوجھ کر ایسے مقامات کو نشانہ بنا رہی ہیں جہاں شہری بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہیں تاکہ زیادہ جانی نقصان ہو۔ مقامی ہسپتالوں میں زخمیوں کی بڑی تعداد لائی جا رہی ہے لیکن ادویات اور آلات کی کمی کے باعث علاج معالجے میں مشکلات درپیش ہیں۔
ابو عبیدہ کی شہادت
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک فضائی کارروائی میں حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کو نشانہ بنایا۔ حملہ غزہ کی ایک رہائشی عمارت کی پہلی اور دوسری منزل پر کیا گیا، جس میں دیگر عام شہری بھی شہید ہوئے۔ فلسطینی ذرائع اور اہل خانہ کے مطابق ابو عبیدہ کی شہادت کی تصدیق ان کی لاش کی شناخت کے بعد کر دی گئی ہے۔ ابو عبیدہ فلسطینی مزاحمتی تحریک کے اہم ترجمان مانے جاتے تھے، اور ان کی شہادت کو غزہ کی مزاحمتی جدوجہد کے لیے بڑا نقصان قرار دیا جا رہا ہے۔
غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے باعث انسانی بحران انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ کئی خاندان کھانے کے ایک وقت کے لیے بھی ترس رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر عالمی برادری نے مداخلت نہ کی تو بھوک اور بیماریوں سے اموات کی شرح میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ غزہ کے مقامی اسپتالوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ادویات، آکسیجن سلنڈرز اور ایندھن کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں، اور کئی وارڈ بند ہونے کے قریب ہیں۔

عالمی برادری کی خاموشی پر تنقید
فلسطینی حکام نے اسرائیل کے بڑھتے ہوئے مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے صرف بیانات تک محدود ہیں، عملی اقدامات نظر نہیں آ رہے۔ فلسطینی وزیرِ صحت نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ اور او آئی سی فوری طور پر ہنگامی اجلاس بلا کر غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
برطانیہ کا اسرائیل کو دفاعی نمائش میں نہ بلانے کا فیصلہ
بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کی پالیسیوں پر بڑھتی ناپسندیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ برطانیہ نے لندن میں ہونے والی دفاعی نمائش میں اسرائیلی حکام کو مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ اسرائیلی مظالم کے خلاف بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کا نتیجہ ہے اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ دنیا اب اسرائیل کے رویے سے بیزار ہو رہی ہے۔

دنیا بھر میں اسرائیل مخالف مظاہرے
اسرائیل کا غزہ پر زمینی اور فضائی حملوں میں اضافہ، مزید 90 فلسطینی شہید ہونے کے بعد دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں میں بھی تیزی آ گئی ہے۔
- جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے نعرے لگائے کہ عالمی طاقتیں فوری طور پر اسرائیل کے خلاف پابندیاں عائد کریں۔
- اٹلی کے شہر وینس میں فلسطینی نسل کشی کے خلاف بڑی ریلی نکالی گئی جس میں مختلف ممالک کے انسانی حقوق کے کارکنان نے بھی حصہ لیا۔
- سوئیڈن میں ہونے والے مظاہروں میں پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور فلسطینیوں کے حق میں بھرپور آواز بلند کی۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "غزہ کو بچاؤ” اور "اسرائیلی جارحیت بند کرو” کے نعرے درج تھے۔
غزہ کے عوام کی اپیل
غزہ کے مقامی شہریوں نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ وہ کئی دنوں سے بھوک اور خوف کے سائے میں جی رہے ہیں۔ ان کے مطابق اسرائیلی افواج نے بجلی، پانی اور ایندھن کی فراہمی روک دی ہے، جس کے باعث زندہ رہنا دن بہ دن مشکل ہو رہا ہے۔ ایک فلسطینی خاتون نے روتے ہوئے کہا کہ "ہمارے بچے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، کیا دنیا ہماری فریاد سننے کے لیے تیار نہیں؟”

تجزیہ کاروں کی رائے
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا غزہ پر زمینی اور فضائی حملوں میں اضافہ نہ صرف انسانی بحران کو جنم دے رہا ہے بلکہ خطے میں ایک بڑے تصادم کا خطرہ بھی بڑھا رہا ہے۔ اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو یہ تنازع مشرقِ وسطیٰ میں مزید جنگوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔
اسرائیل کا غزہ پر زمینی اور فضائی حملوں میں اضافہ، مزید 90 فلسطینی شہید ہونا عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔ اس وقت سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری صرف بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرے، تاکہ نہتے فلسطینیوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔ غزہ کے عوام کے لیے خوراک، ادویات اور بنیادی سہولیات کی فراہمی فوری طور پر یقینی بنانا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کے لیے بارسلونا سے بحری جہازوں کا بیڑا غزہ کے لیے روانہ ہوا
Comments 1