ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی کی امید ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ موجودہ جنگی صورتحال میں برتری روس کے پاس ہے، لیکن پائیدار اور جامع امن معاہدہ ہی اصل ہدف ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، صدر پوٹن نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ روس، یوکرین اور پورے یورپ کے لیے ایک ایسا مکمل امن معاہدہ ہو جو سلامتی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ استنبول میں ہونے والے تین ابتدائی مذاکراتی دور کچھ حد تک مثبت رہے تھے اور ماسکو اب بھی بات چیت جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
صدر پوٹن نے یہ بات ایک ایسے وقت میں کہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین پر روسی حملے کو "قابل نفرت” قرار دیا ہے۔ پوٹن نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ اگر کسی کو مایوسی ہوئی ہے تو یہ غیر حقیقی توقعات کا نتیجہ ہے، جو عمومی طور پر غلط فہمی پیدا کرتی ہیں۔
روسی صدر نے کہا کہ امن مذاکرات پرسکون ماحول میں ہونے چاہئیں اور انہیں عوامی سطح پر پیش نہ کیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی معاہدے کے لیے تفصیلی اور سنجیدہ مذاکرات ناگزیر ہیں۔
دوسری جانب، امریکی صدر نے روس کو نئی پابندیوں کی دھمکی دی ہے، اگر اس نے جنگ بند نہ کی۔ امریکہ نے روس کے ساتھ ساتھ اس کا تیل خریدنے والے ممالک، خصوصاً چین اور بھارت کو بھی ممکنہ پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔