بانی: شاہنواز خان

اہم خبریں
no image
دنیااسرائیل اور ایران کے درمیان ویسا ہی معاہدہ ہوگا جیسا بھارت اورپاکستان کے درمیان کرایا، ٹرمپ
no image
ویمنز کرکٹ ورلڈکپ کا ممکنہ شیڈول، پاک بھارت میچ کی تاریخ سامنے آگئی
no image
پی ٹی اے کی صارفین کو غیررجسٹرڈ موبائل فون رجسٹر کرانے کی ہدایت
no image
پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں نمایاں اضافہ، عالمی مارکیٹ میں رسائی بہتر
no image
پنجاب کا 5 ہزار ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ
no image
ایران اسرائیل کشیدگی، عالمی مارکیٹ میں خام تیل مہنگا
no image
اسرائیل کا ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ
no image
ہم نے اسرائیل کی حمایت کی، ایران جنگ نہیں جیت رہا، ٹرمپ
no image
ایرانی صدر کا پاکستان سے اظہارِتشکر، پارلیمنٹ میں شکریہ پاکستان کے نعرے
no image
سیفٹی کیلئے گاڑی سے باہر آنے کا کہنے پر خاتون سیخ پا، پیٹرول پمپ ورکر پر بندوق تان لی
no image
بھارتی مسافر طیارہ حادثے کی اصل وجہ کیا تھی؟ نئی ویڈیو میں اہم انکشاف
no image
اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ کا ریپ و قتل،ملزم گرفتار
no image
پنجاب کونسل آف دی آرٹس راولپنڈی کا ریجنل ڈرامہ فیسٹیول ختم
no image
چیئرمین راولپنڈی بورڈ اور کنٹرولر امتحانات کے اچانک دورے
no image
ملک بھر میں شدید گرمی کی لہر جاری، بالائی علاقوں میں بارش متوقع
no image
ایف آئی ایچ ہاکی نیشنز کپ: پاکستان نے جاپان کو شکست دے دی
no image
اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کی پیرس اولمپکس میں تاریخی کارکردگی
no image
پاکستان معاشی طور پر خطے میں بڑھتی کشیدگی کے اثرات کا مقابلہ کرنےکیلئےتیار ہے: وزیرخزانہ
no image
سونےکی فی تولہ قیمت میں مزیدکمی
no image
صدر آصف علی زرداری 21 جون کو بینظیر ہنر مند پورٹل کا افتتاح کریں گے
no image
وزیر اعلیٰ لائیو سٹاک کارڈ سے سینکڑوں مویشی پال حضرات بلا سود قرضے سے مستفید.
no image
عمران خان نے عالمی حالات کے باعث احتجاجی تحریک دو ہفتوں کیلئے مؤخر کردی
no image
! فارما کی برآمدات کا مستقبل تیار کرنا
no image
چین کی شہریوں کو اسرائیل چھوڑنے کی ہدایت: سکیورٹی کی خراب صورتحال کے باعث انخلا کا مشورہ
no image
صحافیوں کے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے، ،وفاقی وزیر اطلاعات
no image
سینیٹر اسحاق ڈار سے سپین کے سفیر کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت سمیت کثیرالجہتی فورمز پر تعاون کو سراہا
no image
حکومت زراعت کو ریڑھ کی ہڈی سمجھتی ہے ،کسانوں کے لیے پائیدار اقدامات لا رہی ہے ،رانا تنویر حسین
no image
مجھ میں اور شہباز شریف میں کوئی فرق نہیں ،حکومت اندرونی اور عالمی سطح پر بہترین کام کررہی ہے ،نواز شریف
no image
روس نے اسرائیل اور ایران کے درمیان ثالثی کی پیشکش کردی
no image
تل ابیب میں موساد کے مرکز کو کامیابی سے نشانہ بنایا، ایرانی پاسداران انقلاب
no image
ایران کا اسرائیل پر نیا حملہ، اسٹریٹجک اہداف پر متعدد بیلسٹک میزائل داغ دیے
no image
صدرِ مملکت سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات ،ملکی سیاسی ومعاشی صورتحال پر تبادلہ خیال
no image
نائب وزیراعظم سے یو اے ای کے ہم منصب کا ٹیلیفونک رابطہ
no image
ہمیں پتا ہے ایرانی سپریم لیڈر کہاں ہیں لیکن ابھی نشانہ نہیں بنانا چاہتے : ٹرمپ

پاکستان میں 2025 کے مون سون سیزن کے دوران بارشوں میں 13 فیصد اضافہ متوقع ہے، ماہرین موسمیات

پاکستان میں 2025 کے مون سون سیزن کے دوران بارشوں میں 13 فیصد اضافہ متوقع ہے، ماہرین موسمیات

پاکستان میں 2025 کے مون سون سیزن کے دوران بارشوں میں 13 فیصد اضافہ متوقع ہے، مون سون کے نقصانات سے بچنے کے لیے نالوں کی بروقت صفائی ضروری ہے ،ماہرین موسمیات

 

اسلام آباد۔:پاکستان میں 2025 کے مون سون سیزن کے دوران بارشوں میں 13 فیصد اضافہ متوقع ہے، نکاسی آب کا ناکافی ڈھانچہ سیلاب کے خطرات اور معاشی نقصانات کو بڑھا سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات پاکستان (پی ایم ڈی) نے مون سون کی 23 جون کے آس پاس شروع ہونے اور ستمبر تک جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے جس سے شہری علاقوں اور خاص طور پر کوہ سلیمان، سندھ، آزاد کشمیر ، کے پی کے، پنجاب اور اسلام آباد جیسے علاقوں میں سیلاباور اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ نکاسی آب کی فعال دیکھ بھال کے بغیر —

جیسے کہ ملبہ صاف کرنا اور رکاوٹیں ہٹانا — ملک کو اہم اقتصادی اثرات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں مون سون کی وجہ سے سیلاب نے تاریخی طور پر جنوبی ایشیا میں شدید معاشی نقصان پہنچایا ہے۔ خطے میں 2020 کے سیلاب نے 105 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا جس میں سے پاکستان کا نقصان 1.5 ارب ڈالر تھا۔

اسی طرح 2024 میں نیپال میں سیلاب آیا جس کے نتیجے میں 17 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا، بنیادی طور پر زراعت اور بنیادی ڈھانچہ بھی شدید متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بار بار آنے والی قدرتی آفات (سیلاب)معاشی نقصانات کو کم کرنے اور مستقبل میں آنے والے سیلابوں کے خلاف لچک کو بڑھانے کے لیے نکاسی آب کے بہتر نظام کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہیں۔

ماہرین نے کہا کہ اسلام آباد میں G-10، F-10، I-10 اور I-9 جیسے سیکٹرز کو نکاسی آب کے دائمی مسائل کا سامنا ہے۔ جہاں پر نالیاں اکثر ٹھوس فضلہ سے بھری رہتی ہیں جن میں شاپرز، بوتلیں، کھانے کا فضلہ اور تعمیراتی ملبہ وغیرہ شامل ہیں۔مون سون کے دوران برساتی نا لوں میں مٹی، ریت اور جھاڑیوں سے مزید رکاوٹیں بن جاتی ہیں جس سے ان کی گنجائش میں نمایاں کمی واقع ہو جاتی ہے

اور پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہو جاتا ہے۔ رہائشیوں نے بارہا حکام پر زور دیا ہے کہ نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے نالوں کی صفائی اور دیکھ بھال کی جائے۔ ماحولیاتی ماہرین اس بات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں کہ سیلاب کی بگڑتی ہوئی صورتحال صرف بارشوں میں اضافے کی وجہ سے ہی نہیں ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں، بنیادی ڈھانچے کے مسائل اور کچرے کو نکاسی آب کے راستوں میں ڈالنے کے نتائج کے بارے میں ناکافی عوامی آگاہی کی وجہ سے بھی ہے۔

غیر رسمی بستیاں اور کچی آبادیاں خاص طور پر G-6، F-6، G-7، F-7 اور G-8 جیسے سیکٹروں میں اکثر ڈرین کینالز کے ساتھ واقع ہوتی ہیں۔ان علاقوں میں سیلابی پانی کے داخل ہونے کا زیادہ خطرہ ہےجو بنیادی ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ماہرین نے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے ان کمیونٹیز کو بروقت وارننگ جاری کرنے کا مشورہ د یا ہے۔ ماہرین نے نے خصوصی طور پر کہا ہے کہ نالوں میں تلچھٹ جمع ہونے سے ان کی چوڑائی اور گنجائش کم ہو جاتی ہے۔

مثال کے طور پر ایک نالہ جو کبھی 100 فٹ چوڑا تھا اب تلچھٹ کے جمع ہونے کی وجہ سے صرف 50 فٹ چوڑا ہو سکتا ہے۔برستی نالوں کے تنگ ہونے سے اوور فلو اور سیلاب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ پانی ایک بہت تنگ چینل سے گزرنے پر مجبور ہوتا ہے جس سے کم قیمت والے اورخاص طور پر ایسے مکانات جن کے تہہ خانےہوں یا مکانات نالوں کے کناروں پر تعمیر کئے گئے ہیں ان میں خاص طور پر سیلابی پانی کے داخل ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

ماحولیات کے ماہرین نے حکام پر زور دیا ہے کہ مون سون کے موسم سے پہلے نکاسی آب کی دیکھ بھال اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کو ترجیح دیں۔سیلاب کے خطرات اور معاشی نقصانات کو کم کرنے کے لیے فعال اقدامات جیسا کہ نالوں کی باقاعدگی سے صفائی اور کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کی اہمیت کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کرنا ضروری ہے۔ان مسائل کو حل کرنے سے مون سون کے سیلاب کے اثرات کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے اور زندگی اور معاش دونوں کی حفاظت کی جا سکتی ہے۔ماہر ماحولیات محمد اسلم نے حکام پر زور دیا ہے کہ غیر رسمی اور کچی بستیوں خاص طور پر سیکٹرز G-6، F-6، G-7، F-7 اور G-8 میں فوری کارروائی کی جائے جہاں بہت سے گھر نکاسی آب کے ندی نالوں کے کناروں پر بنائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے علاقے سیلاب کے انتہائی خطرات سے دوچار ہیں اور رہائشیوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے بروقت وارننگ جاری کی جانی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ تلچھٹ کے جمع ہونے سے نالیوں کی صلاحیت میں زبردست کمی واقع ہو رہی ہے۔

ایک نالہ جو کبھی 100 فٹ چوڑا تھا اب تقریباً 50 فٹ رہ گیا ہے۔ پانی کا زیادہ حجم جب تنگ جگہ سے گزرتا ہے تو قریبی آبادیوں میں سیلاب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔انہوں نے مزید خبردار کیا کہ کم لاگت کے مکانات خاص طور پر جن مکانوں کے تہہ خانے وغیرہ ہیں، شدید خطرے میں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جب سیلاب کا پانی تنگ، ناقص انتظام شدہ نالوں کے اختتام تک پہنچ جاتا ہے تو تباہ کن نتائج کے ساتھ رہائشی علاقوں میں بھی پھیل جا تا ہے۔