پنجاب حکومت نے حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد اہم فیصلہ کیا ہے۔ "پنجاب حکومت کا نجی کشتیوں کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ” متاثرین کے تحفظ، ریسکیو آپریشنز میں شفافیت اور بروقت مدد کو یقینی بنانے کے لیے ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
نجی کشتیوں کی غیر قانونی سرگرمیاں
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا کہ ملتان کی تحصیل جلالپور پیراوالا میں ایک نجی کشتی کے ذریعے سیلاب متاثرین سے پیسے لے کر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا معاملہ سامنے آیا۔ اس افسوسناک واقعے نے عوامی غم و غصے کو بڑھا دیا اور حکومت کو فوری اقدامات کرنے پر مجبور کیا۔ اسی تناظر میں "پنجاب حکومت کا نجی کشتیوں کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ” سامنے آیا تاکہ متاثرین سے ناجائز پیسے لینے کا سلسلہ بند ہو سکے۔

حکومت کی نئی پالیسی
اب سے تمام نجی کشتیاں حکومت پنجاب کی نگرانی میں چلیں گی۔ متاثرین سے کوئی پیسے نہیں لیے جائیں گے اور تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ یہ اقدام براہ راست "پنجاب حکومت کا نجی کشتیوں کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ” کی عملی شکل ہے تاکہ ہر شہری کو محفوظ اور بروقت ریسکیو کیا جا سکے۔
سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات
عظمیٰ بخاری کے مطابق، اب تک پنجاب حکومت 22 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر چکی ہے۔ صرف ملتان میں ہی 139 کشتیاں عوام کو ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں۔ اس کے باوجود یہ شکایت سامنے آئی کہ "کوئی مدد کے لیے نہیں آیا”۔ تاہم حکومت کا مؤقف ہے کہ ایسے بیانات نامناسب اور حقائق کے برعکس ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر جلالپور پیراوالا کی معزولی
پنجاب حکومت نے اپنی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کے لیے اسسٹنٹ کمشنر جلالپور پیراوالا کو عہدے سے ہٹا دیا۔ اب ان کی جگہ مکرم خان کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ انتظامی کمزوریوں کو دور کیا جا سکے۔ یہ اقدام بھی "پنجاب حکومت کا نجی کشتیوں کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ” کے ساتھ براہ راست جڑا ہوا ہے کیونکہ ذمہ دار افسران کی کارکردگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
سیاسی فائدہ اٹھانے پر حکومتی مؤقف
عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ سیلاب کی اس ہولناک صورتحال کو سیاسی اسکورنگ کے لیے استعمال کرنا نامناسب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "پنجاب حکومت کا نجی کشتیوں کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ” عوامی خدمت کے جذبے کے تحت کیا گیا ہے، نہ کہ کسی سیاسی فائدے کے لیے۔
ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ کی صورتحال
حکومت کی ٹیکنیکل کمیٹی نے صورتحال کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا ہے کہ ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ کو بچانے کے لیے کسی بھی قسم کا شگاف ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دونوں علاقوں میں حالات قابو میں ہیں۔
مستقبل کی حکمت عملی
پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جب تک سیلاب متاثرین کو دوبارہ ان کے گھروں میں آباد نہیں کیا جاتا، سکون سے نہیں بیٹھا جائے گا۔ "پنجاب حکومت کا نجی کشتیوں کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ” مستقبل میں آنے والی آفات کے دوران بھی ایک اہم مثال بن سکتا ہے۔
یہ واضح ہے کہ "پنجاب حکومت کا نجی کشتیوں کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ” صرف ایک وقتی قدم نہیں بلکہ عوامی خدمت کے ایک بڑے منصوبے کی شروعات ہے۔ اس فیصلے سے نہ صرف متاثرین کو بروقت اور محفوظ ریسکیو ملے گا بلکہ عوام کا اعتماد بھی حکومت پر بڑھے گا۔