پنجاب میں طوفانی بارشیں – پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری، شہریوں کو احتیاط کی ہدایت
صوبہ پنجاب ایک بار پھر شدید مون سون بارشوں کی لپیٹ میں آنے والا ہے۔ پنجاب میں طوفانی بارشیں 29 اگست سے 2 ستمبر تک جاری رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق یہ مون سون کا نواں اسپیل ہوگا جو صوبے کے بیشتر اضلاع میں شدید موسمی صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ اور شہریوں کو خصوصی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے تاکہ جانی و مالی نقصانات سے بچاؤ کے لیے بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔
متاثرہ اضلاع کی تفصیل
پی ڈی ایم اے کے مطابق، پنجاب میں طوفانی بارشیں درج ذیل اضلاع کو براہ راست متاثر کر سکتی ہیں:
شمالی پنجاب: راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم
وسطی پنجاب: گجرانوالہ، لاہور، گجرات، سیالکوٹ
جنوبی پنجاب: ڈیرہ غازی خان، ملتان، راجن پور
ان اضلاع میں بارش کے ساتھ تیز آندھی اور طوفانی ہواؤں کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب
مون سون کے اس اسپیل کے دوران دریائے چناب، راوی اور ستلج میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب رپورٹ کیا گیا ہے، جو نچلے علاقوں میں رہنے والے افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق:
دریاؤں کے اطراف رہنے والے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
ندی نالوں کے کنارے سیرو تفریح اور غیر ضروری ہجوم سے اجتناب کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ حادثات سے بچا جا سکے۔
ضلعی انتظامیہ کو ہدایت
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے تمام ڈپٹی کمشنرز، کمشنرز اور دیگر ضلعی افسران کو پنجاب میں طوفانی بارشوں کے دوران ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے۔
تمام سرکاری محکمے، جیسے کہ محکمہ صحت، آبپاشی، تعمیر و مواصلات، لوکل گورنمنٹ اور لائیو اسٹاک، کو ایمرجنسی پلان کے مطابق فیلڈ میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ریسکیو ٹیموں کو متحرک کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری مدد فراہم کی جا سکے۔
شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر
پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ نے شہریوں کو درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ پنجاب میں طوفانی بارشوں کے دوران جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے:
دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔
خراب موسم میں غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔
آندھی یا طوفان کے دوران کھلے میدان یا درختوں کے نیچے پناہ نہ لیں۔
کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری طور پر پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔
شہری علاقوں میں صورتحال
لاہور، راولپنڈی اور گجرانوالہ جیسے بڑے شہروں میں پنجاب میں طوفانی بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
نشیبی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں۔
سڑکوں اور گلیوں میں پانی کھڑا ہونے سے ٹریفک جام اور دیگر مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
واسا اور دیگر اداروں کو ڈرینیج سسٹم فعال رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ پانی کے نکاس میں دشواری نہ ہو۔
کھیتوں اور فصلوں پر اثرات
ماہرین زراعت کے مطابق پنجاب میں طوفانی بارشیں کسانوں کے لیے دوہری صورتحال پیدا کر سکتی ہیں:
بارش سے کچھ فصلوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے، خاص طور پر چاول اور گنے کی فصلوں کو۔
تاہم کپاس اور سبزیوں کی فصلیں نقصان کا شکار ہو سکتی ہیں اگر بارش کا سلسلہ طویل ہوا۔
کسانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی فصلوں کے لیے حفاظتی اقدامات کریں اور زمین میں پانی کے نکاس کو بہتر بنائیں۔
حالیہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات
گزشتہ چند ہفتوں میں ہونے والی مون سون بارشوں کے باعث:
متعدد نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔
کئی مکانات کو نقصان پہنچا۔
درجنوں چھوٹے بڑے حادثات رپورٹ ہوئے جن میں انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو پنجاب میں طوفانی بارشیں مزید تباہی کا سبب بن سکتی ہیں۔
ایمرجنسی خدمات اور اقدامات
پی ڈی ایم اے اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں الرٹ موڈ پر موجود ہیں۔
بڑے شہروں میں ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کر دیے گئے ہیں۔
دیہی علاقوں میں مقامی رضا کاروں کو تربیت دے کر متحرک کیا گیا ہے تاکہ بروقت اطلاع اور امداد فراہم کی جا سکے۔
ماہرین کی رائے
موسمی ماہرین کے مطابق، اس سال مون سون سیزن میں بارشوں کا سلسلہ معمول سے زیادہ رہا ہے، جس کی بڑی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں اور درجہ حرارت میں اضافہ ہے۔ ان کے مطابق:
پنجاب میں طوفانی بارشوں کے خطرات آئندہ برسوں میں بھی برقرار رہیں گے۔
حکومت کو چاہیے کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کو مزید جدید اور فعال بنائے تاکہ بروقت ردعمل ممکن ہو سکے۔
حکومت کے اقدامات
پنجاب حکومت نے پنجاب میں طوفانی بارشوں سے نمٹنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے ہیں:
ہنگامی فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں تاکہ ریسکیو اور ریلیف کے کام متاثر نہ ہوں۔
دریاؤں کے کنارے رہائش پذیر افراد کے لیے عارضی پناہ گاہیں قائم کر دی گئی ہیں۔
بارشوں کے دوران بجلی کی بحالی اور نکاسی آب کے عمل کو تیز کرنے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
29 اگست تا 2 ستمبر بارش کی پیشگوئی: موسلادھار بارشیں اور ممکنہ خطرات
پنجاب میں طوفانی بارشیں نہ صرف موسمی خطرہ ہیں بلکہ یہ عوامی زندگی اور معیشت دونوں کے لیے بڑا چیلنج بن چکی ہیں۔ پی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ اور دیگر محکمے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں، لیکن عوامی تعاون کے بغیر نقصانات کو کم کرنا ممکن نہیں۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ حفاظتی تدابیر پر عمل کریں، غیر ضروری خطرات مول نہ لیں، اور ایمرجنسی میں فوری طور پر متعلقہ اداروں سے رابطہ کریں