پاکستان ترکی تعلقات: رجب طیب اردوان نے وزیراعظم شہباز شریف کو سیلاب امداد کی یقین دہانی کرائی
ترکی صدر کا وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ
پاکستان کے مشکل وقت میں برادر ملک ترکیہ ایک بار پھر ساتھ کھڑا نظر آ رہا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔
سیلابی صورتحال کا پس منظر
رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان کو شدید بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں بدترین قدرتی آفت کا سامنا کرنا پڑا۔ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں بارشوں اور طوفانی ریلوں نے تباہی مچا دی۔ صرف کے پی میں ہی 400 کے قریب قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، جب کہ ہزاروں مکانات، مساجد، دکانیں، اسکول اور سرکاری عمارتیں پانی کی نذر ہو گئیں۔ گلگت بلتستان میں کئی علاقے مکمل طور پر کٹ گئے اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔
بھارتی آبی جارحیت اور پنجاب میں تباہی
پاکستان ابھی اس قدرتی آفت سے سنبھلا بھی نہیں تھا کہ بھارت کی جانب سے اچانک پانی چھوڑنے کے نتیجے میں پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی آگئی۔ اس آبی جارحیت نے صوبے میں تباہی کی نئی لہر کو جنم دیا۔ کھیت، بستیاں اور تجارتی مراکز پانی میں ڈوب گئے اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔ اس نازک صورتحال نے پاکستان کو بین الاقوامی تعاون کی شدید ضرورت میں مبتلا کر دیا۔
پاکستان ترکی تعلقات اور امداد کی پیشکش
ایسے میں ترکی صدر رجب طیب اردوان کا وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ پاکستان ترکی تعلقات کی ایک زندہ مثال ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ ترکیہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر طرح کی انسانی و مادی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ترکی کی حکومت اور عوام پاکستان کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس نازک موقع پر ترکی صدر کی نیک خواہشات اور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ترکی تعلقات تاریخی، برادرانہ اور مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں اور دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ مشکل وقت میں تعاون کیا ہے۔
عالمی برادری کا ردعمل
پاکستان کی حالیہ آفات پر نہ صرف ترکی بلکہ دیگر ممالک اور عالمی اداروں نے بھی اظہار یکجہتی کیا ہے۔ برطانیہ کی جانب سے امدادی پیکج کا اعلان کیا گیا جبکہ گیٹس فاؤنڈیشن نے بھی پاکستان کی مدد کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وقت عالمی تعاون اور شراکت داری کا ہے تاکہ پاکستان جلد از جلد اس تباہی سے نکل سکے۔
مستقبل کے لیے اقدامات
پاکستان میں بار بار آنے والے سیلاب اور قدرتی آفات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ملک کو طویل مدتی منصوبہ بندی اور بین الاقوامی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان ترکی تعلقات کو مزید مستحکم بنا کر ماحولیاتی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کیے جا سکتے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھے۔
