پی ٹی آئی کا بڑا قدم: سینیٹ کی نشستیں 96 سے بڑھا کر 113 کرنے کا بل قومی اسمبلی میں پیش
پی ٹی آئی کا سینیٹ میں نشستوں میں اضافہ کا مجوزہ آئینی ترمیمی بل — مکمل تفصیل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ملکی سیاست میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 59 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے، جس کا مقصد سینیٹ کی نشستوں میں اضافہ کرنا ہے۔ اس بل کے مطابق، سینیٹ کی کل نشستیں 96 سے بڑھا کر 113 کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تاکہ ملک کی پارلیمانی نمائندگی مزید متوازن اور جامع ہو سکے۔
ترمیمی بل کی اہم تجاویز
پیش کردہ بل کے مطابق، سینیٹ میں صوبوں کی سطح پر خواتین، ٹیکنوکریٹس اور اقلیتی نشستوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس وقت سینیٹ میں ہر صوبے کے لیے خواتین، ٹیکنوکریٹس اور اقلیتوں کی نشستوں کی تعداد 4 ہے، جسے بڑھا کر 5 کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
یعنی اس ترمیم کے تحت:
- کل نشستیں: 96 سے بڑھا کر 113
- خواتین کی نشستیں: ہر صوبے میں 4 سے بڑھا کر 5
- ٹیکنوکریٹس کی نشستیں: ہر صوبے میں 4 سے بڑھا کر 5
- اقلیتی نشستیں: ہر صوبے میں 4 سے بڑھا کر 5
یہ اضافہ سینیٹ میں ہر طبقے کی زیادہ سے زیادہ نمائندگی کو یقینی بنانے کی ایک اہم کوشش قرار دی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی کا مؤقف
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے اور تمام صوبوں، طبقات اور کمیونٹیز کی بہتر نمائندگی فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ پارٹی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ موجودہ سیاسی حالات میں ملک کو ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جو نہ صرف پارلیمنٹ کو فعال بنائیں بلکہ ہر طبقہ اپنی آواز مؤثر انداز میں بلند کر سکے۔
پی ٹی آئی کے مطابق، خواتین کی نشستوں میں اضافہ ملک میں صنفی مساوات کے فروغ میں مدد دے گا، ٹیکنوکریٹس کی نشستوں میں اضافہ پالیسی سازی میں ماہرین کی شمولیت کو یقینی بنائے گا جبکہ اقلیتی نشستوں میں اضافہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔
آئینی اور قانونی پہلو
آرٹیکل 59، جو سینیٹ کی تشکیل اور ساخت سے متعلق ہے، میں ترمیم کے لیے آئینی عمل ضروری ہے۔ آئین کے مطابق، کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی کو اس ترمیمی بل کو منظور کرانے کے لیے دیگر جماعتوں کی حمایت بھی حاصل کرنی ہوگی۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ترمیم منظور ہو جاتی ہے تو سینیٹ میں صوبائی نمائندگی مزید بڑھ جائے گی اور پالیسی سازی کے عمل میں ہر طبقے کی شمولیت بہتر ہو گی۔ تاہم، اس کے ساتھ ساتھ یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا اس اضافے سے اخراجات میں اضافہ اور سیاسی کشمکش میں مزید شدت تو نہیں آئے گی۔
سیاسی ردعمل
دیگر سیاسی جماعتوں کا اس بل پر ردعمل مختلف ہے۔ کچھ جماعتوں نے اس اقدام کو جمہوریت کی مضبوطی اور شمولیت کا عمل قرار دیا ہے، جبکہ کچھ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نشستوں میں اضافہ سیاسی طاقت کے عدم توازن کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے چند رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ خواتین اور اقلیتی نشستوں میں اضافے کے حق میں ہیں، مگر وہ چاہتے ہیں کہ یہ ترمیم وسیع تر سیاسی مشاورت کے بعد کی جائے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی نے ابتدائی طور پر بل کا خیر مقدم کیا ہے، مگر ساتھ ہی کچھ ترامیم تجویز کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
عوامی ردعمل
عوامی سطح پر اس بل پر مخلوط ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ حلقے اس اقدام کو مثبت اور مستقبل کے لیے مفید سمجھتے ہیں، جبکہ دیگر اسے سیاسی مقاصد کے لیے ایک چال قرار دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس موضوع پر بحث جاری ہے، جہاں ہیش ٹیگز جیسے #SenateReform، #Article59Amendment اور #PTI ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
ممکنہ اثرات
اس ترمیم کے نتیجے میں:
جمہوری نمائندگی میں اضافہ: زیادہ طبقات کی آواز پارلیمنٹ میں پہنچے گی۔
پالیسی سازی میں بہتری: ٹیکنوکریٹس کی زیادہ شمولیت سے فیصلے بہتر اور عملی ہوں گے۔
صنفی مساوات کا فروغ: خواتین کو زیادہ مواقع میسر آئیں گے۔
اقلیتوں کی آواز مضبوط ہوگی: مذہبی ہم آہنگی اور شمولیت کو فروغ ملے گا۔
پی ٹی آئی کا پیش کردہ یہ ترمیمی بل پاکستانی سیاست میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، بشرطیکہ یہ وسیع تر اتفاق رائے سے منظور کیا جائے۔ یہ اقدام پارلیمانی جمہوریت کی مضبوطی، صنفی مساوات، ماہرین کی شمولیت اور اقلیتی نمائندگی کے فروغ کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔ تاہم، اس کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان مکالمہ اور اعتماد کی فضا قائم کرنا ضروری ہوگا
READ MORE FAQs.
سینیٹ کی موجودہ کل نشستیں کتنی ہیں؟
موجودہ نشستوں کی تعداد 96 ہے۔
اس بل میں کل کتنی نشستوں کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے
17 نشستوں کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
کیا خواتین کی نشستوں میں بھی اضافہ ہوگا؟
جی ہاں، فی صوبہ خواتین کی نشستیں 4 سے بڑھا کر 5 کرنے کی تجویز ہے۔