پی ٹی آئی کی قوم سے معافی : پاکستان تحریک انصاف کا سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینے پر قوم سے معافی
اسلام آباد : پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پہلی بار سرکاری سطح پر عوام سے اعتراف کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ کو عہدے میں توسیع دینا ایک غلط فیصلہ تھا۔ پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایک اہم پریس کانفرنس میں اس اقدام پر قوم سے باقاعدہ معافی مانگی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں نومبر 2019 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو تین سال کی ایکسٹینشن دینے کا فیصلہ درست نہیں تھا۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا:
"ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ ہماری غلطی تھی، اور آج ہم اس پر قوم سے معافی مانگتے ہیں۔”
اسد قیصر کے مطابق، پارٹی اس معاملے پر نظرثانی کر رہی ہے اور مستقبل میں ایسے کسی بھی فیصلے سے پہلے وسیع تر مشاورت کو یقینی بنایا جائے گا۔
موجودہ سیاسی نظام پر تنقید
پی ٹی آئی رہنما نے موجودہ سیاسی و حکومتی نظام کو "غیر قانونی” اور "غیر جمہوری” قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک ایک سنگین سیاسی بحران سے دوچار ہے اور خدشہ ہے کہ یہ صورتحال مزید بگڑ کر انارکی کی طرف جا سکتی ہے۔
اسد قیصر نے اعلان کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پارٹی قانونی ماہرین سے مشاورت کرے گی اور اس مقصد کے لیے وکلا برادری سے رابطے شروع کیے جا رہے ہیں۔
ڈائیلاگ کی ضرورت پر زور
انہوں نے کہا کہ ملک میں موجودہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے تمام فریقین کے درمیان بامعنی مکالمہ (ڈائیلاگ) ضروری ہے۔
ان کے بقول:
"ہم سمجھتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمات کا فیصلہ مکمل طور پر میرٹ پر ہونا چاہیے، بغیر کسی سیاسی دباؤ یا انتقام کے۔”
اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر وضاحت
میڈیا میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر اسد قیصر کو نامزد کیا جا رہا ہے، تاہم انہوں نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی۔
ان کا کہنا تھا:
"میرے نام کے حوالے سے جو باتیں ہو رہی ہیں وہ درست نہیں ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ عمر ایوب جلد وطن واپس آئیں گے اور وہی اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔”
پس منظر: جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کا معاملہ
جنرل قمر جاوید باجوہ کو 2016 میں پاکستان کا آرمی چیف مقرر کیا گیا تھا۔ ان کی تین سالہ مدت نومبر 2019 میں ختم ہونا تھی، تاہم اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے انہیں مزید تین سال کی ایکسٹینشن دینے کا اعلان کیا۔
یہ فیصلہ نہ صرف سیاسی حلقوں بلکہ عدلیہ اور سول سوسائٹی میں بھی بحث کا موضوع بن گیا۔ سپریم کورٹ نے اس ایکسٹینشن کو مشروط قرار دیتے ہوئے حکومت کو پارلیمان سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا۔ بعد ازاں، پارلیمان نے تیزی سے قانون منظور کیا، جس کے تحت آرمی چیف کو مزید تین سال کی توسیع دی گئی۔
پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کا کہنا ہے کہ اس وقت کی سیاسی مجبوریوں اور حالات کے دباؤ میں یہ فیصلہ کیا گیا، لیکن وقت نے ثابت کیا کہ یہ ایک غلط قدم تھا۔
عمر ایوب اور 9 مئی کیس
یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنما مقدمات اور سزاؤں کا سامنا کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد نے 9 مئی 2023 کے واقعات کے سلسلے میں عمر ایوب، شبلی فراز اور دیگر رہنماؤں کو 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے ان رہنماؤں کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے اپوزیشن لیڈرعمر ایوب کی ضمانتیں خارج کردی
سیاسی حلقوں کا ردعمل
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا یہ بیان ایک بڑی پالیسی تبدیلی کی علامت ہے۔
ماہرین کے مطابق، قمر جاوید باجوہ کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی اور بعد کے واقعات نے پارٹی کو مجبور کیا کہ وہ اپنے سابقہ فیصلوں پر نظرثانی کرے۔
کچھ مبصرین کے خیال میں، اس معافی کا مقصد موجودہ عسکری قیادت کے ساتھ تعلقات کو نرم کرنا بھی ہو سکتا ہے۔
پارٹی کارکنوں کا ردعمل
سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے اس بیان پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔
کچھ کارکنوں نے پارٹی کی اس جرات کی تعریف کی کہ اس نے اپنی غلطی تسلیم کی، جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ پہلے ہی واضح تھا اور معافی میں بہت دیر کر دی گئی۔

آگے کا لائحہ عمل
اسد قیصر نے اعلان کیا کہ پارٹی جلد ایک جامع پالیسی فریم ورک پیش کرے گی جس میں ملکی آئینی ڈھانچے، عدالتی اصلاحات اور سول-ملٹری تعلقات کو متوازن بنانے کے لیے تجاویز شامل ہوں گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔
READ MORE FAQs”
پی ٹی آئی نے کس بات پر قوم سے معافی مانگی؟
سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو 2019 میں عہدے میں توسیع دینے کے فیصلے پر۔
یہ معافی کس نے مانگی؟
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے۔
جنرل باجوہ کو کب اور کس نے ایکسٹینشن دی؟
نومبر 2019 میں پی ٹی آئی حکومت نے تین سال کی توسیع دی۔
اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر پی ٹی آئی کا کیا موقف ہے؟
پارٹی کا کہنا ہے کہ عمر ایوب ہی اپوزیشن لیڈر ہوں گے، اسد قیصر نہیں۔