خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز بڑھنے لگے، صورتحال تشویشناک
خیبرپختونخوا میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں ڈینگی کے فعال کیسوں کی تعداد 90 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ صرف پشاور میں سب سے زیادہ مریض سامنے آئے ہیں۔ ڈینگی وائرس کا پھیلاؤ عوام کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے اور اس کے سدباب کے لیے محکمہ صحت کی کوششیں جاری ہیں۔
ڈینگی کیسز کی تازہ صورتحال
صوبائی محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 398 ہو گئی ہے۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 82 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان کیسز میں سے 308 مریض صحتیاب ہو چکے ہیں جبکہ فعال کیسز کی تعداد 90 ہے، جو صوبے کے مختلف اضلاع میں موجود ہیں۔
ضلع وار تفصیلات
ڈینگی وائرس کے کیسز سب سے زیادہ ضلع چارسدہ میں رپورٹ ہوئے ہیں جہاں 73 افراد اس وقت زیر علاج ہیں۔ اس کے علاوہ ایبٹ آباد میں 2، ہری پور میں 1، نوشہرہ اور مانسہرہ میں 3، لکی مروت میں 2، جبکہ مردان اور پشاور میں ایک ایک مریض موجود ہے۔ اسی طرح صوابی میں 3 اور ٹانک میں ایک کیس فعال ہے۔
محکمہ صحت کی تشویش
محکمہ صحت کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بروقت حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو خیبرپختونخوا ڈینگی کیسز میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ برسات کے موسم میں مچھروں کی افزائش تیزی سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے ڈینگی وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ڈینگی سے بچاؤ کے اقدامات
حکومتی اداروں نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ گھروں اور ارد گرد کے مقامات پر پانی جمع نہ ہونے دیں، زیرآب مقامات کو خشک رکھیں اور مچھر دانی کا استعمال کریں۔ صحت کے ماہرین نے کہا ہے کہ احتیاطی تدابیر اپنائے بغیر ڈینگی پر قابو پانا مشکل ہے۔
عوام میں آگاہی کی کمی
خیبرپختونخوا کے کئی علاقوں میں عوام ڈینگی وائرس کی شدت اور اس کے خطرات سے پوری طرح آگاہ نہیں ہیں۔ اسی وجہ سے متاثرہ مریض وقت پر اسپتال نہیں پہنچ پاتے۔ ماہرین کے مطابق عوامی آگاہی مہم اور بروقت علاج ڈینگی سے بچاؤ کے بنیادی عوامل ہیں۔
خیبرپختونخوا میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافہ تشویش کا باعث ہے۔ اگرچہ بڑی تعداد میں مریض صحتیاب بھی ہو رہے ہیں، لیکن فعال کیسز کی موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ خطرہ ابھی ٹلا نہیں۔ حکومت اور عوام کو مل کر اس وبا پر قابو پانے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ مزید جانوں کو خطرے سے بچایا جا سکے۔
