کوئٹہ زلزلہ — بلوچستان میں زمین لرز اٹھی
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ زلزلہ کے جھٹکوں سے لرز اٹھا۔ اتوار کی صبح شہری معمول کے مطابق اپنے کاموں میں مصروف تھے کہ اچانک زمین ہلنا شروع ہو گئی۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.0 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی 25 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز کوئٹہ سے 65 کلومیٹر مغرب میں واقع بتایا گیا ہے۔
جیسے ہی زمین نے ہلنا شروع کیا، عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔
لوگوں میں خوف و ہراس اور گھروں سے باہر نکلنے کا سلسلہ
زلزلے کے جھٹکے اتنے واضح تھے کہ گھروں، دفاتر اور دکانوں میں موجود افراد گھبرا گئے۔
متعدد علاقوں میں لوگ فوری طور پر کھلے میدانوں میں جمع ہو گئے۔
چند لمحوں تک جاری رہنے والے ان جھٹکوں نے 2008 کے تباہ کن کوئٹہ زلزلے کی یاد تازہ کر دی۔
عینی شاہدین کے مطابق، "ہم نے اچانک دروازے اور کھڑکیاں بجتے ہوئے محسوس کیں۔ کچھ لمحوں کے لیے لگا کہ پوری عمارت جھول رہی ہے۔ لوگ دعائیں پڑھتے ہوئے باہر نکلے۔”
زلزلے کی شدت، مرکز اور گہرائی کی تفصیلات
زلزلہ پیما مرکز (نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر) کے مطابق کوئٹہ زلزلہ کی شدت 5.0، گہرائی 25 کلومیٹر اور مرکز 65 کلومیٹر مغرب میں تھا۔
یہ درمیانے درجے کا زلزلہ تھا جس سے عمارتوں میں معمولی ارتعاش پیدا ہوا، تاہم کسی قسم کے نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
ماہرین کے مطابق، بلوچستان زلزلوں کے لحاظ سے ایک فعال فالٹ لائن پر واقع ہے، جس کے باعث یہاں معمولی سے درمیانے درجے کے زلزلے وقتاً فوقتاً محسوس کیے جاتے ہیں۔
بلوچستان کی فالٹ لائن اور زلزلوں کی تاریخ
بلوچستان پاکستان کا وہ صوبہ ہے جہاں زلزلے اکثر آتے رہتے ہیں۔
1935 میں آنے والا کوئٹہ زلزلہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین زلزلہ سمجھا جاتا ہے، جس میں تقریباً 30 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
اس کے بعد بھی چھوٹے بڑے جھٹکوں کا سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری ہے۔
ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی زیرِ زمین چٹانوں میں مسلسل دباؤ بڑھنے کے باعث یہاں زلزلے کے امکانات ہمیشہ موجود رہتے ہیں۔
اسی لیے صوبے کے بڑے شہروں، خاص طور پر کوئٹہ، مستونگ، اور چمن میں زلزلہ مانیٹرنگ سسٹم کو اپڈیٹ رکھا جاتا ہے۔
کوئٹہ زلزلہ — ریسکیو ادارے ہائی الرٹ پر
زلزلے کے بعد ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی طور پر الرٹ جاری کر دیا۔
شہری علاقوں میں گشتی ٹیموں کو روانہ کیا گیا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق، "ہماری ٹیمیں ممکنہ نقصانات کا جائزہ لے رہی ہیں۔ لوگوں کو گھبرانے کے بجائے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔”
زلزلے کے دوران اور بعد میں احتیاطی تدابیر
ماہرین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کوئٹہ زلزلہ کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں۔
- زلزلے کے دوران فوراً عمارت سے باہر نکلیں۔
- دروازوں، الماریوں اور کھڑکیوں سے دور رہیں۔
- اگر عمارت سے نکلنا ممکن نہ ہو تو کسی مضبوط میز یا دیوار کے ساتھ بیٹھ جائیں۔
- لفٹ کا استعمال ہرگز نہ کریں۔
- آفٹر شاکس کے لیے تیار رہیں اور موبائل بیٹری چارج رکھیں۔
زلزلے کے بعد شہری انتظامیہ نے شہریوں کو تاکید کی ہے کہ افواہوں پر یقین نہ کریں اور صرف سرکاری ذرائع سے معلومات حاصل کریں
ماہرین کی آراء اور ارضیاتی تجزیہ
زلزلہ ماہر ڈاکٹر عبدالسلام کے مطابق، بلوچستان ایک "ٹیکٹونک پلیٹ زون” پر واقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ کے نیچے موجود فالٹ لائن “چمن فالٹ” کہلاتی ہے جو افغانستان سے شروع ہوکر بلوچستان سے گزرتی ہے۔
یہ فالٹ لائن پاکستان کے لیے سب سے زیادہ خطرناک سمجھی جاتی ہے۔
ان کے مطابق، "یہ زلزلہ درمیانے درجے کا تھا مگر اگر دباؤ برقرار رہا تو مستقبل میں زیادہ شدت کا زلزلہ بھی آ سکتا ہے۔”
سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل
کوئٹہ زلزلہ کے بعد شہریوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنے تجربات شیئر کیے۔
ٹویٹر اور فیس بک پر "کوئٹہ زلزلہ” ٹرینڈ بن گیا۔
ایک صارف نے لکھا:
"اللہ کا شکر ہے کہ سب خیریت سے ہیں۔ چند لمحوں کے جھٹکوں نے سب کو خوفزدہ کر دیا۔”
جبکہ ایک اور صارف نے کہا:
"زلزلے کے دوران محسوس ہوا کہ گھر ہل رہا ہے، ہم سب فوراً باہر نکل آئے۔”
زلزلوں کی مانیٹرنگ اور جدید ٹیکنالوجی کا کردار
پاکستان میں اب زلزلوں کی پیشگی اطلاع کے لیے جدید سسٹمز استعمال ہو رہے ہیں۔
نیشنل سیسمک نیٹ ورک کے مطابق، پاکستان میں 100 سے زائد مانیٹرنگ اسٹیشنز فعال ہیں۔
کوئٹہ، اسلام آباد، گلگت، اور کراچی میں جدید سینسرز نصب ہیں جو کسی بھی زیرِ زمین حرکت کو فوری طور پر ریکارڈ کرتے ہیں۔
چلی زلزلہ کے شدید جھٹکے، 5.7 شدت نے عوام کو خوف میں مبتلا کردیا
کوئٹہ زلزلہ نے ایک بار پھر یہ احساس دلایا ہے کہ قدرتی آفات کے سامنے انسان کتنا کمزور ہے۔
تاہم سائنسی پیش رفت، شہری احتیاطی شعور، اور ریسکیو اداروں کی تیاری سے نقصان کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔
بلوچستان حکومت نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ زلزلہ مانیٹرنگ اور ہنگامی اقدامات مزید بہتر کیے جائیں گے تاکہ کسی بھی بڑے سانحے سے بروقت نمٹا جا سکے۔