پنجاب سیلاب کا خطرہ، ڈیڑھ لاکھ افراد محفوظ مقامات پر منتقل، دریاؤں میں پانی کی سطح بلند — این ڈی ایم اے
اسلام آباد/لاہور — نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بتایا ہے کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں شدید بارشوں اور دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے کے باعث اب تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج اور دیگر مشرقی دریاؤں میں پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں بہاولنگر، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولپور اور وہاڑی کے نشیبی علاقے براہِ راست متاثر ہوئے ہیں۔
سیلابی خطرات اور انخلا کی صورتحال
رواں ہفتے محکمہ موسمیات اور وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی جانب سے ’اونچے درجے کے سیلاب‘ کی وارننگ کے بعد پنجاب بھر میں ہائی الرٹ نافذ کیا گیا۔
این ڈی ایم اے کے مطابق اب تک 1,50,000 سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔
متاثرین میں صرف بہاولنگر کے 89 ہزار سے زیادہ لوگ شامل ہیں جبکہ قصور سے 14 ہزار، اوکاڑہ سے دو ہزار، پاکپتن سے 873، بہاولپور سے 361 اور وہاڑی سے 165 افراد محفوظ مقامات پر پہنچائے گئے۔
مزید یہ کہ ابتدائی الرٹس کے بعد تقریباً 40 ہزار افراد اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کر گئے۔
دریائے ستلج اور اونچے درجے کا سیلاب
پی ٹی وی کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 95 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے جو کہ انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس صورتحال میں حکومت نے دریا کے کناروں اور نشیبی علاقوں کے باسیوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت دی۔
پنجاب پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بتایا کہ ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں اور متاثرہ اضلاع میں ہنگامی بنیادوں پر انخلا کی کارروائیاں جاری ہیں۔
حکومتی اقدامات اور وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات
گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے متعلقہ حکام کو سختی سے ہدایت کی تھی کہ دریا کے کنارے اور نشیبی علاقوں میں رہنے والے افراد کو فوری طور پر منتقل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے بھی خبردار کیا کہ گوجرانوالہ، گجرات اور لاہور ڈویژن میں شدید بارشوں کے نتیجے میں ’دریائی اور شہری سیلاب‘ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

محکمہ موسمیات اور فلڈ وارننگ
پاکستان محکمہ موسمیات نے پیر کے روز دریائے چناب اور دریائے راوی میں بھی سیلابی صورتحال کی پیشگوئی کی اور کہا کہ مشرقی دریاؤں پر بارش کی شدت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے اور فلڈ الرٹ جاری کیے جانے کے بعد ریسکیو 1122 کی ٹیمیں ہائی الرٹ پر ہیں۔ ترجمان فاروق احمد کے مطابق گزشتہ ہفتے سے اب تک 24 ہزار سے زائد افراد کو دریائے سندھ، چناب، راوی اور ستلج کے نشیبی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
پنجاب اور آزاد کشمیر میں شدید بارشوں کا الرٹ: ممکنہ خطرات اور حفاظتی ہدایات جاری
متاثرہ عوام کی مشکلات
انخلا کے باوجود متاثرہ اضلاع کے عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ بہت سے خاندان اپنی زمینیں، فصلیں اور مویشی پیچھے چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ گھروں کو چھوڑ کر عارضی کیمپوں میں پناہ لے رہے ہیں جہاں کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور صاف پانی کی شدید کمی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق، اگر حکومت نے بروقت ریلیف اقدامات نہ کیے تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
ماہرین کی آراء اور ماحولیاتی تبدیلی
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالیہ بارشیں اور سیلاب ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات کی ایک بڑی علامت ہیں۔
ریکارڈ بارشیں
گلیشیئرز کے تیز پگھلنے
اور دریاؤں میں غیر متوقع پانی کے بہاؤ
یہ سب عوامل اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ پاکستان ان خطرات کے حوالے سے دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔
این ڈی ایم اے کی اپیل
این ڈی ایم اے نے تمام اداروں اور ایمرجنسی سروسز کو چوکس رہنے کی ہدایت کی ہے اور شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور حفاظتی ہدایات پر عمل کریں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پنجاب سیلاب کا خطرہ کے پیشِ نظر عوام کو چاہیے کہ وہ صرف سرکاری وارننگز اور اعلامیوں پر عمل کریں اور افواہوں سے اجتناب کریں۔
پنجاب میں گجرات، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، نارووال، لاہوراورقصورمیں شدید بارشوں کا امکان۔ اگلے 12سے24گھنٹوں کے دوران جہلم، چکوال، منڈی بہاؤالدین، حافظ آباد، ننکانہ صاحب،چنیاں اور پاکپتن میں شدید بارشیں متوقع۔
شہری اور نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال سمیت ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ۔ pic.twitter.com/UadCM40c7K
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) August 26, 2025
مستقبل کے خدشات اور ضرورت
پنجاب سیلاب کا خطرہ کے بعد یہ بحث بھی زور پکڑ گئی ہے کہ پاکستان کو طویل مدتی بنیادوں پر اپنے ڈیزاسٹر مینجمنٹ نظام کو مضبوط بنانا ہوگا۔
دریاؤں کے کناروں پر حفاظتی بندوں کی مضبوطی
بروقت انخلا کے نظام کو فعال بنانا
ریلیف کیمپوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی
ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مؤثر پالیسی
یہ سب اقدامات وقت کی ضرورت ہیں تاکہ ہر سال آنے والے سیلابی خطرات کو کم کیا جا سکے۔
پنجاب میں اس وقت دریاؤں کے کنارے بستیوں میں ہائی الرٹ کی کیفیت ہے۔ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے مطابق لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، لیکن اصل امتحان ریلیف اور بحالی کا مرحلہ ہے۔
سیلاب نہ صرف انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ فصلوں، مویشیوں اور انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ اس صورتحال نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے فوری اور سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
Comments 3