مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت میں بڑا اضافہ – عوام کے لیے نئی پریشانی
پاکستان میں مہنگائی کی نئی لہر کے ساتھ روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ اثر خوراک کی چیزوں پر پڑ رہا ہے، خصوصاً مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت ایک بار پھر بڑھ گئی ہے۔
عوام کے لیے پروٹین کا سب سے آسان ذریعہ سمجھی جانے والی برائلر مرغی اب متوسط طبقے کی پہنچ سے بھی دور ہوتی جا رہی ہے۔
برائلر مرغی کے گوشت میں 16 روپے فی کلو اضافہ
تازہ رپورٹ کے مطابق مارکیٹ میں برائلر مرغی کا گوشت 16 روپے فی کلو مہنگا ہو گیا ہے۔
اضافے کے بعد مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت 482 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔
گزشتہ چند دنوں سے قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے، کبھی 460 روپے، کبھی 470، اور اب 482 روپے فی کلو۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق آئندہ چند دنوں میں مزید اضافے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مارکیٹ میں قیمتوں کا اتار چڑھاؤ کیوں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت میں بار بار تبدیلی کی بڑی وجوہات میں پولٹری فیڈ کی قیمت، بجلی کے نرخوں میں اضافہ، اور ٹرانسپورٹیشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات شامل ہیں۔
چکن فارمرز کے مطابق ان تمام عوامل کی وجہ سے پیداواری لاگت میں 20 سے 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جبکہ دوسری طرف مانگ میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے، خصوصاً شادیوں کے سیزن میں چکن کا استعمال بڑھنے سے مارکیٹ میں دباؤ بڑھ جاتا ہے۔
انڈوں کی قیمت بھی بڑھ گئی
مرغی کے گوشت کے ساتھ ساتھ انڈوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ایک درجن انڈوں کی قیمت اب 340 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
یہ اضافہ سردی کے آغاز کے ساتھ ساتھ انڈوں کی طلب بڑھنے کی وجہ سے سامنے آیا ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت اور انڈوں کی قیمت، دونوں ہی عام آدمی کے بجٹ پر براہ راست اثر ڈال رہی ہیں۔
فارمرز کا مؤقف
پولٹری فارمرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بتایا کہ خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
مرغیوں کی خوراک یعنی فیڈ میں مکئی، سویا بین اور دیگر اجزاء شامل ہوتے ہیں، جن کی عالمی منڈی میں قیمت بڑھنے سے مقامی سطح پر بھی اثر پڑ رہا ہے۔
فارمرز کے مطابق جب فیڈ مہنگی ہوتی ہے تو براہ راست اثر مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت پر آتا ہے۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ فیڈ انڈسٹری کے لیے ریلیف پیکیج دیا جائے تاکہ عوام کو مہنگائی سے کچھ ریلیف مل سکے۔
عام شہریوں کی مشکلات
عام شہریوں کے لیے پروٹین کا سب سے سستا ذریعہ ہمیشہ سے مرغی کا گوشت رہا ہے۔
لیکن موجودہ حالات میں مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت نے غریب اور متوسط طبقے کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
ایک شہری کا کہنا تھا کہ پہلے ہفتے میں دو سے تین بار مرغی خرید لیتے تھے، مگر اب ایک بار بھی خریدنا مشکل ہو گیا ہے۔
دوسری جانب ہوٹل اور ریستوران مالکان نے بھی کہا ہے کہ چکن ڈشز کی قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔
تھوک مارکیٹ کی صورتحال
لاہور، کراچی، اسلام آباد اور راولپنڈی کی ہول سیل مارکیٹس میں بھی قیمتوں میں روزانہ بنیاد پر فرق دیکھا جا رہا ہے۔
تھوک مارکیٹ میں مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت 450 روپے سے بڑھ کر 470 روپے فی کلو تک جا چکی ہے، جبکہ ریٹیل مارکیٹ میں یہ قیمت 482 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر فیڈ اور توانائی کے اخراجات میں کمی نہ کی گئی تو یہ قیمت جلد ہی 500 روپے فی کلو سے تجاوز کر سکتی ہے۔
حکومت کی جانب سے اقدامات
حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت کو مستحکم رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزارتِ خوراک کے مطابق مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر پولٹری مارکیٹ کی قیمتوں کی نگرانی کریں تاکہ غیر ضروری منافع خوری روکی جا سکے۔
اس کے باوجود عام صارفین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کے خاطر خواہ نتائج ابھی تک سامنے نہیں آئے۔
مہنگائی اور غذائی سلامتی کا چیلنج
پاکستان میں مہنگائی کی مجموعی شرح پہلے ہی 30 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے۔
ایسے میں مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت میں اضافہ غذائی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔
پروٹین کی کمی بچوں اور نوجوانوں میں جسمانی و ذہنی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
اسی لیے ماہرین صحت تجویز کرتے ہیں کہ حکومت پولٹری سیکٹر کو سپورٹ کرے تاکہ عام شہریوں کو مناسب نرخوں پر پروٹین دستیاب رہے۔
عوام کے لیے مشورے
اگر ممکن ہو تو مرغی کی بجائے دالوں اور سبزیوں سے پروٹین حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
ہفتے میں ایک یا دو بار چکن کھانے کو محدود کریں۔
مارکیٹ میں مختلف دکانوں کے ریٹ چیک کریں تاکہ مناسب جگہ سے خریداری کی جا سکے۔
گھر میں اگر جگہ ہو تو دیسی مرغیاں پالنا بھی ایک بہترین متبادل ہو سکتا ہے۔
ایسے چھوٹے اقدامات سے نہ صرف آپ اپنے بجٹ پر قابو رکھ سکتے ہیں بلکہ مہنگائی کے اثرات کو بھی کم کر سکتے ہیں۔
مستقبل کا اندازہ
ماہرین کے مطابق اگر حکومتی سطح پر پولٹری سیکٹر کو ریلیف نہ ملا تو آئندہ مہینوں میں مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت مزید بڑھ سکتی ہے۔
امکان ہے کہ نومبر اور دسمبر کے دوران یہ قیمت 500 سے 520 روپے فی کلو تک جا سکتی ہے۔
فارمرز کا کہنا ہے کہ اگر فیڈ کی لاگت میں کمی آ گئی تو قیمتیں کچھ حد تک نیچے آ سکتی ہیں، مگر اس وقت ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
سبزیوں کے بعد مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ، عوامی مشکلات میں شدت
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو مرغی کے گوشت کی تازہ قیمت میں مسلسل اضافہ حکومت، فارمرز اور صارفین — تینوں کے لیے چیلنج بن چکا ہے۔