قابل تقسیم مالی وسائل – گیارہواں این ایف سی اجلاس 29 اگست کو، مرکز اور صوبوں میں فارمولے پر بحث
قومی مالیاتی کمیشن کا 11واں اجلاس – مرکز اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کا نیا فارمولا
تعارف
پاکستان میں وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم ہمیشہ سے ایک حساس اور اہم مسئلہ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قومی مالیاتی کمیشن (NFC) کے اجلاس کو ملک کی معاشی سمت متعین کرنے والا اہم ترین فورم سمجھا جاتا ہے۔ اب ایک بار پھر مرکز اور صوبوں کے درمیان قابل تقسیم مالی وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر غور کے لیے 11واں این ایف سی اجلاس طلب کیا گیا ہے، جو 29 اگست کو منعقد ہوگا۔
اجلاس کی تفصیلات
ذرائع کے مطابق، این ایف سی اجلاس میں وفاقی حکومت اپنے مالیاتی اعداد و شمار صوبوں کے سامنے رکھے گی۔ اس اجلاس میں قرضوں پر سود کی ادائیگی، انسدادِ دہشت گردی کے اخراجات، دفاعی اخراجات اور سماجی فلاحی پروگرامز جیسے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کی لاگت پر بھی صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
وفاقی وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق، وزارتی کمیٹی پہلے ہی اپنی حکمت عملی وضع کر چکی ہے تاکہ اگلے این ایف سی ایوارڈ کے لیے ایک متفقہ فارمولا سامنے لایا جا سکے۔
پس منظر – ساتواں این ایف سی ایوارڈ
پاکستان میں سب سے زیادہ قابلِ ذکر این ایف سی ایوارڈ 2009 میں سامنے آیا تھا جسے ساتواں این ایف سی ایوارڈ کہا جاتا ہے۔ اس ایوارڈ کے تحت صوبوں کا حصہ 50 فیصد سے بڑھا کر 57.5 فیصد کر دیا گیا تھا جبکہ وفاقی حکومت کا حصہ 50 فیصد سے کم ہو کر 42.5 فیصد رہ گیا۔
یہ فیصلہ تاریخی تھا کیونکہ اس نے صوبوں کو زیادہ مالی خودمختاری دی۔ تاہم، وفاقی حکومت پر اخراجات کا بوجھ بڑھ گیا اور کئی بار دفاع اور ترقیاتی اخراجات کے لیے مشکلات پیش آئیں۔
اب تک کے این ایف سی ایوارڈز کی کارکردگی
پاکستان میں اب تک 10 این ایف سی کمیشن تشکیل دیے جا چکے ہیں جن میں سے صرف 4 ہی نتیجہ خیز ثابت ہوئے۔ باقی اجلاسوں میں اختلافات اور صوبائی خدشات کے باعث کوئی متفقہ فارمولا سامنے نہیں آ سکا۔
11واں این ایف سی کمیشن – اراکین اور سربراہی
صدر مملکت آصف علی زرداری نے حال ہی میں 11واں این ایف سی کمیشن تشکیل دیا ہے۔ اس کمیشن کی سربراہی وزیر خزانہ کریں گے جبکہ چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ بھی اس کے رکن ہوں گے۔

اس کے علاوہ، ہر صوبے سے ایک ماہر بھی کمیشن میں شامل ہوگا:
- پنجاب: ناصر محمود کھوسہ
- سندھ: اسد سعید
- خیبرپختونخوا: ڈاکٹر مشرف رسول
- بلوچستان: فرمان اللہ
یوں کمیشن کے کل ارکان کی تعداد 9 ہوگی۔
اجلاس کے متوقع نکات
اس اجلاس میں درج ذیل امور پر غور متوقع ہے:
- قرضوں پر سود کی ادائیگی کے بوجھ میں کمی کیسے ممکن ہے؟
- دفاع اور انسدادِ دہشت گردی کے اخراجات کو کس طرح تقسیم کیا جائے؟
- سماجی بہبود کے منصوبوں کے لیے فنڈز میں وفاق اور صوبوں کا کتنا حصہ ہوگا؟
- صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کے لیے زیادہ وسائل کیسے فراہم کیے جا سکتے ہیں؟
- ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں طے شدہ فارمولے پر نظرِثانی کی جائے یا اسے برقرار رکھا جائے؟
ممکنہ اختلافات اور چیلنجز
ماہرین کے مطابق، 11واں این ایف سی اجلاس خاصا ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے۔ صوبے زیادہ حصہ لینے کے مطالبات کریں گے جبکہ وفاقی حکومت پہلے ہی قرضوں اور دفاعی اخراجات کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔
صوبوں کے خدشات
- پنجاب اپنی بڑی آبادی کے باعث زیادہ حصہ چاہے گا۔
- سندھ یہ مطالبہ کر سکتا ہے کہ کراچی جیسے شہر کے مالی وسائل پر زیادہ توجہ دی جائے۔
- خیبرپختونخوا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے اخراجات کا ذکر کرے گا۔
- بلوچستان قدرتی وسائل کی بنیاد پر زیادہ حصہ لینے کا مطالبہ کرے گا۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کے مطابق، این ایف سی ایوارڈ صرف وسائل کی تقسیم کا فارمولا نہیں بلکہ وفاق اور صوبوں کے درمیان اعتماد کا رشتہ بھی ہے۔ اگر یہ اجلاس اتفاقِ رائے سے مکمل ہوا تو یہ ملک کی معیشت کے لیے مثبت ثابت ہوگا، بصورت دیگر اختلافات مزید پیچیدگی پیدا کر سکتے ہیں۔
مستقبل پر اثرات
یہ اجلاس پاکستان کی مالیاتی سمت کا تعین کرے گا۔ ایک نیا اور متوازن این ایف سی ایوارڈ صوبوں کی مالی خودمختاری کو بڑھائے گا اور وفاق کو اپنی آمدن بڑھانے کے لیے نئے ذرائع تلاش کرنے کی ضرورت ہوگی۔
READ MORE FAQs.
قابل تقسیم مالی وسائل کیا ہیں؟
یہ وہ ٹیکس آمدنی ہے جو وفاقی حکومت جمع کرتی ہے اور بعد ازاں صوبوں کو ان کے حصے کے مطابق تقسیم کرتی ہے۔
گیارہواں این ایف سی اجلاس کب ہوگا؟
یہ اجلاس 29 اگست کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔
اس اجلاس میں اہم نکات کیا ہوں گے؟
دفاع، قرضوں کی ادائیگیاں، بی آئی ایس پی اور انسداد دہشت گردی اخراجات۔

Comments 1