کراچی میں پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے 5 افراد جاں بحق، مقدمہ درج
کراچی ایک بار پھر ایک المناک سانحے کا شکار ہوگیا، جب کراچی میں پٹاخوں کے گودام میں دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 5 تک جا پہنچی۔ ایم اے جناح روڈ پر واقع ایک گودام میں اچانک ہونے والے اس دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی، جس نے چند ہی لمحوں میں پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ امدادی اداروں کی بروقت کارروائی کے باوجود قیمتی جانیں بچائی نہ جا سکیں۔
دھماکے کے بعد ہلاکتوں میں اضافہ
تفصیلات کے مطابق جمعرات کی شام ایم اے جناح روڈ پر قائم پٹاخوں کے گودام میں زور دار دھماکہ ہوا، جس کے باعث عمارت لرز اٹھی اور دیکھتے ہی دیکھتے شعلے بھڑک اٹھے۔ فائر بریگیڈ کی ٹیموں نے بروقت پہنچ کر آگ پر قابو پانے کی کوششیں شروع کیں اور 12 سے زائد فائر ٹینڈرز کارروائی میں مصروف رہے۔ تاہم دھوئیں اور آگ کی شدت کے باعث ریسکیو آپریشن مشکل ہوگیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق ملبے سے مزید لاش برآمد ہونے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 5 تک جا پہنچی۔ جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 45 سالہ شہزاد کے نام سے ہوئی، جبکہ دیگر افراد کی شناخت پہلے ہی ہوچکی تھی۔ اس سانحے نے پورے علاقے کو سوگوار کردیا ہے۔
ریسکیو اور امدادی کارروائیاں
ترجمان سندھ پولیس کے مطابق دھماکے کے بعد پولیس، رینجرز اور ایس ایس یو کمانڈوز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ امدادی سرگرمیوں کے دوران ایس ایس یو کمانڈوز نے عمارت کی چھت پر پھنسے افراد کو بحفاظت نکالا۔ فائر فائٹرز نے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا، لیکن عمارت کا بڑا حصہ متاثر ہوچکا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، اور فوری بعد گودام سے شعلے اور دھواں بلند ہوا۔ علاقے میں افرا تفری مچ گئی، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو نکالنے کی کوشش کرتے رہے۔
مقدمہ درج، ملزمان نامزد
پولیس کے مطابق کراچی میں پٹاخوں کے گودام میں دھماکے کا مقدمہ پریڈی تھانے میں سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔ مقدمے میں قتل بالسبب، دھماکہ خیز مواد رکھنے، آتش گیر مادہ ذخیرہ کرنے اور مجرمانہ غفلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے میں گودام کے مالک حنیف اور ایوب کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم حنیف اس واقعے میں زخمی ہوکر اسپتال میں زیر علاج ہے جبکہ دوسرا ملزم ایوب جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا۔ پولیس کی خصوصی ٹیمیں مفرور ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے مار رہی ہیں۔
غیر قانونی گودام اور حکام کی غفلت
ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایم اے جناح روڈ پر رہائشی عمارت میں غیر قانونی طور پر پٹاخوں اور آتش گیر مواد کا ذخیرہ کیا گیا تھا۔ علاقے کے مکینوں نے کئی بار شکایت کی تھی کہ گودام میں آتش گیر مواد موجود ہے جو کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے، تاہم انتظامیہ نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی۔

سول ڈیفنس اور میونسپل حکام پر بھی یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ انہوں نے اس غیر قانونی گودام کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر بروقت ایکشن لیا جاتا تو یہ سانحہ نہ ہوتا اور معصوم جانیں ضائع نہ ہوتیں۔
ہلاکتوں اور زخمیوں کے لواحقین کا کرب
سانحے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اہلخانہ سخت غم و اندوہ میں مبتلا ہیں۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی غفلت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی لاپرواہی نے ان کے پیارے چھین لیے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ واقعے کے ذمے داروں کو کڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی شخص انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کی جرات نہ کرے۔
حکومت اور پولیس کے بیانات
ترجمان سندھ پولیس نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کو مثالی بنایا جائے گا تاکہ ایسے غیر قانونی گودام دوبارہ نہ بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔
دوسری جانب حکومت سندھ کے وزرا نے بھی واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
شہریوں کا احتجاج اور خدشات
واقعے کے بعد علاقے کے شہریوں نے شدید احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹاخوں اور آتش گیر مواد کے گودام گنجان آبادیوں میں موجود ہیں جو کسی بھی وقت مزید تباہی پھیلا سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام غیر قانونی گودام فوری طور پر بند کیے جائیں اور متعلقہ حکام کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
سبق آموز واقعہ
یہ سانحہ اس بات کی ایک بڑی مثال ہے کہ قوانین کی خلاف ورزی اور حکام کی لاپرواہی کس طرح بڑی تباہی کا باعث بنتی ہے۔ کراچی میں پٹاخوں کے گودام میں دھماکے نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا کہ آتش گیر مواد کو رہائشی علاقوں میں ذخیرہ کرنا نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ سینکڑوں جانوں کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔
اگر اس واقعے سے سبق نہ سیکھا گیا تو مستقبل میں مزید بڑے سانحات رونما ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سول ڈیفنس، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو مشترکہ حکمت عملی اپناتے ہوئے ایسے غیر قانونی گوداموں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنی چاہیے۔
READ MORE FAQs
کراچی میں دھماکہ کہاں ہوا؟
ایم اے جناح روڈ پر واقع پٹاخوں کے گودام میں دھماکہ ہوا۔
اس واقعے میں کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟
اب تک 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
مقدمہ درج کیا گیا ہے؟
جی ہاں، پریڈی تھانے میں مقدمہ درج کرکے گودام کے مالک اور شریک ملزم کو نامزد کیا گیا ہے۔