پی ڈی ایم اے پنجاب کا مون سون کے آٹھویں اسپیل کا الرٹ، شدید بارشوں اور سیلاب کا خدشہ
مون سون کا آٹھواں اسپیل: پی ڈی ایم اے پنجاب کا الرٹ، سیلاب کا خطرہ، عوام کے لیے ہنگامی ہدایات جاری
پنجاب میں ایک بار پھر مون سون کی بارشیں خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہیں۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) نے مون سون کے آٹھویں اسپیل سے متعلق سرکاری سطح پر الرٹ جاری کر دیا ہے، جس میں نہ صرف شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے بلکہ دریاؤں میں طغیانی اور شہری و دیہی علاقوں میں ممکنہ سیلاب سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق، 22 اگست کی رات سے مغربی ہواؤں کا سلسلہ پنجاب کے بالائی علاقوں میں داخل ہو گا، جس کے اثرات 23 اگست سے 27 اگست تک جاری رہیں گے۔ اس دوران شدید طوفانی بارشیں متوقع ہیں، خاص طور پر دریاؤں کے بالائی علاقوں میں جن سے پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
کن علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے؟
ترجمان کے مطابق، اس سسٹم کے تحت جو علاقے براہِ راست متاثر ہو سکتے ہیں، ان میں شامل ہیں:
بالائی پنجاب:
- راولپنڈی
- مری اور گلیات
- اٹک
- چکوال
- جہلم
- گجرات
- گوجرانوالہ.
- وزیرآباد
وسطی و زیریں پنجاب:
- لاہور
- شیخوپورہ
- قصور
- سیالکوٹ
- نارووال
- ننکانہ صاحب
- جھنگ
- ٹوبہ ٹیک سنگھ
ان تمام علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ، سڑکوں پر پانی جمع ہونے اور نکاسی آب کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
دریاؤں کی صورتحال: پانی کے بہاؤ میں خطرناک اضافہ متوقع
پی ڈی ایم اے پنجاب کا سیلاب سے متعلق الرٹ جاری
دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ، نشیبی علاقوں کے قریب رہنے والے افراد اور انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت۔#PDMAPunjab #FloodAlert #Punjab #SutlejRiver #StaySafe #DisasterManagement #MaryamNawaz pic.twitter.com/YIqbFtl9z7
— PDMA Punjab Official (@PdmapunjabO) August 22, 2025
پی ڈی ایم اے نے جن دریاؤں کے بارے میں خاص طور پر خبردار کیا ہے، ان میں شامل ہیں:
- دریائے جہلم
- دریائے چناب
- دریائے راوی
- دریائے ستلج
خاص طور پر دریائے ستلج کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف آس پاس کے علاقوں بلکہ زیریں پنجاب میں بھی خطرناک ہو سکتی ہے، جہاں پہلے ہی نکاسی آب کے نظام کمزور ہیں۔
ملحقہ ندی نالوں، مثلاً باسن، نالہ لئی، نالہ ڈیک اور دیگر چھوٹے پانی کے ذرائع میں بھی طغیانی کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
پی ڈی ایم اے کی وارننگ: عوام کو کیا اقدامات کرنے چاہئیں؟
پی ڈی ایم اے نے عوام سے درج ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی سختی سے ہدایت کی ہے:
- ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔
- نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
- بجلی کے کھمبوں، درختوں اور خستہ دیواروں کے نیچے پناہ نہ لیں۔
- غیر ضروری سفر، خصوصاً رات کے وقت، مؤخر کر دیں۔
- چھتوں، گٹروں اور نکاسی آب کے راستوں کو صاف رکھیں۔
- ریسکیو 1122 اور مقامی ایمرجنسی نمبرز محفوظ کر لیں۔
ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا
پی ڈی ایم اے کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے:
- ریسکیو 1122 کو ممکنہ ایمرجنسی ریسپانس کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
- ضلعی انتظامیہ کو مقامی سطح پر ریلیف کیمپ، ایمبولینس سروس، اور نکاسی آب کے آلات تیار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
محکمہ صحت کو ممکنہ وبائی امراض جیسے ڈینگی، ملیریا، گیسٹرو کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت جاری ہوئی ہے۔
کسان طبقہ متاثر، زرعی نقصانات کا خدشہ
مون سون کی یہ شدید بارشیں خاص طور پر کسان طبقے کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ دھان، کپاس، مکئی اور سبزیاں اس وقت اپنی نشوونما کے اہم مرحلے میں ہیں، اور اس دوران:
- فصلوں میں کھڑے پانی سے سڑن پیدا ہو سکتی ہے۔
- زرعی زمینوں میں کٹاؤ کا خدشہ ہے۔
- کسانوں کو مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پی ڈی ایم اے اور محکمہ زراعت کو چاہیے کہ وہ زرعی نقصانات کا تخمینہ لگائیں اور متاثرہ کسانوں کو سبسڈی یا ریلیف کی اسکیموں کے ذریعے سہارا دیں۔
صحت کا بحران: بارش کے بعد کی بیماریاں
مون سون بارشوں کے بعد گندہ پانی کھڑا ہونا، پینے کے پانی میں آلودگی، اور صفائی کے ناقص حالات کی وجہ سے عوام کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے:
- ڈینگی اور ملیریا جیسے امراض
- گیسٹرو اور ٹائیفائڈ
- جلدی انفیکشنز
محکمہ صحت کو چاہیے کہ وہ عوامی آگاہی مہم، موبائل میڈیکل ٹیمز اور ہنگامی اسپتال سہولیات کو فوری فعال کرے تاکہ کسی بھی وبا کا بروقت سدباب کیا جا سکے۔
READ MORE FAQs.
مون سون کے آٹھویں اسپیل کی مدت کب تک ہے؟
23 اگست سے 27 اگست تک مون سون کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
کون سے علاقے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں؟
راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات اور دریائے ستلج کے قریبی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔
عوام کو کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں؟
نشیبی علاقوں سے دور رہیں، ندی نالوں کے قریب نہ جائیں اور ہنگامی حالات میں پی ڈی ایم اے کی ہدایات پر عمل کریں۔
