سائنسدانوں نے خود صاف ہونے والا پینٹ ایجاد کیا جو پانی اور تیل سے بھی محفوظ ہے
خود صاف ہونے والا پینٹ کیا ہے؟
خود صاف ہونے والا پینٹ سائنس کی ایک ایسی ایجاد ہے جو سطحوں کو صاف رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ پینٹ مختلف مواد جیسے کہ کاٹن، کاغذ، شیشہ، اور اسٹیل پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نہ صرف پانی بلکہ تیل جیسے مادوں سے بھی متاثر نہیں ہوتا اور اپنی خود صاف ہونے کی صلاحیت کو برقرار رکھتا ہے۔ یونیورسٹی کالج لندن (UCL) کے سائنسدانوں نے اس پینٹ کو تیار کیا ہے، جو نینو ٹیکنالوجی پر مبنی ہے اور ماحول دوست حل پیش کرتا ہے۔
اس مضمون میں ہم خود صاف ہونے والا پینٹ کی تیاری، اس کے فوائد، استعمال، اور سائنسی اصولوں پر تفصیلی بات کریں گے۔
خود صاف ہونے والا پینٹ کیسے کام کرتا ہے؟
خود صاف ہونے والا پینٹ ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ (TiO2) نینو پارٹیکلز پر مبنی ہے، جو ایک خاص superhydrophobic کوٹنگ کے ساتھ استعمال ہوتے ہیں۔ یہ کوٹنگ پانی کو سطح پر جمنے سے روکتی ہے۔ جب پانی کی بوندیں اس پینٹ کی سطح پر پڑتی ہیں، تو وہ گول شکل اختیار کرتی ہیں اور بہتے ہوئے مٹی، دھول، اور دیگر ذرات کو اپنے ساتھ لے جاتی ہیں۔ اس عمل کو لوٹس ایفیکٹ سے تشبیہ دی جاتی ہے، جیسے کنول کے پتے پانی کو اپنی سطح پر نہیں رکنے دیتے۔
یہ پینٹ تیل جیسے مادوں سے بھی متاثر نہیں ہوتا، جو اسے روایتی خود صاف ہونے والی سطحوں سے ممتاز بناتا ہے۔ تیل لگنے کے باوجود اس کی superhydrophobic خصوصیت برقرار رہتی ہے، جس کی وجہ سے یہ صنعتی اور گھریلو استعمال کے لیے مثالی ہے۔
سائنسی تحقیق اور ترقی
یونیورسٹی کالج لندن کے کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے محققین، جن میں یاؤ لو، کلیئر چارمالٹ، اور آئیوان پارکن شامل ہیں، نے اس پینٹ کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ نینو پارٹیکلز کو ایک خاص کیمیائی عمل کے ذریعے کوٹ کیا، جو اسے پائیدار اور مضبوط بناتا ہے۔
تحقیق کے دوران، اس پینٹ کو مختلف سخت حالات میں آزمایا گیا۔ مثال کے طور پر، اسے سینڈ پیپر سے 40 بار رگڑا گیا، لیکن اس کے باوجود اس کی خود صاف ہونے کی صلاحیت برقرار رہی۔ اس کے علاوہ، چھری سے کاٹنے اور دیگر مکینیکل نقصانات کے باوجود بھی یہ پینٹ اپنی خصوصیات کو برقرار رکھتا ہے۔
خود صاف ہونے والا پینٹ کے استعمال
خود صاف ہونے والا پینٹ کی استعداد اسے مختلف شعبوں میں استعمال کے قابل بناتی ہے۔ اس کے چند اہم استعمالات درج ذیل ہیں:
1. کپڑوں کی صنعت
کاٹن اور دیگر کپڑوں پر اس پینٹ کی کوٹنگ کی جا سکتی ہے، جو کپڑوں کو داغوں سے پاک رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر شرٹ پر تیل یا پانی گر جائے، تو یہ خود صاف ہونے والا پینٹ داغ کو ہٹا دیتا ہے۔
2. عمارات اور شیشے
عمارات کے شیشوں پر اس پینٹ کا استعمال شیشوں کو دھول اور گندگی سے پاک رکھتا ہے۔ بارش کے پانی کے ساتھ شیشوں پر جمی گندگی خود بخود صاف ہو جاتی ہے۔
3. اسٹیل اور دھاتیں
صنعتی شعبے میں اسٹیل کی سطحوں پر خود صاف ہونے والا پینٹ زنگ اور گندگی سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ مشینری اور دھاتی ڈھانچوں کی زندگی بڑھاتا ہے۔
4. کاغذ اور دیگر مواد
کاغذ پر اس پینٹ کی کوٹنگ اسے واٹر پروف بناتی ہے، جو اسے پوسٹرز، پیکجنگ، اور دیگر ایپلی کیشنز کے لیے مفید بناتا ہے۔
خود صاف ہونے والا پینٹ کے فوائد
خود صاف ہونے والا پینٹ کے متعدد فوائد ہیں جو اسے مستقبل کی ٹیکنالوجی کا ایک اہم حصہ بناتے ہیں:
- کم دیکھ بھال: اس پینٹ سے لیپت سطحوں کو بار بار صاف کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
- ماحول دوست: کیمیائی کلینرز کی ضرورت کم ہونے سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی آتی ہے۔
- پائیداری: خراشوں اور مکینیکل نقصانات کے باوجود اس کی کارکردگی برقرار رہتی ہے۔
- وسیع استعمال: مختلف مواد پر اس کا استعمال اسے ورسٹائل بناتا ہے۔
خود صاف ہونے والا پینٹ کی حدود
اگرچہ یہ پینٹ بے شمار فوائد رکھتا ہے، لیکن اس کی کچھ حدود بھی ہیں:
- لاگت: نینو ٹیکنالوجی پر مبنی ہونے کی وجہ سے اس کی تیاری مہنگی ہو سکتی ہے۔
- استعمال کی حدود: بعض انتہائی کیمیائی ماحول میں اس کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔
- بڑے پیمانے پر پیداوار: ابھی تک اسے بڑے پیمانے پر تیار کرنے کے چیلنجز موجود ہیں۔
مستقبل کے امکانات
خود صاف ہونے والا پینٹ مستقبل میں متعدد شعبوں میں انقلاب لا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، یہ طبی آلات کو جراثیم سے پاک رکھنے، گاڑیوں کی سطحوں کو صاف رکھنے، اور حتیٰ کہ شمسی پینلز کی کارکردگی بڑھانے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ محققین اس پینٹ کو مزید سستا اور پائیدار بنانے پر کام کر رہے ہیں تاکہ اسے عام استعمال کے لیے قابل رسائی بنایا جا سکے۔
جلد سے ٹیٹو مٹانے والی کریم – ایک انقلابی ایجاد
خود صاف ہونے والا پینٹ سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس کی superhydrophobic خصوصیت، پائیداری، اور مختلف مواد پر استعمال کی صلاحیت اسے مستقبل کی ایک اہم ایجاد بناتی ہے۔ یونیورسٹی کالج لندن کے سائنسدانوں کی اس تحقیق نے نہ صرف سائنسی دنیا میں ایک نیا باب کھولا بلکہ روزمرہ زندگی کو آسان بنانے کی راہ بھی ہموار کی۔
Comments 1