این ایف سی ایوارڈ 2025 – وسائل کی تقسیم پر وفاقی حکومت اور صوبوں میں کشمکش
این ایف سی ایوارڈ: وسائل کی تقسیم پر نیا بحران؟
پاکستان کی مالیاتی تاریخ میں این ایف سی ایوارڈ (National Finance Commission Award) کا کردار مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ ایوارڈ وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم کا آئینی فارمولہ فراہم کرتا ہے، جس کے ذریعے ٹیکس آمدنی، بالخصوص فیڈرل ٹیکسز کی تقسیم عمل میں آتی ہے۔ تاہم، طویل عرصے سے اس کا نیا ایوارڈ التوا کا شکار ہے، جس کی وجہ سے وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔
پس منظر اور موجودہ صورتحال
2009 میں ساتویں این ایف سی ایوارڈ متفقہ طور پر نافذ کیا گیا تھا، جس کے تحت صوبوں کا حصہ بڑھا کر 57.5 فیصد کر دیا گیا۔ اس وقت اسے ایک بڑی پیشرفت قرار دیا گیا کیونکہ اس سے صوبائی خودمختاری کو تقویت ملی۔ لیکن اب، پندرہ سال گزر جانے کے باوجود نیا ایوارڈ طے نہیں کیا جا سکا، جس کی وجہ سے موجودہ فارمولہ نہ صرف غیر مؤثر ہو چکا ہے بلکہ کئی حوالوں سے وفاق کے لیے مالی بوجھ بھی بن گیا ہے۔
وفاقی حکومت شدید مالی بحران کا شکار ہے، جس کی بڑی وجہ بڑھتے ہوئے قرضے، محدود ٹیکس آمدنی اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط ہیں۔ اسی پس منظر میں وفاق کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت وسائل کی موجودہ تقسیم پر نظرثانی کی کوشش کی جا رہی ہے۔
زیر غور تجاویز
ذرائع کے مطابق حکومت دو اہم تجاویز پر غور کر رہی ہے:
صوبوں کے حصے میں کمی
اس تجویز کے تحت صوبوں کو ملنے والا 57.5 فیصد حصہ کم کر کے وفاق کے لیے زیادہ مالی گنجائش پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ موجودہ فارمولے کے تحت اگر گرانٹس اور سبسڈیز بھی شامل کی جائیں تو صوبوں کا مجموعی حصہ تقریباً 62 فیصد بنتا ہے۔
مشترکہ اخراجات کی تجویز
اس تجویز کے مطابق صوبوں کو قائل کیا جائے گا کہ وہ بعض اہم وفاقی اداروں جیسے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP)، ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) اور دیگر شعبوں کے اخراجات میں حصہ ڈالیں۔ اس سے وفاقی بجٹ پر سے کچھ بوجھ کم ہوگا۔
سیاسی ردِ عمل اور آئینی چیلنجز
صوبوں کی جانب سے ان تجاویز پر شدید تحفظات کا اظہار متوقع ہے۔ خاص طور پر سندھ اور بلوچستان جیسے صوبے، جن کی معیشت کمزور ہے، اس تبدیلی کو مرکز کی بالادستی کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بھی این ایف سی کی ازسرِنو تشکیل اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کیا ہے۔
آئینی طور پر بھی این ایف سی ایوارڈ میں کوئی بھی تبدیلی تمام فریقین کی متفقہ منظوری سے ہی کی جا سکتی ہے۔ اگر اتفاق نہ ہو تو حکومت کے پاس آئینی ترمیم کا راستہ باقی بچتا ہے، جس کے لیے دو تہائی اکثریت ضروری ہے۔ حکومت نے اس ضمن میں 27 ویں آئینی ترمیم پر غور شروع کر دیا ہے، تاکہ وسائل کی تقسیم کے فارمولے میں تبدیلی ممکن ہو سکے۔
آئی ایم ایف کا دباؤ اور مالیاتی اصلاحات
یہ تمام کوششیں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری معاہدے کے تناظر میں بھی ہو رہی ہیں۔ آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرے، سبسڈیز محدود کرے اور وفاقی خسارے کو کم کرے۔ اس معاہدے کے تحت کچھ صوبے بعض اخراجات کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں، جبکہ ٹیکس وصولی کے نظام کو بہتر بنانے کے وعدے بھی سامنے آئے ہیں۔
مستقبل کی حکمتِ عملی: پی ایس ڈی پی میں تبدیلی
وفاقی حکومت نے ایک اور اہم فیصلہ کیا ہے کہ مالی سال 2025-26 سے Public Sector Development Programme (PSDP) کے تحت ایسے منصوبے جو صرف کسی ایک صوبے سے متعلق ہوں، ان کی فنڈنگ وفاق کے بجائے متعلقہ صوبائی حکومت کے بجٹ سے کی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد وفاقی بجٹ کو علاقائی منصوبوں کے بوجھ سے نجات دلانا ہے اور صوبوں کو اپنے وسائل کے مؤثر استعمال کی طرف راغب کرنا ہے۔
چیلنجز اور ممکنہ اثرات
یہ صورتحال کئی سطحوں پر پیچیدہ اور حساس ہے:
- وفاق-صوبہ تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر اتفاق رائے کے بغیر تبدیلی کی گئی۔
- صوبوں کی خودمختاری کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جو کہ 18ویں ترمیم کے بعد آئینی طور پر مضبوط ہوئی تھی۔
- عوامی فلاحی منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں اگر BISP اور HEC جیسے اداروں کے اخراجات میں رکاوٹ آئی۔
- سیاسی عدم استحکام بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر ان صوبوں میں جہاں وفاقی حکومت کی جماعت کی نمائندگی کم ہے۔
وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ این ایف سی ایوارڈ کی ازسرِنو تشکیل کے عمل کو سیاسی مفاہمت اور آئینی تقاضوں کے تحت آگے بڑھائے۔ صرف پائیدار مالیاتی فریم ورک اور اتفاق رائے کے ذریعے ہی ایک ایسا نظام قائم کیا جا سکتا ہے جو نہ صرف وفاقی حکومت کے مالی بحران کو حل کرے بلکہ صوبوں کے حقوق اور ترقیاتی ضروریات کو بھی یقینی بنائے۔
اس کے علاوہ، حکومت کو ٹیکس ریفارمز، شفاف مالیاتی نظام، صوبائی محصولات میں اضافہ، اور غیر ضروری اخراجات میں کمی جیسے اقدامات پر بھی توجہ دینی چاہیے تاکہ این ایف سی ایوارڈ پر بوجھ کم ہو اور ایک متوازن مالیاتی نظام قائم کیا جا سکے۔
READ MORE FAQs.
این ایف سی ایوارڈ 2025 کیا ہے؟
یہ وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم کا آئینی فارمولا ہے۔
وفاق کون سی تجاویز پر غور کر رہا ہے؟
صوبوں کے حصے میں کمی یا بی آئی ایس پی و ایچ ای سی کے اخراجات میں شراکت کی تجاویز زیرِ غور ہیں۔
اس فیصلے کا اثر عوام پر کیسے پڑے گا؟
صوبوں کے حصے میں کمی سے فلاحی منصوبوں، تعلیم اور صحت کے بجٹ پر براہِ راست اثر پڑ سکتا ہے۔
