وزیرِاعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر کا ٹیلیفونک رابطہ — آذربائیجان و آرمینیا کے درمیان امن معاہدے پر مبارکباد، پاک۔آذربائیجان تعلقات میں نئے دور کا آغاز
اسلام آباد: وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کو آج شام آذربائیجان کے صدر جناب الہام علییف کا ٹیلیفون موصول ہوا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی یہ گفتگو نہایت خوشگوار، دوستانہ اور گرمجوش ماحول میں ہوئی، جس میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن، اور باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
وزیرِاعظم نے صدر علییف کو آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے تاریخی امن معاہدے پر دلی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف تین دہائیوں سے جاری تنازع کا خاتمہ ہے بلکہ پورے قفقاز (Caucasus) خطے میں ایک نئے دورِ امن و خوشحالی کا آغاز ہے۔
وزیراعظم کا صدر علییف کی قیادت کو خراجِ تحسین
وزیرِاعظم شہباز شریف نے صدر علییف کے ویژنری کردار اور قائدانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی بصیرت اور ثابت قدمی نے ایک ایسے مسئلے کو حل کیا جو دہائیوں سے عالمی برادری کے لیے چیلنج بنا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی نہ صرف آذربائیجان بلکہ خطے کے تمام ممالک کے لیے معاشی ترقی، باہمی رابطوں میں اضافے اور سیاسی استحکام کے نئے مواقع فراہم کرے گی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر کا ٹیلیفونک رابطہ میں وزیرِاعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو بھی خاص طور سراہا، جنہوں نے اس امن معاہدے کی کامیاب تکمیل میں ثالث کا مؤثر کردار ادا کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی کوششیں نہ صرف قفقاز بلکہ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی امن قائم کرنے کے لیے قابلِ تعریف ہیں، خاص طور پر حالیہ پاک۔بھارت کشیدگی کے خاتمے میں ان کی کوششیں دنیا کے سامنے ہیں۔


صدر علییف کا پاکستان کے موقف کو سراہنا
شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر کا ٹیلیفونک رابطہ میں صدر الہام علییف نے پاکستان کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا، خاص طور پر قرہ باغ تنازعے میں پاکستان کے اصولی مؤقف کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہر بین الاقوامی فورم پر آذربائیجان کے حق میں آواز بلند کی اور اس مشکل وقت میں حقیقی دوست ہونے کا ثبوت دیا۔
وزیرِاعظم نے جواب میں کہا کہ یہ پاکستان اور پاکستانی عوام کا اخلاقی اور دینی فریضہ ہے کہ وہ اپنے آذربائیجانی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ صدر علییف کی جراتمند قیادت کے تحت یہ دیرینہ مسئلہ پرامن طریقے سے حل ہوگیا ہے۔
خطے میں نئے مواقع
شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر کا ٹیلیفونک رابطہ میں صدر علییف نے اس بات پر زور دیا کہ امن معاہدے کے بعد خطے میں اقتصادی ترقی اور سنٹرل ایشیا سے جنوبی ایشیا تک رابطوں کے نئے راستے کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال پاک۔آذربائیجان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا بہترین موقع ہے۔
وزیرِاعظم نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں ریجنل کنیکٹیویٹی کے فروغ کے لیے آذربائیجان کے ساتھ قریبی تعاون چاہتا ہے، جس میں ٹرانسپورٹ، انرجی کوریڈورز، اور تجارت کے شعبے شامل ہیں۔
دو طرفہ تعلقات کی مثبت پیش رفت
شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر کا ٹیلیفونک رابطہ میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاک۔آذربائیجان تعلقات وقت کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہو رہے ہیں۔ وزیرِاعظم نے صدر علییف کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت ایک بار پھر دوہرائی۔ صدر علییف نے خوشی سے دعوت قبول کی اور کہا کہ وہ جلد دورے کے لیے شیڈول طے کریں گے۔
دونوں رہنماؤں نے یاد دلایا کہ ان کی حالیہ ملاقاتیں لاچن (Lachin) اور خانکندی (Khankendi) کے دوروں کے دوران ہوئیں، جہاں دو طرفہ تعاون کے متعدد منصوبوں پر بات چیت ہوئی تھی۔ یہ بھی طے پایا کہ وہ آئندہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) سربراہی اجلاس کے موقع پر تیانجن میں دوبارہ ملاقات کریں گے۔
پاک۔آذربائیجان تعلقات — ایک تاریخی پس منظر
پاکستان اور آذربائیجان کے تعلقات کی جڑیں 1991 میں آذربائیجان کی آزادی کے فوراً بعد مضبوط ہوئیں۔ پاکستان ان چند ممالک میں شامل تھا جس نے آذربائیجان کو سب سے پہلے تسلیم کیا اور اس وقت سے دونوں ممالک نے ہر شعبے میں قریبی تعلقات قائم کیے ہیں۔
سیاسی تعاون: دونوں ممالک ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت کرتے ہیں۔
دفاعی تعلقات: مشترکہ فوجی مشقیں، تربیتی پروگرام، اور اسلحہ سازی میں تعاون جاری ہے۔
اقتصادی روابط: توانائی، زراعت، IT، اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں معاہدے موجود ہیں۔
ثقافتی روابط: تعلیمی و ثقافتی تبادلوں کے پروگرام دونوں ممالک کے عوام کو مزید قریب لاتے ہیں۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر دورہ امریکا، اعلیٰ عسکری و سیاسی قیادت سے ملاقاتیں
مستقبل کا لائحہ عمل
اس تاریخی امن معاہدے اور بڑھتے ہوئے پاک۔آذربائیجان تعلقات کے تناظر میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ:
تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ کیا جائے گا۔
انرجی سیکٹر میں آذربائیجان کے تجربے سے پاکستان فائدہ اٹھائے گا۔
ریجنل ٹرانسپورٹ کوریڈورز جیسے میڈل کوریڈور میں پاکستان کی شمولیت کو فروغ دیا جائے گا۔
دونوں ممالک اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے۔
پاکستانی عوام اور حکومت کا ردعمل
اس خبر پر پاکستان میں سیاسی اور عوامی حلقوں نے خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا۔ ماہرینِ امورِ خارجہ کے مطابق، یہ معاہدہ خطے میں پاکستان کے لیے نئے سفارتی اور تجارتی مواقع فراہم کرے گا، خاص طور پر وسط ایشیائی ممالک تک زمینی اور سمندری رسائی میں آسانی پیدا ہوگی۔
وزیرِاعظم نے عوام سے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن، ترقی اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کرتا رہا ہے، اور آذربائیجان کے ساتھ تعلقات اس کی ایک واضح مثال ہیں۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا صدر جمہوریہ آذربائیجان جناب الہام علیوف سے ٹیلیفونک رابطہ
وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کی ثالثی میں حال ہی میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان طے پانے والے اس تاریخی امن معاہدے پر صدر علیوف اور آذربائیجان کے عوام کو مبارکباد دی۔
اپنی دوستانہ ٹیلی فونک… pic.twitter.com/rSOQ20e5pm
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) August 11, 2025
READ MORE FAQs”
وزیرِاعظم شہباز شریف نے کس کو امن معاہدے پر مبارکباد دی؟
انہوں نے آذربائیجان کے صدر الہام علییف کو آرمینیا کے ساتھ تاریخی امن معاہدے پر مبارکباد دی۔
اس امن معاہدے کی اہمیت کیا ہے؟
یہ تین دہائیوں پر محیط تنازع کا خاتمہ ہے اور قفقاز خطے میں امن و ترقی کا نیا دور شروع کرتا ہے۔
دونوں ممالک نے آئندہ کے لیے کیا منصوبے بنائے؟
تجارتی حجم میں اضافہ، انرجی سیکٹر میں تعاون، اور ریجنل ٹرانسپورٹ کوریڈورز میں شمولیت۔
آذربائیجان آرمینیا تنازع پر پاکستان کا موقف؟
پاکستان نے تمام بین الاقوامی فورمز پر آذربائیجان کے موقف کی مسلسل حمایت کی اور مشکل وقت میں اس کے ساتھ کھڑا رہا۔